شفاف ٹرائل پر سمجھوتہ نہیں ہوگا، نواز شریف کی نااہلی برقرار، سپریم کورٹ نے نظرثانی کی اپیلیں مسترد کردیں
شیئر کریں
اسلام آباد (بیورو رپورٹ) سپریم کورٹ نے نواز شریف کی نااہلی کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے پاناما کیس کے فیصلے کیخلاف شریف خاندان کی نظر ثانی اپیلیںمسترد کردیں ،جبکہ عدالت نے کہا کہ نظر ثانی اپیلوں کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا، کیس کی سماعت کے دوران جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ ملزمان کے شفاف ٹرائل اور بنیادی حقوق پر سمجھوتا نہیں ہوگا،ہمارا اعتبار کیوں نہیں کرتے بار بار کہہ رہے ہیںکیا وضاحت کے لیے ججز اپنا بیان حلفی آپ کے پاس جمع کرادیں جسٹس اصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا جے آئی ٹی کے مطابق مریم نواز آف شور کمپنی کی بینیفیشل مالک ہیں معاملے کی تحقیقات ہونی چاہیے جسٹس عجاز افضل نے کہا ٹرائل کورٹ اپنا نتیجہ اخذ کرنے میں آزاد ہے۔ جمعہ کوجسٹس اصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل جسٹس عظمت شیخ سعید جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس گلزاراحمد پر مشتمل 5رکنی لارجر بینچ نے نوازشریف انکے بچوں مریم نواز حسین نواز حسن نواز داماد کیپٹن صفدر اور اسحاق ڈار کی جانب سے پاناما فیصلے کیخلاف دائر نظر ثانی درخواستوں کی سماعت کی فیصلہ سنانے سے قبل سماعت کے دوران حسن نواز حسین نواز اور کیپٹن ر صفدر کے وکیل سلمان اکرم راجا نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میں خواجہ حارث کے دلائل کو اختیار کرتا ہوں، اپنے مزید دلائل بھی دونگا سلمان اکرم راجا نے کہا عدالت نے لندن فلیٹس سے متعلق کیپٹن صفدر کے خلاف ریفرنس کا حکم دیا ،مگر لندن فلیٹس سے کیپٹن صفدر کا کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی جے ائی ٹی رپورٹ میں کیپٹن صفدر کا فلیٹ سے تعلق سامنے آیا ہے۔ انہوں نے بطور گواہ ٹرسٹ ڈیڈ پر دستخط کیے جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا جے آئی ٹی کے مطابق مریم نواز اف شور کمپنی کی بینیفیشل مالک ہیں مریم نواز نے پہلے لندن فلیٹس سے تعلق کا انکار کیا تھا معاملے کی تحقیقات ہونی چاہیے جبکہ جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیے برٹش ورجن آئی لینڈ نے مریم نواز کو مالک قرار دیا یہ کہنا مناسب نہیں کہ کیپٹن صفدر کا فلیٹس سے تعلق نہیں،اس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا ریفرنس دائر ہونے سے کیپٹن صفدر کے بنیادی حقوق متاثر ہوں گے جس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا ملزمان کے شفاف ٹرائل اور بنیادی حقوق پر سمجھوتا نہیں ہوگا، گزشتہ روز بھی کہا تھاکہ ٹرائل کورٹ اپنی کاروائی میں ازاد ہے ہماری کوئی آبزور ویشن ٹرائل کورٹ کے راستے میں نہیں آئے گی، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا جعلی دستاویزات کا الزام لگا، مگر عدالت نے کوئی آبزرویشن نہیں دی۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا ہمارا اعتبار کیوں نہیں کرتے، بار بار کہہ رہے ہیں کہ ہماری آبزرویشن سے ٹرائل متاثر نہیں ہوگا، آئین اور بنیادی حقوق کے تحفظ کا حلف اٹھا رکھا ہے، کیا وضاحت کے لیے ججز اپنا بیان حلفی آپ کے پاس جمع کرا دیں۔ ٹرائل میں غیر شفافیت بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے اس کی اجازت نہیں دیں گے، جسٹس عجاز افضل نے کہا ٹرائل کورٹ اپنا نتیجہ اخذ کرنے میں آزاد ہے، جسٹس عظمت سعید نے کہا آپ گواہان پر جرح کرنے میں بھی آزاد ہیں، آپ سے ہم محتاط ہیں، جو آپ مانگ رہے ہیں ہم اس سے بھی ایک قدم آگے کھڑے ہیں۔سلمان اکرم راجہ کے دلائل ختم ہونے کے بعد عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشیدنے حدیبیہ پیپر مل کیس سے متعلق درخواست پر دلائل دیے۔ نواز شریف کی جانب سے خواجہ حارث حسن حسین اور مریم نواز کی جانب سے سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ اور اسحاق ڈار کی جانب سے شاہد حامد ایڈووکیٹ نے عدالت عظمی کے روبرو دلائل دیے تمام درخواست گزاروں کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے شریف خاندان کی پاناما نظرثانی اپیلیں مسترد کردیں اور کہا کہ نظر ثانی اپیلوں کے خارج ہونے کی وجوہات بعد میں تحریری فیصلے میں دی جائیںگی۔