محکمہ زراعت سندھ اربوں کے فنڈز میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کا حکم
شیئر کریں
(رپورٹ: علی کیریو)محکمہ زراعت سندھ کے اربوں روپے کے فنڈز میں کتنی کرپشن اور بے ضابطگیاں ہوئیں؟ ڈائریکٹر جنرل آڈٹ سندھ نے محکمہ کوکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کردی ہے، محکمہ زراعت کا بجٹ 8ارب 40 کروڑ روپے کا تھا۔ جراٗت کو موصول ہونے والے دستاویز کے مطابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے ماتحت ڈائریکٹر جنرل آڈٹ سندھ نے محکمہ زراعت سندھ کے سیکریٹری کو خط لکھ سال 2019-20ع کے بجٹ میں ہونے والی بے ضابطگیوں کی محکمہ جاتی تحقیقات کرنے کی ہدایت کردی ہے،اس کے علاوہ 19 نکات پر مشتمل رکارڈ طلب کرلیا ہے،محکمہ زراعت کو رکارڈ آڈیٹر جنرل کو فراہم کرنا ہے، طلب کیئے رکارڈ میں چیک بوک، بینک اسٹیٹمنٹ اور بینک اکائونٹس کی تفصیل، اسائنمٹ اکائونٹس یا ڈی ڈی او اکائونٹس، کیش بوکس، اصل بجٹ گرانٹس، ادا کیئے بل، سپلیمنٹری بل، ڈفرنس بل، ٹی اے ڈی اے بل،ٹھیکوں کے ٹینڈر فائلز یا کوٹیشن، محکمہ کی آڈٹ رپورٹ اور محکمہ کے بارے میں دوسرے محکموں کی آڈٹ رپورٹس، اسٹور میں جمع سامان، اکائوٹنٹ جنرل سندھ کے تصدیق شدہ چالان شامل ہیں۔ آڈیٹر جنرل نے محکمہ زراعت سے سوال کیا ہے کہ کون سے افسران کو گاڑیاں دی گئی ہیں اور کتنا پیٹرول فراہم کیا جاتا ہے، گاڑیوں کی تفصیل، ان کا مکمل رکارڈ، خرید کیئے گئے سامان، مشینری، گاڑیوںکی مرمت پر کیئے گئے خرچے کا بھی رکارڈ فراہم کیا جائے، آفیس میں نوکری کرنے والے ملازمین کا ڈیٹا بھی طلب کیا گیا ہے۔ آڈیٹر جنرل نے محکمہ زراعت سے مکمل ہونے والی اسکیموں، شروع کیئے گئے منصوبوں کی تفصیل بھی فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ڈائریکٹر جنرل آڈٹ سندھ نے محکمہ زراعت کے سیکریٹری کو خط لکھ کے ہدایت کی ہے کہ بتایا جائے کہ بجٹ میں عوام کے فنڈز میں بے ضابطگیاں ہوئیں ؟ اگر بے ضابطگیاں ہوئیں ہیں تو اعلیٰ حکام اورآڈیٹر جنرل کو آگاہ کیا گیا ؟ اگر عوام کے فنڈز ضایع ہونے کا کوئی افسر ذمیدار ہے تو وہ بھی آگاہ کیا جائے۔ جبکہ محکمہ زراعت کو سال 2019ع میں 8ارب 40 کروڑروپے کا بجٹ فراہم کیا گیا جس میں 4 ارب 70 کروڑ غیر ملکی قرضے اور امداد شامل تھی۔