ن لیگ کاراناشمیم انکشافات کامعاملہ پارلیمنٹ میں اُٹھانے کااعلان
شیئر کریں
پاکستان مسلم لیگ (ن) نے گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس رانا ایم شمیم انکشافات کا معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھانے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ رانا شمیم کے انکشافات پر قانونی کارروائی کیلئے بھی مشاورت کریں گے، حقیقت کا علم تین افراد کو ہے ، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار ، سابق چیف جسٹس رانا شمیم اور جسٹس عامر فاروق جانتے ہیں ہیں، عوام کے سامنے سچ آنا چاہیے ،جب ملک کا چیف جسٹس یہ کام کرے گا تو پھر کون سا انصاف رہ جائے گا؟ بیان دے دیا گیا ہے ،رانا شمیم جھوٹ بول رہے تو سزا دی جائے ،اگر سچ ہے تو ثاقب نثار کی جگہ جیل میں بنتی ہے ،نوازشریف جیل جاسکتے ہیں تو ثاقب نثار کیوں نہیں ؟،ملک کا نظام آئینی طور پر نہیں چل رہا، کیا یہ بات پارلیمان میں نہیں آنی چاہیے ؟ ،حقیقت واضح ہوگئی ہے عمران خان کیسے آیا ؟ چیف جسٹس انتخابات میں مداخلت کررہا ہے تو پیچھے کیا رہ گیا ؟ ، ادارے آئینی دائرے میں نہیں رہیں گے تو یہ مسائل پیدا ہونگے۔ ان خیالات کا اظہار سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، خواجہ آصف، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، انجم عقیل نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ ایک سابق جج کا بیان حلفی سامنے آیا ہے ،سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کا بیان حلفی اوتھ کمشنر لندن کے سامنے دیا تھا ۔ انہوںن ینکہاکہ جولائی دوہزار اٹھارہ میں ایک واقعہ کا حوالہ دیا ہے ،گلگت بلتستان کے دورہ پر چیف جسٹس ثاقب نثار آئے تھے ،ان سے ان کی ملاقات ہوئی ۔ انہوںنے کہاکہ بیان حلفی میں لکھا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق سے رابطہ کررہے تھے ،اس رابطے میں کہا گیا کہ نوازشریف اور مریم نواز کی ضمانت عام انتخابات سے پہلے نہیں ہونی چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ بیان حلفی کے مطابق جسٹس عامر فاروق سے بات ہوگئی تو ثاقب نثار کی پریشانی کم ہوگئی۔ انہوںنے کہاکہ حقیقت کا علم تین افراد کو ہے ،سابق چیف جسٹس ثاقب نثار سابق چیف جج رانا شمیم اور جسٹس عامر فاروق جانتے ہیں ،عوام کے سامنے بھی سچ سامنے آنا چاہیے ،کیا پاکستان کے مستقبل سے کھلیں گے؟ کیا کسی کے پاس اس کا جواب ہے ؟۔ انہوںنے کہاکہ اس معاملے میں الیکشن عمل میں مداخلت ہورہی ہے ،بتایا جائے کب تک یہ چلتا رہے گا ۔ سابق وزیراعظم نے کہاکہ جب ملک کا چیف جسٹس یہ کام کرے گا تو پھر کون سا انصاف رہ جائے گا۔ سابق وزیر اعظم نے کہاکہ رانا شمیم نے بیان حلفی میں لکھا ہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے انہیں کہا گلگت بلتستان اور پنجاب کے ماحول میں فرق ہوتا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ نوازشریف کو ایک تنخواہ نہ لینے پر نااہل کیا گیا ،نوازشریف کے کیس میں سپریم کورٹ کا جج مانٹرنگ جج مقرر کیا گیا ،روزانہ سماعت ہوئی پورے ریکارڈ میں نوازشریف کا کوئی نام نہیں ،اس کیس میں مریم نواز کا بھی کوئی کیس نہیں ،نوازشریف کو روزانہ سماعت کرکے سزا دی گئی ،نوازشریف وطن واپس آئے تو جیل چلے گئے۔ انہوںنے کہاکہ ہر پاکستانی کے پاس یہ حلف نامہ موجود ہے اسے دیکھا جاسکتا ہے ۔