پاناما کا فیصلہ قانون کے خلاف ہے، نواز شریف نے نظرثانی کی اپیل دائر کردی
شیئر کریں
اسلام آباد (بیورو رپورٹ) سابق وزیراعظم نواز شریف نے سپریم کورٹ کے پاناما کیس فیصلے کیخلاف 3 نظرثانی اپیلیں دائر کردیں۔ منگل کو نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر 3 نظرثانی اپیلوں میں کہا گیا کہ پاناما کیس کا فیصلہ قانون کے خلاف اور حقائق کے منافی ہے۔سابق وزیراعظم نواز شریف نے موقف اختیار کیا کہ جس بنیاد پر انہیں نااہل کیا گیا ٗوہ درخواست میں شامل نہیں تھا ،جبکہ اثاثے ظاہر نہ کرنے کے حوالے سے متعلقہ فورم موجود ہے۔دوسری جانب درخواست میں عدالتی فیصلے کے پیراگراف نمبر 6 کو حذف کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا کہ نیب کو ریفرنس دائر کرنے کا حکم دینا اختیارات سے تجاوز ہے۔سابق وزیراعظم نے موقف اختیار کیا کہ عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں حقائق کو مدنظر نہیں رکھا، لہذا سپریم کورٹ کے فاضل ججز پر مشتمل بینچ کی جانب سے نواز شریف کو نااہل اور ان کے خلاف نیب میں ریفرنسز دائر کرنے کے حکم کو کالعدم قرار دیا جائے۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ پاناما کیس میں نواز شریف کے خلاف عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کی درخواستوں پر الگ الگ نظر ثانی کی جائے۔یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس کے حوالے سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ پر سماعت کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دے دیا تھا، جبکہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار سمیت ان کے خاندان کے افراد کے خلاف نیب میں ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔پاناما کیس کا حتمی فیصلہ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس شیخ عظمت سعید، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس گلزار احمد پر مشتمل سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے سنایا تھا۔
*****
اسلام آباد/ لاہور (بیورو رپورٹ/ خبر ایجنسیاں) سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے آئین میں ممکنہ ترمیم کے لیے سابق صدر آصف علی زرداری سے مدد مانگ لی ہے جس کے بدلے اگلا دور پیپلز پارٹی کا ہوگا، نواز شریف نے ثالث کے ذریعہ ایک بار پھر قومی مفاہمتی فارمولا پیش کردیاہے۔ باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کو خصوصی پیغام بھجوایا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ میثاق جمہوریت پر پابند رہنے کے لمے دونوں جماعتوں سے معمولی غلطیاں ہوئی ہیں، مگر ایسا نہیں کہ ملکی مفادات کے لیے معمولی خلفشار آڑے آ جائیں، نواز شریف نے خصوصی پیغام میں یہ بھی کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اگر آرٹیکل62,63میں ترمیم میں ساتھ دے تو اگلے الیکشن میں پاکستان مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی کو وزارت عظمیٰ کا عہدہ دینے کو تیار ہے اور اس سلسلہ میں بے لوث و بلا مشروط تعاون کیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے جواب میں کہاہے کہ آئین کے دائرہ میں رہتے ہوئے جمہوریت کے لیے ہر قسم کی قربانی دینے کو تیار ہیں، تاہم اس سلسلہ میں وہ اپنی پارٹی سے مشاورت کریں گے۔ دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان سے بھی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ایم کیو ایم سے بھی مدد مانگی ہے جس کے جواب میں ایم کیو ایم نے چند شرائط کے بدلہ آفر قبول کر لی ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے ایم کیو ایم کی ہر شرط قبول کرنے کا عندیہ دیدیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی اور جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کو بھی اعتماد میں لینے کی شرط رکھی ہے، جو کہ حکومت نے مان بھی لی ہے۔ علاوہ ازیں پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ نواز شریف آپ خود ہی قائدحزب اختلاف بننے کے چکر میں ہیں،62 اور 63 کو ختم کرنے کی بات ویلے دی نماز کویلے دیاں ٹکراں والی بات ہے، جمہوری سسٹم کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے، جو کہتے تھے کہ پیپلز پارٹی پنجاب میں ختم ہوگئی شاید انہیں اب جواب ملنا شروع ہو گیا ہے،آصف زرداری اور نواز شریف کے درمیان ملاقات کا کوئی امکان نہیں۔ ان خیالات کا اظہاردیگر رہنمائوں کے ہمراہ صوبائی سیکریٹریٹ ماڈل ٹائون میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہاکہ جب وقت آئے گاتو سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر ترامیم کرلیں گے ،اب آ پ کے پاس وقت نہیں رہا،اب یہ ڈارمہ نہیں چلے گا ،اب آپ کے ریفرنس بننے والے ہیں،آپ کوپتا چلے گا کہ عدالتوں کے چکر کیا ہوتے ہیں۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی میدان میں ہے اب دما دم مست قلندر کرے گی ۔انہوںنے کہا کہ تعاون جمہوریت کے لیے ہوتا ہے۔آصف علی زرداری اور نواز شریف کی ملاقات کا امکان نہیں۔ا نہوں نے کہا کہ جن کے اشارے پر نواز شریف اقتدار میں آتے تھے، اب وہ بھی ان سے ناخو ش ہیں۔انہوںنے کہا کہ کلثوم نواز نے پہلے بھی مشکل وقت میں نواز شریف کا ساتھ دیا تھا،کلثوم نواز سے صرف یہ گلہ ہے کہ جب میاں صاحب ڈیل کر کے سرور پیلس گئے وہ بھی ان کے ساتھ چلی گئیں، کلثوم نواز کا میکے کا حلقہ ہے، اس لیے وہ مضبوط امیدوار ہیں۔