
کراچی پولیس مصطفی کی وجہ موت کا تعین کرنے میں ناکام
شیئر کریں
حتمی وجہ موت جاننے کے لیے لاش کا پوسٹ مارٹم کرانے کا فیصلہ ، واقعے میں ملوث لڑکی کی تلاش
ارمغان کے بنگلے سے پولیس نے گاڑیاں، جدید اسلحہ، 64 لیپ ٹاپس اور دیگر اشیاء قبضے میں لیں
کراچی کے مغوی نوجوان مصطفی کو کیسے قتل کیا گیا، تاحال حتمی تعین نہ ہوسکا۔ حتمی وجہ موت جاننے کے لیے پولیس نے مصطفی کی لاش کا پوسٹ مارٹم کرانے کا فیصلہ کرلیا جبکہ مقتول کے آخری بار گھر سے نکلنے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آگئی۔رپورٹ کے مطابق شہر قائد میں دوستوں کے ہاتھوں دوست کے سفاکانہ قتل کی تحقیقات جاری ہیں، پولیس حکام کے مطابق 23 سالہ مصطفی کو اس کے دوست ارمغان نے شیراز کے ساتھ مل کر قتل کیا۔ قتل کیسے کیا گیا اس حوالے سے پوسٹ مارٹم سے مدد ملے گی۔ان کا کہنا تھا کہ کیوں کہ ملزمان نے پہلے آہنی راڈ ماری اور بعد میں فائرنگ کی یہ کہنا قبل از وقت ہوگا، گرفتار مرکزی ملزم ارمغان کے بنگلے سے پولیس نے گاڑیاں، جدید اسلحہ، 64 لیپ ٹاپس اور دیگر اشیاء قبضے میں لیں۔ برآمد اسلحے میں آلہ قتل کونسا تھا یہ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے معلوم ہوسکے گا۔رپورٹ کے مطابق حب کے علاقے سے جلی ہوئی گاڑی کی ڈگی سے ملنے والی لاش کا ڈی این اے کروایا جائے گا، ڈی این اے سے تصدیق ہوسکے گی کہ لاش مصطفیٰ ہی کی ہے ۔ ڈی این اے اور پوسٹ مارٹم کے لئے قبر کشائی کی جائے گی۔ جس کے لئے جوڈیشل مجسٹریٹ سے رجوع کیا جائے گا۔ لاش ملنے کے بعد مقدمے میں قتل کی دفعات شامل کردی گئی ہیں۔ تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ ارمغان اور شیراز کن راستوں سے ہوکر حب پہنچے روٹ میپ بھی تیار کرلیا گیا، گرفتار شریک ملزم شیراز کے بیان کے مطابق مصطفی کو جھگڑے کے بعد قتل کیا گیا۔ وجہ تنازع کیا تھا؟ ارمغان سے تفتیش کے بعد ہی معلوم ہوگا۔تفتیش کاروں کو واقعے میں مبینہ طور پر ملوث لڑکی کی تلاش ہے ۔ تفتیشی حکام کیس میں لڑکی کے بیان کو انتہائی ضروری قرار دے رہے ہیں۔ انٹرپول کے ذریعے لڑکی سے رابطہ کیا جارہا ہے ۔ پولیس پیر کو عدالت سے ارمغان کے ریمانڈ کی استدعا کرے گی۔ مرکزی ملزم ارمغان سے تفتیش کے بعد دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔اُدھر مقتول مصطفی کے آخری بار گھر سے نکلنے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی۔ جس میں مصطفیٰ کو کالی گاڑی میں گلی سے گزرتے دیکھا جاسکتا ہے ۔ مصطفیٰ 6 جنوری کو شام 6بجکر30 منٹ پر گھر سے نکلا تھا۔ مقتول کی والدہ کے مطابق گھر سے جانے کے ایک گھنٹے بعد ہی مصطفی کی نیٹ ڈیوائس بند ہوگئی تھی۔