میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
انگریزی اخبار کی متنازع خبر اور سرجیکل اسٹرائیک کے دعوے مسترد

انگریزی اخبار کی متنازع خبر اور سرجیکل اسٹرائیک کے دعوے مسترد

منتظم
اتوار, ۱۶ اکتوبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

mufti-waqas-rafi

مفتی محمد وقاص رفیع

گزشتہ دنوںملک کے مشہور و معروف انگریزی اخبار کی ایک خبر پوری دنیا کی توجہ کا مرکزبن گئی ،جو اس کے اسسٹنٹ ایڈیٹر اور سینئر کالم نگار ”سرل المیڈا“ نے دی ۔ خبر کا لب لباب یہ تھا کہ ”پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی طرف سے فوجی قیادت پر یہ زور دیا گیا ہے کہ دنیا چاہتی ہے کہ مولانا مسعود اظہر (جوکہ ایک کالعدم تنظیم کے سربراہ ہیں)کو گرفتار کیا جائے ، مگر فوجی قیادت ایسا نہیں ہونے دیتی ، اس طرح پاکستان سفارتی طور پر تنہا ہوتا جارہا ہے۔“ اس خبر کی تردید وفاقی حکومت کی جانب سے کی گئی اور کہا گیا کہ حقیقت میں ایسی کوئی بات ہوئی ہی نہیں ہے ، جب کہ دوسری طرف عسکری قیادت کی طرف سے خود تو کوئی وضاحت جاری نہیں کی گئی ، تاہم ان کا سول حکومت پر دباو¿ تھا کہ ایسی اعلیٰ سطحی اور حساس قسم کے اجلاس کی اندرونی خبر انگریزی اخبار کو آخر کیوں اور کس نے د ی ہے ؟جس کے بعدسول حکومت نے سرل المیڈاکے بیرون ملک جانے پر پابندی لگادی تھی۔
لیکن آج کی تازہ ترین اطلاع کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز(C.P.N.E) اور آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی (A.P.N.S) کے مشترکہ اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات میں آزادی¿ اظہارِ رائے کی پاس داری اور صحافت و اخبارات سے خیر سگالی کا اظہار کرتے ہوئے مذکورہ صحافی سرل المیڈا کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ ) (E.C.Lسے منہا کرنے کا حکم تو جاری کردیا ہے ، لیکن اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ صحافی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (E.C.L)سے نکالے جانے کے باوجود معاملے کی انکوائری جاری رہے گی ، تاکہ یہ خبر دینے والے اصل افراد تک جلد از جلد پہنچا جاسکے۔
چوہدری نثار علی خان نے مزید کہا کہ قومی سلامتی ، ملکی وقار کی پاس داری اور ملک دشمن عناصر کی جانب سے کیے جانے والے منفی پروپیگنڈے کی بیخ کنی کرنا بھی آزادی¿ صحافت کی ذمہ داری ہے اورغیر مصدقہ اور افواہوں پر مبنی خبروں کہ جن سے ملکی سلامتی کو گزند پہنچے اور اخلاقی و ذمہ دارانہ صحافتی اقدار مجروح ہوں ان کی اشاعت سے پرہیز کرنا چاہیے۔
I.S.P.R کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف جزل راحیل شریف کی زیر صدارت G.H.Q میں کور کمانڈرز کانفرنس ہوئی ، جس میں کور کمانڈرز اور پرنسپل اسٹاف آفیسرز نے شرکت کی ۔ اجلاس میں ملک کی اندرونی و بیرونی سیکیورٹی کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا اور بالخصوص L.O.C(لائن آف کنٹرول)پر موجودہ صورت حال اور پاک فوج کی آپریشنل تیاریوں پر توجہ مرکوز کی گئی ۔ کانفرنس میں وزیر اعظم ہاو¿س میں ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس کی غلط معلومات کو عام کرنے پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور اس کو قومی سلامتی کی خلاف ورزی سے تعبیر کیا گیا ،اور سیکیورٹی اجلاس کی جھوٹی اور من گھڑت خبر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جھوٹی اور من گھڑت خبر کو فیڈ کیا جانا قومی سلامتی کے منافی قرار دیا گیا،علاوہ ازیںبھارت کی جانب سے پاکستانی علاقے میں ”سرجیکل اسٹرائیک“ کے مضحکہ خیز اور بے بنیاد دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ مقبوضہ جموں وکشمیر میں معصوم افراد کے خلاف بھارتی فوج کے مظالم سے توجہ ہٹانے کی کوشش او ر عالمی رائے کو گمراہ کرنے کی ایک مذموم پیش رفت ہے ۔کانفرنس میں اس بات کا اعادہ کیا گیا ہے کہ دشمن کی جانب سے اگر کوئی مہم جوئی اور غیر ذمہ دارانہ کوشش کی گئی تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا ۔
دریں اثناءچیف آف آرمی اسٹاف جزل راحیل شریف نے پاک فوج کی آپریشنل تیاریوں پر مکمل اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے یہ عزم ظاہر کیا ہے کہ پاک فوج وطن عزیز ملک پاکستان کا دفاع کرنے کے لیے ہر قیمت پر کرنے کے لیے جان ہتھیلی پر رکھے ہوئی ہے ۔اور کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے وہ ہمہ وقت تیار ہے۔
آپریشن ضرب عضب کے دوران اب تک حاصل کی جانے والی کامیابیوں اور اس کے نتیجہ میں آنے والے استحکام نے پاکستان کو ترقی و خوش حالی کے نئے دور میں داخل کردیا ہے ، جس کے باعث آج ملک ترقی اور خوش حالی کی جانب گامزن ہے۔ جنرل راحیل شریف نے داخلی سلامتی کی صورت حال مستحکم بنانے کے لیے پائیدار کوششیں برابر جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں کامیاب آپریشن ضرب عضب میں حاصل ہونے والے ثمرات کو محفوظ بنانے کے لیے اس کے خلاف تمام معاندانہ کوششوں کو شکست دینا ہوگی اور ان حاصل کردہ کامیاب ثمرات کو نقصان پہنچانے کی تمام تر جارحانہ کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے داخلی سیکیورٹی کے حوالے سے پائیدار کوششیں کرنا ہوں گی ۔
شرکاءنے ملک کے طول و عرض میں شروع کیے گئے پائیدار اور فوکس آپریشن کومبنگ اور انٹیلی جنس بنیادوں پر دیگر آپریشنز کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے ، تاکہ ملک میں قومی لائحہ عمل پروگرام پر عمل درآمد کرتے ہوئے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے اور انتہاءپسندی اور دہشت گردی کی دیگر وجوہات کا حل کیا جاسکے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں