ایس بی سی اے نقشے جات منظوری کا نو ٹیفکیشن سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج
شیئر کریں
(رپورٹ۔اسلم شاہ)سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے نقشے جات منظوری کی کمیٹی کے نو ٹیفکیشن کوسندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ، محمود اختر نقوی نے درخواست میں چیف سیکرٹری سندھ کے ذریعہ سندھ حکومت، سندھ بلڈ نگ کنٹرول اتھارٹی اور تمام ڈیولپمنٹ اتھارتیز کو فریق بنایا کیا گیا ہے،عدالت میں استدعا کی گئی ہے کہ کمیٹی کی صوبائی کابینہ کے اجلاس میں نہ پیش کیا اور نہ اس کمیٹی کی کسی سطح پر منظوری بھی لی گئی اور نہ ہی اس کوسندھ بلڈ نگ کنٹرول اور سندھ اسمبلی میںبل منظوری کیاناجائز اختیار کااستعمال کرنے ہوئے کمیٹی کا ازخود نوٹفیکشن جاری کردیا گیاجو غیر قانونی ہے ، درخواست میں 16جولائی2020ء سے اب تک جاری ہونے والے نقشے جات منطو رکیئے گئے وہ مکمل اوریجنل نقشے اور مکمل ریکارڈ بمعہ تفصیلات رپورٹ اور حلف نامے جمع کرنے کی استدعا بھی کی گئی ،اس کمیٹی کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرارددیا جائے، اور کالعدم قرار دینے کاحکمنامہ جاری کیا جائے ، محمود اختر نقوی نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے۔ واضح رہے کہ چیف سیکریٹری سندھ کے نوٹیفیکشن کے مطابق کمیٹی کے چیئرمین ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ، اراکان میں بورڈ آف انوسمنٹ،کاپرآئیٹو ڈیپارٹمنٹ کے سیکریٹری، میونسپل کمشنر بلدیہ عظمی کراچی، ڈائریکٹر جنرلKDA/LDA/MDA، ایڈیشنل ڈائریکٹر لینڈ یوٹیلائزیشن سندھ، سینئر ڈائریکٹر ماسٹرپلان اور آباد کے نمائندہ پر مشتمل ہیں ،تمام نقشہ جات وصول ہونے والی درخواستوں کو کاغذات کی جانچ پٹرتال ، زمین کا ٹائیٹل کی درستگی کے بعد کمیٹی میںپیش کیا جائے گاجس کے نتیجے میں رشوت کمیشن اور کیک بیک کا ایک راستہ کھل جانے کی توقع ہے،محمود اختر کا کہنا تھا کہ شخص اور کوئی ادارہ آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرنے کا پابندہے ،وزیراعلی ، یا کوئی افسر یک قلم جبنس کے ذریعہ حکمنامہ جاری نہیں کرسکتا ہے لہیذامفاد عامہ اور آئین و قانون کی بالادستی کے لئے آئینی درخواست کومنظور کرنے کا حکم صادر کرنے کی استدعا ہے۔