میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کچھ لوگ مشکلات کو نئے پاکستان سے جوڑ رہے ہیں،وزیر اعظم

کچھ لوگ مشکلات کو نئے پاکستان سے جوڑ رہے ہیں،وزیر اعظم

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۶ ستمبر ۲۰۲۰

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کچھ لوگ مشکلات کو نئے پاکستان سے جوڑ رہے ہیں ،ماضی کے حکمران ملک کوقرضوں میں ڈبو کر چلے گئے

شیئر کریں

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کچھ لوگ مشکلات کو نئے پاکستان سے جوڑ رہے ہیں ،ماضی کے حکمران ملک کوقرضوں میں ڈبو کر چلے گئے ، قرضوں کی واپسی کیلئے سخت فیصلے کرنا پڑے جس سے مشکلات آرہی ہے ، یہاں ماضی کے حکمرانو ں کی بڑی سوچ میں ملک ترجیح نہیں تھا بلکہ ان کی سوچ یہ تھی کہ اقتدا ر میں آئے ہیں تو شوگرملز لگا لیں اورپیسہ کما کر لندن میں بڑے بڑے گھر خرید لیں ،نیا شہر بسانا آسان کام نہیں اور ہمیں پتہ ہے کہ اس میں مشکلات اور رکاوٹیں آئیں گی ،جس پاکستان کا تصور ہم کرتے ہیں وہ راوی ریور فرنٹ اربن ڈویلپمنٹ پراجیکٹ میں نظر آرہاہے، منزل کے حصول کیلئے بڑی سوچ رکھنا پڑتی ہے کشتیاں جلاکر آگے بڑھنا پڑتا ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے راوی ریور فرنٹ اربن ڈوویلپمنٹ پراجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر وزیر علیٰ پنجاب سردار عثما ن بزدار ،وفاقی و صوبائی کابینہ کے اراکین، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اور اعلیٰ سرکاری حکام بھی موجود تھے ۔ وزیر عظم عمران خان نے کہا کہ میرے اندر آج اس طرح کا احساس پیدا ہو رہا ہے جو آج سے 31سال پہلے شوکت خانم ہسپتال کی تعمیر کے موقع پر تھا ۔ جب ہمیں جوہر ٹائون میں زمین دی گئی تو وہاں پر صرف کھیت تھے اور وہ علاقہ لاہور سے باہر تھا لیکن آج وہ لاہور شہر کے اندر آ گیا ہے ۔ میں نے تصور کیا کہ یہاں پاکستان کا پہلا سپیشلائزڈ کینسر ہسپتال بنے گا اور جب اس کا سفر شروع ہوا تو ہر قسم کی مشکلات آئیں ، کئی ایسے دن ہوتے تھے کہ آگے دیوار آ رہی ہے اب آگے پراجیکٹ نہیں چل سکتا ،اسی طرح بیس سال بعد میں نے سوچا تھاکہ میانوالی میں ٹیکنیکل کالج بنا دوں گااور وہاں نوجوان ہنر سیکھیں گے لیکن میں جب وہاں گیا تو میں نے سوچا یہ یونیورسٹی بننی چاہیے اور نمل یونیورسٹی کا خواب سوچا ۔ جب یونیورسٹی کا فیصلہ کیا تو سب نے کہا کہ یہاںیونیورسٹی نہیں بن سکتی ، کیونکہ دیہاتوں میں پرائیویٹ یونیورسٹی نہیں بن سکتی کیونکہ اس میں بھی بڑے مسائل آئیں گے دیہات فیکلٹی چاہیے جو اس ویرانے میں نہیں جائیں گے ۔ آج میں نے یہاں کھڑے ہو کر دیکھا ہے تو میرے اندر خوشگوار احساس پیدا ہوا ہے ،ہم جس نئے پاکستان کا تصور کرتے ہیں وہ نیا پاکستان یہاں نظر آرہا ہے ،۔ نیا پاکستان کیا ہے ؟۔جب بھی کوئی مشکل وقت ہوتا ہے تو وہ رپورٹر اور کیمرہ مین مائیک پکڑ کر پہنچ جاتے ہیں کدھر ہے نیا پاکستان اور پھر لوگ بر ا بھلا کرتے ہیں ، واقعی مہنگائی ہوئی ہے ، لوگ کہتے ہیں برے حالات ہیں، بیروزگاری ہے ۔ کراچی میں جب بارشوں سے سیلاب آیا ہوا ہے لوگوں کے گھر پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں تو جب آپ عوام سے پوچھیں گے کیا حالات ہیں تو کوئی بھی تعریف نہیں کرے گا ،ملک کے مشکل حالات ہیں تو لوگوں کیلئے مشکل حالات ہیں۔ جب ماضی کے حکمران ملک کو مقروض کر کے چلے جائیں ،قرضوں کی واپسی کیلئے سخت فیصلے کرنا پڑے جس سے مشکلات آر ہی ہیںلیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اپنے خواب چھوڑ دیں ، دنیا میں جس نے بھی بڑا کام کیا ہے اس نے اپنی صلاحیتوں کیو جہ سے نہیں کیا ایسا نہیں تھاکہ وہ پڑھا لکھا انسان تھا یا وہ بڑے امیر گھر میں پیدا ہوا بلکہ اس لئے کہ اس نے بڑا خواب دیکھا ۔ خواب ہی ہوتے ہیں جو انسان کو آگے لے کر جاتے ہیں۔ اگر کسی شخص کا یہ خواب ہے کہ میں نے صرف کلب کرکٹ کھیلنی ہے تو وہ انٹر نیشنل کرکٹ نہیں کھیل سکے گا ، جو بڑے کام کرتے ہیں اس کی سوچ بڑھی ہوتی ہے ۔ کسی نے سوچا تھا کہ انسان چاند میں جائے گا ، انسان چاند پر چلا گیا ہے ، اس وقت مسجد میں مولوی کہتے تھے کہ اب دنیا ختم ہو جائے گی، دیوانے ہی بڑے کام کرتے ہیں ، اللہ نے ہمیں صلاحیت دی ہے ، انسان اشرف المخلوقات ہے اور اللہ نے فرشتوںکو بھی انسان کے سامنے جھکنے کے لئے کہا ، اللہ نے انسان کو علم اور طاقت دی ہے جسے ہم پہچانتے نہیں ۔ ہماری سوچ یہ ہوتی ہے کہ اقدار میں آئیں تو شوگرملز لگا لیں،پیسہ کما کر لندن میں بڑے بڑے گھرلے لیں۔مہاتیر محمد کی بڑی سوچ تھی جنہوںنے ملائیشیاء میں نیا شہر بسایا ، انہوں نے نہیں سوچا تھا کہ ہم ناکام ہو جائیں گے ، دنیا میں جس نے بھی بڑا کام کیا اس کی سوچ بڑی ہوتی ہے اس کے خواب بڑے ہوتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ راوی ریور پراجیکٹ کی سوچ بہت پہلے سے تھی لیکن مجھے پتہ ہے یہ کیوں کامیاب نہیں ہوا کیونکہ جو حکمران تھے ا ن کی ترجیح ملک نہیں تھا بلکہ ان کی ترجیح یہ تھی کہ کتنی دولت بنانی ہے وہ کبھی بھی بڑی چیزیں نہیں بنا سکتے کبھی بڑا کام نہیں کر سکتے۔ جو بڑے خواب کے پیچھے جاتے ہیں جو مقصد کے پیچھے جاتے ہیں وہ کشتیاں جلاکر جاتے ہیں کیونکہ پھر واپسی کا راستہ نہیں ہوتا اور پھر ہی انسان کی صلاحیت سامنے آتی ہے ۔جو یہ کہتے ہیں کہ میں کوئی اور کام کر لوں گا وہ کچھ نہیں کر سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ بڑ ا مشکل کام ہے ، نیا شہر بنانا آسان کام نہیں ، راستے میں رکاوٹیں اور مشکلات آئیں گی اور رکاوٹوں نے آنا ہے لیکن ہم یہ فیصلہ کر لیں کہ یہ شہر نہ صرف لاہور بلکہ پاکستان کی بھی ضورت ہے جس طرح آج لاہور پھیلتا جارہا ہے آگے بڑی مشکلات ہیں، چالیس فیصد لاہور کچی آبادیاںپر مشتمل ہے ،غریب بیچارے کدھر رہیں گے ، یہاں ایلیٹ کا مائنڈ سیٹ رہا ہے اسی لئے سارے فیصلے چھوٹے سے طبقے کے لئے کئے جاتے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں