سندھ کووڈ19ایمرجنسی ریلیف آرڈیننس پر عملدرآمد نہ ہوسکا
شیئر کریں
سندھ کووڈ19ایمرجنسی ریلیف آرڈیننس پر عملدرآمد نہ ہوسکا ۔پوری اسکول فیس کی وصولی،مکان مالکان کا کرایہ موخر کرنے سے انکار کردیا گیا ۔کورونا سے اب تک صوبے میں 60لاکھ افراد بیروزگار ہوچکے ۔کورونا وبا کے بعد صوبائی حکومتوں کی جانب سے عوام کی فلاح و بہبود کے بلند بانگ دعوے کیے گئے اور اسی شور و غوغا میں سندھ حکومت نے سندھ کووڈ 19 ایمرجنسی ریلیف آرڈیننس 2020 کا اجرا کیا تاکہ وبا کے دنوں میں عوام الناس کو ریلیف دیا جاسکے تاہم صوبائی حکومتوں کے تمام دعویوں کے باوجود اس آرڈیننس کو من و عن نافذ نہیں کیا جاسکا ہے اور یہ صرف دستاویزات تک ہی محدود نظر آتا ہے۔اس حوالے سے شہر کے مختلف علاقوں میں کیئے گئے سروے کے مطابق اس آرڈیننس کی عمل داری قانون کہیں بھی موجود ہی نہیں ہے۔اس قانون کا نفاذ کہیں نظر نہیں آتا اور عوام اسے ایک مذاق سے زیادہ کچھ نہیں سمجھتے۔ جن علاقوں میں سروے کیا گیا ان میں گلشن اقبال، پی ای سی ایچ ایس، کلفٹن، ڈیفنس، اختر کالونی اور صدر شامل ہیں۔کلفٹن کے رہائشی احسن زیدی نے بتایا کہ گزشتہ روز انہیں ان کے بچے کے اسکول کی جانب سے ایک ایس ایم ایس موصول ہوا جس میں فیس جمع کرانے اور نئے تعلیمی سال کا نصاب خریدنے کا کہا گیا تھا، اور جب وہ اسکول پہنچے تو اسکول انتظامیہ نے ان سے پوری فیس وصول کی بالکل اسی طرح جیسا انھوں نے گزشتہ ماہ وصول کی تھی۔اس طرح اختر کالونی کے رہائشی علی عظمت جو رکشتہ چلا کر اپنا گھر چلاتے ہیں انہوں نے بتایا کہ اپریل اور مئی میں لاک ڈائون کے دوران میں گھر سے باہر نہیں جاسکا اور کچھ کما نہیں سکا اور جب میں نے مالک مکان سے کرایہ موخر کرنے کا کہا تو اس نے مجھے بے دخل کرنے کی دھمکی دی۔ میں 12 ہزار کرایہ ادا کرتا ہوں تو میں نے مالک مکان سے اسے قسط وار دینے کی درخوست کی لیکن اس نے یہ بات بھی نہیں سنی۔مجھے کرایہ دینے کے لیے قرض لینا پڑا کیونکہ میرے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا۔علی عظمت کی طرح ایک اور خاتون نے بتایا کہ وہ گارمنٹ فیکٹری میں ملازمت کرتی ہیں مگر لاک ڈائون کے باعث فیکٹری بند ہے تاہم انھیں اب تک حکومت یا مالکان کی جانب سے کوئی ریلیف نہیں ملا جبکہ وہ مکان کا کرایہ دینے پر مجبور ہے حالانکہ اب وہ کام پر بھی نہیں جارہی۔کراچی سے تعلق رکھنے والی ایک سماجی کارکن زہرا خان نے دعویٰ کیاکہ کورونا کے بعد سے اب تک صوبے میں 60 لاکھ کے قریب افراد بے روزگار ہوچکے ہیں۔جب اس حوالے سے سندھ کے چیف سیکرٹری ممتاز علی شاہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہاکہ فیکٹری مالکان اور دیگر کمپنیوں کے مالکان نے حکومت کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ کسی کو ملازمت سے فارغ نہیں کریں گے اور ملازمین کی تنخواہیں وقت پر ادا کریں گے۔انھوں نے بتایا کہ لیبر دپارٹمنٹ نے حال ہی میں تمام فیکٹری اور کمپنی مالکان کو ایک مراسلہ بھیجا ہے جس میں ان سے کہا گیا کہ وہ اپنے یقین دہانیوں پر عمل درآمد کرائیں بصورت دیگر ان پر دس دس لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا جاسکتا ہے۔