نیشنل بینک کو ناکام کلب ممبر شپ پالیسی سے کروڑوں کا نقصان
شیئر کریں
نیشنل بینک کی انتظامیہ کی ناقص حکمت عملی،ناکام کلب ممبر شپ پالیسی کے باعث قومی ادارے کو کروڑوں روپے کا نقصان، این بی پی انتظامیہ اسکینڈل کی تحقیقات کرنے اور ذمہ داران کا تعین کرنے میں ناکام ہوگئی۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق جنرل فنانشل رولز کے رول (10) آئی کے تحت کوئی بھی افسر سرکاری رقم کے خرچ میں اتنا ہی خبردار رہے گا جتنا اپنی رقم خرچ کرنے میں خبردار ہوتا ہے لیکن نیشنل بینک انتظامیہ نے قومی ادارے کی رقم کو مال غنیمت سمجھ لیا ہے، این بی پی انتظامیہ نے سینئر وائس پریزیڈنٹ، ایگزیکٹو وائس پریزیڈنٹ اور سینئر ایگزیکٹو وائس پریزیڈنٹ کے کیڈر کے افسران کے لئے کلب ممبرشپ کی منظوری دی، جس کی رینج ایک لاکھ روپے سے لے کر 16 لاکھ 10 ہزار روپے طے کی گئی، نیشنل بینک کے 63 افسران نے کلب ممبرشپ کی سروسز حاصل کرکے نیشنل بینک کو چھوڑ دیا،جس کے باعث قومی ادارے کو 7 کروڑ 20 لاکھ روپے کا نقصان ہوگیا، نیشنل بینک انتظامیہ نے سنگین غلطی کرتے ہوئے کارپوریٹ ممبرشپ کے بجائے ذاتی حیثیت میں ایگزیکٹو افسران کے لئے کلب ممبر شپ کی جس کے باعث افسران نے کلب ممبرشپ کا فائدہ حاصل کرکے نیشنل بینک کوچھوڑ دیا، انتظامیہ نے افسران کو خود ہی راستہ دے دیا جس کے باعث وہ فائدہ حاصل کرکے کروڑوں روپے لے اڑے، کلب ممبر شپ حاصل کرکے نیشنل بینک کو خیرباد کہنے والے افسران میں زبیر احمد، سید ارسلان صادق، محمد صہیب فاروقی، ضیاء احمد جان، کاشف عزیز، خرم خواجہ، ظہیر بیگ، عارف رضا عابدی، نوشیروان عادل، محمد رضوان خان، عمران جعفری اور عائشہ محمود شامل ہیں، جبکہ محمد ندیم انصاری، ملک عامر سلطان، کوثر اقبال ملک، خدیجہ عدنان، امجد پرویز، سلیم احمد، اسرار حسین، مدثر ایچ خان، عامر ستار، شہزاد شامی، عبدالقادر ، امتیاز الحق، یاسر انصاری،انصار رضا، ریما اختر، قمر حسین، احسان وقار، حافظ محمد فیاض، محمد سلیم قاسم، ارشد محمود میاں، محمد ابراہیم، رمضان بلوچ، زاہد چودھری، مسعود اقبال، امتیاز علی خان،عامر ظریف خان، طارق جمالی، سلیمان شمس الدین نے بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے اور نیشنل بینک کے لاکھوں روپے لے اڑے۔ عابد فاروق، خورشید خان، وجاہت بقائی، حسن مصطفی، مرزا عشرت بیگ، اطہر حسین خان، قربان علی کنبھر، اظفر جمال، محمد افتخار، صدف علی، شاہد سعید، وسیم بشیر، مقصود احمد، تنویر یعقوب، ممتاز رفیع، حبیب اللہ، محمد نصرت الیاس، بشارت علی اور محمد عرفان نے کلب ممبرشپ کے تحت لاکھوں روپے نیشنل بینک سے وصول کیے اور بعد میں نیشنل بینک کو چھوڑ دیا۔