دہشت گردوں کا کراچی پولیس چیف کے دفتر پر حملہ،3دہشت گرد ہلاک ، رینجرز اہلکار سمیت 4شہید
شیئر کریں
شہر قائد میں قائم کراچی پولیس آفس پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد کلیئرنس آپریشن مکمل کرلیا گیا، اس دوران رینجرز اور پولیس اہلکاروں سمیت چار افراد شہید جبکہ سیکیورٹی فورسز کی بھرپور جوابی کارروائی میں دو دہشت گرد فائرنگ کے تبادلے جبکہ ایک خود کش جیکٹ پھٹنے سے ہلاک ہوا۔پولیس حکام کے مطابق کلیئرنس آپریشن کے دوران پولیس اور رینجرز اہلکاروں سمیت چار افراد شہید ہوئے جن میں سویلین خاکروب بھی شامل ہے جبکہ ڈی ایس پی ایس ایس یو سمیت 19 زخمی ہوئے ، جن میں 7 رینجرز اہلکار اور ایک ایدھی کا رضاکار بھی شامل ہے ۔پولیس ذرائع کے مطابق کراچی پولیس کے دفتر میں دہشت گرد شام 7 سے سوا سات بجے کے قریب داخل ہوئے اور انہوں نے اندھا دھند فائرنگ شروع کی۔ واقعے کے بعد علاقے کو سیل کر کے شاہراہ فیصل کو عام ٹریفک کے لیے بند کیا گیا جبکہ دفتر کی بجلی کو بھی بند کردیا گیا تھا۔دہشت گردوں کے داخل ہونے کے بعد پولیس آفس کے اندر شدید فائرنگ کے ساتھ ساتھ دستی بم کے متعدد دھماکے بھی ہوئے ۔ حملہ آوروں کے حملے کے بعد اہلکاروں نے جوابی فائرنگ بھی کی جبکہ دیگر تھانوں سے نفری بھی طلب کی اور اہلکار مورچہ زن ہوئے ۔بعد ازاں پولیس اہلکار، پولیس کمانڈوز، رینجرز اور پاک فوج کے دستے کلیئرنس آپریشن کیلیے پہنچے اور مربوط حکمت عملی سے عمارت پر سے دہشت گردوں کا قبضہ ختم کرایا۔ اس دوران دو دہشت گرد فائرنگ کے تبادلے جبکہ ایک دو طرفہ فائرنگ کے دوران خود کش جیکٹ پھٹنے سے ہلاک ہوا۔ڈی آئی جی ایسٹ مقدس حیدر نے تصدیق کی کہ رات دس بجے کے قریب کلیئرنس آپریشن مکمل کرلیا گیا، اس دوران کُل تین دہشت گرد فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے جن میں سے ایک نے چوتھی منزل پر ایک نے خود کو دھماکے سے اڑایا۔انہوں نے بتایا کہ آپریشن کے دوران سندھ رینجرز کے 6 جوان جبکہ سندھ پولیس کے 7 اہلکار زخمی ہوئے ۔ دو پولیس اہلکاروں اور رینجرز جوان نے جام شہادت نوش کیا جبکہ ایک خاکروب بھی فائرنگ کی زد میں آکر جاں بحق ہوا۔ ترجمان سندھ رینجرز کے مطابق شہید ہونے والے سب انسپکٹر کا نام تیمور جبکہ تعلق ملتان سے ہے ۔ کلیئرنس آپریشن میں پاک فوج، رینجرز، پولیس، ایس ایس یو اور سی ٹی ڈی کی ٹیم نے حصہ لیا۔وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی پولیس آفس پر حملے کے بعد دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کو خود مانیٹر کیا اور تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں سمیت آپریشن میں حصہ لینے والوں کی بہادری کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے جوانوں اور افسران نے بڑی جرأت اور بہادری کا مظاہرہ کیا، کراچی پولیس آفس کو کلیئر کردیا گیا ہے ۔وزیراعلیٰ نے بتایا کہ کلیئرنس آپریشن کے دوران دو پولیس اہلکار، ایک رینجرز کا جوان اور ایک سویلین شہید ہوا جبکہ رینجرز اور پولیس کے 14 اہلکار زخمی ہوئے ۔ وزیراعلیٰ نے شہدا کے بلند درجات اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلیے دعا بھی کی۔ کلیئرنس آپریشن مکمل ہونے کے بعد وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی سندھ غلام نبی میمن اور سندھ حکومت کے ترجمان بیرسٹر مرتضی وہاب کے ساتھ کراچی پولیس آفس کا دورہ کیا اور شجاعت کے ساتھ دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے والے اہلکاروں کی حوصلہ افزائی کی۔دریں اثناء جناح اسپتال انتظامیہ کے مطابق چار لاشیں اور انیس زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے ، جن میں 9 رینجرز اہلکار، ڈی ایس پی اسپیشل سیکیورٹی یونٹ حاجی رزاق، اہلکار اور ایدھی رضاکار ساجد شامل ہے ۔ جناح اسپتال منتقل کی گئی دو لاشیں پولیس اہلکاروں کی ہیں، جن کی شناخت اجمل مسیح اور غلام عباس کے نام سے ہوئی، اجمل مسیح خاکروب جبکہ غلام عباس پولیس اہلکار ہے ۔زخمیوں کی شناخت ساجد (ایدھی رضا کار)، عبدالرحیم (رینجرز اہلکار)، لطیف (پولیس اہلکار)، عمران، طاہر (رینجرز اہلکار)، عبدالخالق (انسپکٹر سندھ پولیس)، عمیر (رینجرز اہلکار)، عبدالطیف (رینجرز اہلکار)، رضوان (ایس ایس یو)، الطاف (رینجرز اہلکار)، حاجی رزاق (ڈی ایس پی ایس ایس یو)، ضرب (ہیڈ کانسٹیبل)، تیمور (پولیس اہلکار)، غلام حسین (ایس ایچ او ماڑی پور)، ثمر (رینجرز اہلکار)، نعمان (پولیس اہلکار) کے ناموں سے ہوئی۔ شہدا کی شناخت غلام عباس (پولیس اہلکار)، تیمور (رینجرز اہلکار)، سعید (پولیس کانسٹیبل لفٹ آپریٹر)، اجمل مسیح (خاکروب) کے ناموں سے ہوئی۔