اورنگی پروجیکٹ :لیزدستاویزات میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات سرد خانے کی نذر
شیئر کریں
(رپورٹ۔اسلم شاہ)پروجیکٹ اورنگی میں لیز اور سب لیز کے دستاویزات میں سنگین بے ضابطگیاں کے ساتھ ساتھ تمام رجسٹریشن کی ایکٹ کی کھلی خلاف ورزی کے مرتکب ہونے کا انکشاف ہونے پر تحقیقات سرد خانے میں ڈال دیا گیا سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر رضوان خان، ایڈیشنل ڈائریکٹر عقیل احمد کے دستخطوں سے جاری ایک لیز کا پوسٹ مارٹم سے اورنگی ٹاون کے سیکٹروں لیز اور سب لیز کی اجراء بھی مشکوک قراردیا جاسکتا ہے ،اس ضمن میں ڈسٹرکٹ رجسٹرار کراچی نے لیز ، سب لیز اور سرنڈر ڈیڈ سمیت تمام دستاویزات کی تحقیقات بھی چمک کے ذریعہ سرد خانے کے نذر کردیا گیا ہے قومی احتساب بیورو کراچی، انٹی کرپشن پولیس اور دیگر تحقیقاتی ادارے نے رشوت ، کرپشن اور کیک بیک کے زریعہ تحقیقات سرد خانے میں ڈال دیا گیا ہے، لیز کے کاغذات کا چھان بین کے دوران پلاٹ نمبر 1469، شیٹ نمبر 5،سیکٹر ساڑھے گیارہ اورنگی ٹاون کے 160گز رقبہ پر مشتمل اراضی کے اخباری اطلاع، عام اشتہار میں گل صنوبرولدمحمد اسماعیل مرد کے نام پر شائع اور عورت کی تصویر والی نام پر لیزگل صنوبر، محمد اسماعیل رجسٹرڈ کیا گیا ہے، لیز کاغذات 99سال تک کارآمد ہوتا ہے اس میں لیز کے ساتھ خاتون کے ساتھ اس کا خاوند کانام خاوند محمد اسماعیل اندراج کیا گیا ہے جبکہ اس کے خاوند کاپورا نام رانا محمد اسماعیل ہے ،اورنادرہ نے لیز پر درج کمپیوٹراڈ ز شناختی کارڈ نمبر42401-9674577-8جاری نہیں کیا اور تصدیق کرتے ہوئے نادرہ حکام کا کہنا تھا کہ کسی بھی پاکستانی کو اس نمبر کا کارڈ جاری نہیں کیاگیا تو لیز رجسٹرڈ کس طرح اس نمبر کا اندارج پروجیکٹ اور نگی اور سب رجسٹراراورنگی نے چھان بین کے بغیر لیز دستاویزات جاری کردیا گیا ہے،دلچسپ امریہ ہے کہ لیز کے کاغذات میں بونڈ پیپرز لگایا جاتا ہے اس میں بھی دھوکہ اور فراڈ کی انوکھی مثال قائم کی گئی ہے ایک 20روپے کا بونڈبیان حلفی پر 189665نمبر اندراج بتاریخ18جنوری2015ء جاری ہے او ربونڈ پر نمبر189651درج ہے پھر بھی لیز رجسٹرڈ کردیا گیا جبکہ فراڈ کا ایک اورAffidavitنمبر 189630لیز پربتاریخ 18جنوری2017ء اندراج ہے جسے رجسٹرڈ کردیا گیا جبکہ دوسرے affidavitنمبر189620لیز کے ساتھ ساتھ سرکاری فائل میں جمع کرائی گئی ہے لالچ ، حسس اور لاپروائی کا یہ عالم ہے کہ لیز کے لئے ایف بی آر میں جو انکم ٹیکس جمع کروایا گیا ہے اس پر پتہ مکان نمبر 1469،سٹریٹ لائن وی سیکٹر اورنگی ساڑھے گیارہ فرید کالونی اورنگی ٹاون کراچی درج ہے اور لیز رجسٹرڈ میں پتہ پاکستان بازار کا اندراج ہے اورفراڈ اور دھوکہ دہی کی ایک مثال ہے کسی اور کا پے آڈر جس کا نمبر 03283283بتاریخ 6نومبر2017ء درج ہے اس تاریخ تک تو KMCکا چالان بھی جاری نہیں ہواتھا، بینک چالان جمع ہونے یا نہ ہونے کی تصدیق بھی کیا جارہا ہے اس بارے میں ڈسٹرکٹ رجسٹرار کراچی نے خط نمبر 861/DR/2017بتاریخ 25ستمبر 2017ء سب رجسٹرار اورنگی ٹاون ضلع غربی کراچی کو سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر رضوان کے لیز اور سب لیز کے دستاویزات کی چھان بین ، جانچ پرتال کرکے تحقیقات کرنے کی ہدایت کیا ہے اصل دستاویزات میں جعلی سازی اور دھوکہ فراڈ کرنے والوں کو قانون کے مطابق سز ا دی جائے ،سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر اورنگی ٹاون رضوان خان نے نامزد ایڈیشنل ڈائریکٹر عقیل احمد کوکیا تھا جو پروجیکٹ میں پلان ایریا کے افسر ہے تاہم یہ لیز کچی آبادی کا علاقہ پاکستان بازار سیکٹر ساڑھے گیارہ اورنگی کا ہے جو اس کاعلاقہ نہیں ہے اس لیز پر تما م کاغذات اور سائٹ پلان پر عقیل احمد نے اسٹنٹ ڈائریکٹر کی حیثیت سے دستخط کیئے، ریونیو ایکٹ کے ماہر شکیل احمد کا کہنا تھا کہ غلط اندراج، جعلسازی، دھوکہ دہی اور غلط دستاویزات کی تصدیق ، نفل ، ترجمے یا اندراج کے ارادے سے دستاویزات رجسٹر کرنے پر سزا اورجرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے اس کی دفعات، کاپی ، ترجمے یا
رجسٹریشن کے تحت جمع کیا گیا ہے ، ایسی دستاویز جس میں وہ غلط اندراج کرنے دانستہ طور پر جرم کے مرتکب ہوا ہے ، پاکستان پینل کوڈ1860میں تعزیرات کے تحت سات سال قیدبامشقت یا جرمانے یا دونوںسزائیںدیا جاسکتا ہے دریں انثاء اورنگی ٹاون کے سماجی رہنما مقبول احمد نے پروجیکٹ اورنگی کے سابق ڈائریکٹر رضوان خان، عقیل احمد سمیت دیگر افسران کے علاوہ سب رجسٹراراورنگی عبدالغنی ملکانی ضلع غربی کراچی کی سنگین خلاف ورزی کرنے ، ہزاروں عوام کی جمع پونجی لوٹنے والوں کے خلاف سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی شیخ سمیت دیگر حکام سے مطالبہ ہے کہ گذشتہ 8سال کے دوران ہونے والے لیز اور سب لیز کی مکمل تحقیقات کرائی جائے ،رجسٹریشن ایکٹ 1908ء سیکشن 81سے84تک جو بھی قانونی تقاضہ کے برخلاف لیز یا سب لیز جاری ہوا ہے اس کی مکمل طور پر عدالتی تحقیقات کرائی جائے