میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بھارتی متنازع قانون سے پاکستان کیلئے مہاجرین کا بڑا مسئلہ پیدا ہوگا،عمران خان

بھارتی متنازع قانون سے پاکستان کیلئے مہاجرین کا بڑا مسئلہ پیدا ہوگا،عمران خان

ویب ڈیسک
پیر, ۱۷ فروری ۲۰۲۰

شیئر کریں

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارتی متنازع قانون سے پاکستان کیلئے مہاجرین کا بہت بڑا مسئلہ پیدا ہوگا،پاکستانی قوم اور تمام ادارے افغانستان میں امن کے خواہشمند ہیں، میری حکومت نے افغان امن عمل کیلئے ہرممکن تعاون کیا، حکومت اور سکیورٹی فورسز ایک پیج پر ہیں ، ملک میں دہشتگردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہیں نہیں۔ اسلام آباد میں افغان مہاجرین سے متعلق عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ گذشتہ 20سال پاکستانی عوام کیلئے بہت مشکل رہے لیکن تمام تر مشکلات کے باوجود پاکستان نے افغان مہاجرین کی میزبانی کی، اپنا گھر چھوڑنا انسان کیلئے بہت مشکل فیصلہ ہوتا ہے ، افغان بچے پاکستانی ٹیم کو کرکٹ کھیلتا دیکھتے تھے ، افغان مہاجرین کے بچوں نے پاکستان میں کرکٹ سیکھی، آج افغانستان کی کرکٹ ٹیم عالمی درجہ بندی میں شامل ہو چکی ہے ۔پاکستان نے افغان مہاجرین کیلئے دروازے کھلے رکھے ، پاکستان کی خدمات کے اعتراف میں عالمی تعان بہت کم ہے ، عالمی برادری کو آگے آنا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ دعا ہے افغانستان میں امن مذاکرات کامیاب ہوں، افغان عوام نے گذشتہ دہائیوں سے بہت سی مشکلات برداشت کی ہیں، پاکستانی قوم اور تمام ادارے افغانستان میں امن کے خواہشمند ہیں، ہماری پہلے پالیسیاں جو بھی رہی ہیں لیکن میری حکومت نے افغان امن عمل کیلئے ہرممکن تعاون کیا ہے ۔عمران خان نے بھارت میں انتہاپسندی کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 6ماہ سے مقبوضہ کشمیر میں عوام کھلی جیل میں قید ہیں، ایک ارب سے زائد آبادی والے ملک پر انتہاپسندی کا قبضہ ہو چکا ہے ، بھارت میں متنازع شہریت بل سے 20کروڑ مسلمانوں کو نشانہ بنایاجا رہاہے ، بی جے پی لیڈرز متنازع قانون کے خلاف احتجاج کرنیوالے مسلمانوں کو پاکستان جانے کا کہتے ہیں، اقوام متحدہ اور عالمی برادری نے اس مسئلے کو حل نہ کیا اور اپنا کردار ادا نہ کیا تو اس سے مستقبل میں مہاجرین کا بہت بڑا مسئلہ پیدا ہوگا اور پاکستان کے لیے مشکلات پیدا ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کے بانی نازی ازم سے متاثر تھے ، مودی حکومت نازی فلسفے کو پروان چڑھا رہی ہے ، یہ نہرو اور گاندھی کا بھارت نہیں، بھارت میں سیاست کیلئے لوگوں کو تقسیم کیا جا رہا ہے ، حالات سنگین ہونے سے پہلے عالمی برادری کو نوٹس لینا چاہئے ، اقوام متحدہ نے توجہ نہ دی تو مستقبل میں بہت بڑا مسئلہ بن کر ابھرے گا، اس سے پہلے کہ معاملات ہاتھ سے نکل جائیں کچھ کرنے کی ضرورت ہے ۔عمران خان نے مغرب میں اسلام و فوبیا اور انتہا پسندی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ نائن الیون کے بعد اسلام اور دہشتگردی کوساتھ جوڑا گیا اور اسلاموفوبیا نے مغرب میں مسلمان مہاجرین کی مشکلات میں اضافہ کیا، مغرب میں رنگ کی بنیاد پر لوگوں کو مارا پیٹا جاتا رہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغان امن عمل کیلئے جو کچھ کرسکتا ہے ، کر رہا ہے ، حکومت اور سکیورٹی فورسز ایک پیج پر ہیں ، ملک میں دہشتگردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہیں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لوگوں کے گزشتہ 20سال معاشی لحاظ سے بہت سخت تھے ، فراخ دلی کا بینک بیلنس سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں