مذاکرات کا تیسرادور، پی ٹی آئی نے تحریری مطالبات پیش کردیے
شیئر کریں
پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے ساتھ ہونے والی تیسری ملاقات میں اپنا چارٹر آف ڈیمانڈ تحریری شکل میں پیش کردیا جس میں پی ٹی آئی نے 2الگ الگ انکوائری کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سہولت کاری میں حکومت اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور پارلیمنٹ ہاس میں ہوا۔پی ٹی آئی نے تحریری چارٹر آف ڈیمانڈ مذاکراتی کمیٹی اجلاس میں پیش کیا، عمر ایوب بطوراپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی مزکراتی کمیٹی سربراہ کے طور پر چارٹر آف ڈیمانڈ اسپیکر قومی اسمبلی کے ساتھ شیئر کیا۔چارٹر آف ڈیمانڈ 2 نکات اور 3 صفحات پر مشتمل ہے، عمر ایوب نے تحریری مطالبات کا ڈرافٹ اسپیکر قومی اسمبلی کے سامنے رکھا، اپوزیشن لیڈر نے تحریری مطالبات کمیٹی اجلاس میں پڑھ کر بھی سنائے۔اس میں پی ٹی آئی نے 9 مئی اور 26 نومبر جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا، پی ٹی آئی نے اپنے مطالبے میں حکومت کو ٹائم فریم دیدیا،ذرائع کے مطابق مطالبات کے متن کے مطابق حکومت جوڈیشل کمیشن پر 7روز میں فیصلہ کرے، اس میں جیلوں میں قید سیاسی رہنماں اور کارکنان کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔متن کے مطابق تحریک انصاف کا حکومت سے کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا، اس کے علاوہ اس میں کہا گیا کہ حکومت دو الگ الگ کمیشن بنائے،دونوں کمیشن چیف جسٹس یا سپریم کورٹ کے 3 حاضر سروس ججز پر مشتمل ہوں گے، حکومت 7 روز کے اندر کمیشن قائم کرے، دونوں کمیشن کی کاروائی عام لوگوں اور میڈیا کے لیے اوپن رکھی جائے۔اس میں مزید کہا گیا کہ 9 مئی کمیشن تحقیقات کرے پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے حالات کی قانونی حیثیت کیا ہے۔کمیشن گرفتاری کے طریقہ کار کی قانونی حیثیت اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے میں رینجرز اور پولیس کے داخلے کے ذمہ دار افراد کا تعین کریکمیشن عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پیش آنے والے واقعات؛ خاص طور پر ان حالات کی تحقیقات جن میں افراد کے گروپز حساس مقامات تک پہنچے ،کمیشن حساس مقامات کی سی سی ٹی وی ریکارڈنگز کا جائزہ لے، کمیشن اگر سی سی ٹی وی فوٹیج دستیاب نہیں تو اس کی عدم دستیابی کی وجوہات کا تعین کرے۔کمیشن 9 مئی کے واقعات کے سلسلے میں گرفتار کیے گئے افراد کو کس طریقے سے حراست میں لیا گیا اور انہیں کس حالت میں رکھا گیا؟کمیشن جائزہ لیکہ ان کی رہائی کے حالات کیا تھے؟ کیا ان افراد کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی، بشمول تشدد؟ گرفتار ہونے والے افراد کی فہرستیں کیسے تیار کی گئیں؟کمیشن تحقیقات کرے کہ 9 مئی 2023 کے حوالے سے کسی ایک فرد کے خلاف متعدد ایف آئی آرز درج کی گئیں اور قانون کے عمل کا غلط استعمال کرتے ہوئے مسلسل گرفتاریاں کی گئیں؟کمیشن میڈیا کی سنسرشپ اور اس واقعے سے متعلق رپورٹنگ پر پابندیوں اور صحافیوں نے کو حراساں کرنے کے واقعات کا جائزہ لے، کمیشن حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ کی بندش کے نفاذ کی قانونی حیثیت اور اس کے اثرات کا جائزہ لے، کمیشن انٹرنیٹ بنڈش اس سے پہلے، دوران اور بعد کے حالات میں ذمہ داری کا تعین کیا جائے۔متن کے مطابق مزید مطالبہ کیا گیا کہ 26نومبر کمیشن 24 سے 27 نومبر کو اسلام آباد میں پیش آنے والے واقعات کی تحقیقات کرے، کمیشن تحقیقات کرے کیااسلام آباد میں مظاہرین پر براہ راست گولیاں چلائی گئیں یا دیگر جسمانی تشدد کیا گیا؟ کمیشن اگر ایسا ہوا تو مظاہرین پر گولیاں چلانے اور تشدد کا حکم کس نے دیا؟ کمیشن تعین کیا طاقت کا استعمال حد سے کریزیادہ تھا؟ اگر ہاں، تو اس کے ذمہ دار کون تھے؟ کمیشن تحقیقات کرے 24 سے 27 نومبر کے بعد شہدا اور زخمیوں کی تعداد اور لاپتہ ہونے والے افراد کی تفصیلات کیا ہیں؟اس میں مزید کہا گیا کہ کمیشن 24 سے 27 نومبر کے دوران اسلام آباد کے مختلف اسپتالوں اور طبی مراکز میں سی سی ٹی وی ریکارڈنگ کی حالت کیا تھی؟ کمیشن جائزہ لیکیا اسپتالوں اور دیگر طبی مراکز کے ریکارڈ میں رد و بدل کیا گیا؟ اگر ہاں، تو یہ کس کے حکم پر اور کن ہدایات کے تحت کیا گیا؟ کیا اسپتالوں کو اموات اور زخمیوں کی معلومات جاری کرنے سے روکا گیا؟ کمیشن بلیو ایریا، اسلام آباد میں چائنا چوک سے ڈی چوک تک مختلف مقامات پر ریکارڈ کی گئی سی سی ٹی وی فوٹیج کی حالت کا جائزہ لے۔اس کے مطابق متن کے مطابق کہا گیا کہ 24 سے 27 نومبر کے واقعات کے حوالے سے ایف آئی آر درج کرانے اور دیگر قانونی کارروائی کے لیے درخواست دینے والوں کو کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؟ میڈیا کی سنسرشپ اور اس واقعے سے متعلق رپورٹنگ پر پابندیوں کے واقعات کا جائزہ لیا جائے، حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ کی بندش کے نفاذ کی قانونی حیثیت اور اس کے اثرات کا جائزہ لیا جائے، اس سے پہلے، دوران اور بعد کے حالات میں ذمہ داری کا تعین کیا جائے۔مذاکراتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کیہ آج تیسری میٹنگ ہوئی ہے، آج بھی ملاقات کافی خوشگوار ماحول میں ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں سیز فائر ہوا ہے، یہاں سے بات کا آغاز ہوا۔بعد ازاں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے کہا ہے کہ حکومت کو اب 7 روز میں مذاکرات کا تحریری جواب دینا ہے۔محمود اچکزئی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام اداروں سے درخواست کرتا ہوں کہ پاکستان کو بچانے کی صف میں کھڑے ہو جائیں ۔پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ ہوش کے ناخن لیے جائیں ۔ اس وقت تمام اسٹیک ہولڈرز بیٹھ کر معاملات آگے بڑھائیں، جذبات سے کام نہیں چلے گا ۔ ہمیں جینے کا موقع دیا جائے ، ہمیں پاکستانی سمجھا جائے ۔ ہمارا مطالبہ ہے افغانستان کے ساتھ تمام معاملات حل کیے جائیں۔علامہ راجا ناصر عباس نے کہا کہ ضروری ہے سیاسی اداروں کو طاقت ور کیا جائے اور پاکستان کو صحیح ٹریک پر لایا جائے ۔ کرم کا راستہ 3 طرف سے افغانستان اور ایک طرف سے پاکستان کے ساتھ ہے ۔