میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
روس سے سستا تیل خریداری کا معاملہ ، وفاقی وزراء آمنے سامنے

روس سے سستا تیل خریداری کا معاملہ ، وفاقی وزراء آمنے سامنے

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۶ دسمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ کسی رعایتی توانائی کا تعاقب نہیں کر رہے روس سے جو بھی توانائی ملتی ہے اسے ترقی دینے میں کافی وقت لگے گا روس سے تیل لے رہے ہیں نہ بات چ؛ رہی ہے ۔ روس سے سستا تیل لینے کے معاملے پر وزیرِ مملکت پیٹرولیم مصدق ملک نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے بیان کی تردید کردی،تفصیلات کے مطابق امریکا میں موجود وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے پاکستان کے روس سے سستے تیل کی خریداری کے معاملے پر اہم بیان دیا گیا ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے کو دیے گے انٹرویو میں چئیرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہمیں انتہائی مشکل معاشی صورتحال، افراط زر، ایندھن کی قیمتوں کا سامنا ہے۔تاہم کسی رعایتی توانائی کا تعاقب نہیں کر رہے ہیں اور نہ ہی حاصل کر رہے ہیں، ہمیں انتہائی مشکل معاشی صورتحال اور ایندھن کی قیمتوں کا سامنا ہے، توانائی کے عدم تحفظ کے پیش نظر ہم مختلف راستے تلاش کر رہے ہیں، روس سے جو بھی توانائی ملتی ہے اسے ترقی دینے میں کافی وقت لگے گا۔دوسری جانب ۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مصدق ملک نے کہا کہ روس سے تیل خریدنے کے معاملات آگے بڑھا رہے ہیں۔مصدق ملک نے کہا کہ روس سے خام تیل ہمیں ڈسکاونٹ میں ملے گا، روس ڈیزل اور پیٹرول بھی دے گا جو امید ہے رعایتی قیمت پر ملے گا۔انہوں نے کہا کہ روس سے تیل ملنے کے بعد توانائی کی قیمتیں کم کرنے میں مدد ملے گی جبکہ سستی ایل این جی کے لیے آذربائیجان سے بات چیت چل رہی ہے۔مصدق ملک نے کہا کہ روس کے پاس 8 قسم کے خام تیل ہیں، 2 قسم کے روسی خام تیل پاکستان میں ریفائن ہو سکتے ہیں۔مصدق ملک نے کہا کہ کوشش ہے کہ جنوری میں ایک ایل این جی کا کارگو لاسکیں، پچھلے سال کے مقابلے میں جنوری اور فروی میں ایک ایک کارگو اضافی ہوگا۔انہوں نے کہا کہ آزربائیجان سے ایل این جی خریداری کی بات چل رہی ہے۔وزیرِ مملکت نے کہا کہ تاثر پھیلایا جارہا ہے پاکستان ڈی فالٹ ہونے جارہا ہے ایسی کوئی بات نہیں، اگر یہ صورتحال ہوتی تو ایشین ڈیولپمنٹ بینک ہم سے یہ معاہدے نہ سائن کررہا ہوتا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں