ایگریکلچر ریسرچ چہیتے ڈی جی نور محمد بلوچ نے تباہی کے کنارے پر پہنچا دیا
شیئر کریں
(رپورٹ :علی نواز) ڈی جی ریسرچ نور محمد بلوچ نے ادارے کو تباہی کے کنارے پر پہنچ دیا، مختلف پراجیکٹس میں کروڑوں روپے کے گھپلے، کرپشن کے سنگین الزامات کا سامنا کرنے والا ڈی جی بدستور عھدے پر موجود، افسران سے پئسے طلب کرنے کی آڈیو بھی آچکی، چیف سیکریٹری نے نچلی گریڈ میں تنزلی بھی کی، تفصیلات کے محکمہ زراعت سندھ کے اہم شعبے ایگریکلچر ریسرچ کو چہیتے ڈائریکٹر جنرل نور محمد بلوچ نے تباہی کے کنارے پر پہنچا دیا، زراعت کی ترقی و بھتری کی بجائے شعبہ ایگریکلچر ریسرچ مال کمانے کا ادارہ بن چکا ہے، گذشتہ کئے سالون میں بین الاقوامی اداروں کی فنڈنگ سے آنے والے پراجیکٹس میں کروڑوں روپے کے گھپلے کئے گئے جس کے باعث کاشتکاروں کو کوئی فائدہ نہ پہنچ سکا ہے جبکہ ایگریکلچر ریسرچ کی ریسرچ کیلئے مختص زمین پر قبضے کردئے گئے ہیں، دو سال قبل ڈائریکٹر جنرل بننے والے نور محمد بلوچ نے ادارے کو تباہی کی دہانے پر پہنچا دیا ہے، 2007ع میں کرپشن کی سنگین الزام میں گریڈ 18 سے 17 میں تنزلی پانے والے ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر ریسرچ نور محمد بلوچ کی مبینہ طور پر افسران سے میٹنگ میں اوپر تک پئسے پہنچانے کیلئے پئسے طلب کرنے کی آڈیو بھی وائرل ہوچکی ہے اور اس پر صوبائی وزیر زراعت نے تحقیقات کا حکم بھی دیا تھا لیکن چہیتے افسر کو بچا لیا گیا، ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر جنرل نور محمد بلوچ محکمہ زراعت کی اہم شخصیت کے منظور نظر ہیں جس کے باعث کارروائی ہونے سے قبل ہی ختم کردی جاتی ہے، نور محمد بلوچ پر کرپشن کی سنگین الزامات ہیں لیکن اس کے باوجود سندھ حکومت کارروائی کرنے سے قاصر ہے۔