امن کے ساتھ مل کر رہنے کا عالمی دن اور ہمارا کردار
شیئر کریں
ڈاکٹر جمشید نظر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تاریخی کتابوں میںبتایا گیا ہے کہ ہٹلر کی وجہ سے دوسری جنگ عظیم کا آغاز ہوا جس میں اکسٹھ ممالک کی ایک ارب سے زائد فوج نے جنگ لڑی اور اس کے نتیجہ میں 40ممالک کی سرزمین جنگ سے شدیدمتاثر ہوئی اور تقریبا پانچ کروڑ افراد جنگ میںمارے گئے جبکہ ایک کروڑ دس لاکھ افراد کا قاتل ہٹلر کو کہا جاتا ہے جو مرد، عورتوں، بچوں اور بوڑھوں ، رومنیوں،غلاموں، معذوروں، ہم جنس پرستوں، سیاسی اور مذہبی اقلیتوں کو بے دردی سے موت کے گھاٹ اُتارنے کا شوقین تھا۔ ہٹلر کے دور میں قیدیوں سے مرتے دم تک غلاموں کی طرح کام لیا جاتاتھا،شہر سے سینکڑوں میل دور مقتل گاہیں بنائی گئیں جہاںرومنیوں کو قتل کیا جاتا اور اگر کوئی قتل ہونے سے بچ جاتا تو اسے گیس چیمبر کے ذریعے موت دے دی جاتی تھی۔دوسری جنگ عظیم کے اختتامی دور میںہٹلر نے خود کودشمنوں سے محفوظ رکھنے کے لئے پچاس فٹ زیر زمین ایک خاص بنکر میں پناہ لے رکھی تھی۔ جب روسی فوج نے برلن کا محاصرہ کیاتو ہٹلر کوخبر مل گئی کہ اب دشمن اس کے بنکر تک پہنچنے والے ہیں چنانچہ ہٹلر نے دشمن کے ہاتھوں قتل ہونے کی بجائے8 مئی 1945کو خودکشی کرلی۔حیرت کی ایک اور بات یہ ہے کہ جنگ کے حالات میں خودکشی سے ایک روز قبل ہٹلر نے اپنی محبوبہ ’’ایوا براون‘‘سے شادی کی تھی۔
ہٹلر کی موت اوردوسری جنگ عظیم کے بعد دنیا بھر میں نئی نسلوں کوجنگوں کی تباہی سے محفوظ رکھنے کے لئے امریکہ میں 50 ملکوں کے نمائندوں کی ایک کانفرنس ہوئی جس میںایک بین الاقوامی ادارے کی قیام کی تجویز پیش کی گئی تاکہ دنیا میں تیسری جنگ عظیم شروع نہ ہوسکے اس مقصد کی تکمیل کے لئے24 اکتوبر1945 میں ایک بین الاقوامی ادارہ ’’اقوام متحدہ‘‘کا قیام عمل میں لایا گیا جس کابنیادی مقصد آنے والی نسلوں کو جنگ کی لعنت سے بچانا،دنیا میں امن کے قیام ،عالمی قوانین کی پاسداری،سماجی و اقتصادی ترقی اورانسانی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن مدد فراہم کرنا ہے ۔دنیا میں جب امن و امان کی صورتحال خراب ہونے لگی تو اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ہر سال 16مئی کو امن کے ساتھ رہنے کا عالمی دن منایا جانے لگا۔یہ دن سب سے پہلے 16مئی 2018کو منایا گیا موجودہ سال اس دن کا تھیم ہے ’’United in Differences and diversity‘‘ جس کا مطلب ہے کہ اختلافات اور تنوع میں بھی متحد رہو۔
اقوام متحدہ کے زیراہتمام ’’امن کے ساتھ رہنے کا عالمی دن‘‘ ایک ایسے نازک موقع پر آیا ہے جب ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ سیاسی کشیدہ ماحول کے باعث ملک دشمن عناصر کو اپنے گھناونے خواب پورے ہوتے نظر آرہے ہیں۔انڈین میڈیا پران کے اینکرز کھلے لفظوں میں بار بار یہ بات دہرا رہے ہیں کہ اب ہمیں پاکستان کے خلاف کچھ کرنے کی ضرورت نہیں رہی ۔حالیہ دنوں میں ملک میں جس طرح توڑ پھوڑ ،جلاو گھیراؤ ، سرکاری املاک اور تاریخی مقامات کو شدید نقصان پہنچایا گیا اس پر ہر محب وطن شہری کودکھ اور افسوس ہوا ہے۔اس بات سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ ملک کو جب بھی قدرتی آفات ،مصیبتوں، نازک حالات یا دہشت گردی کا سامنا ہو ایا ملک کی سرحدوں پر دشمن نے جارحیت کی کوشش کی توپاک فوج نے ہمیشہ اپنے فرائض بخوبی سرانجام دیے۔ملک پر جب بھی کوئی ناگہانی آفت آتی ہے توعوام کی نگاہیں سب سے پہلے پاک فوج کی جانب اٹھتی ہیں جس کی سب سے بڑی مثال حالیہ سیلاب ہیں جس میں پاک فوج کے جوانوں نے اپنی جانوں پر کھیل کر لوگوں کی زندگیاں بچائیں ۔ پوری قوم کو یادہے کہ امریکہ میں 9/11حملوں کے بعد پاکستان کو جس طرح دہشت گردی کا سامنا تھا اس کا مقابلہ افواج پاکستان نے بڑی دانشمندی اور جراتمندانہ انداز میں کیا۔دہشت گردوں کے خاتمہ کے لئے کامیاب آپریشنز شروع کئے گئے جن میں سر فہرست آپریشن ضرب عضب،آپریشن ردالفسادہیں۔آپریشن ردالفساد میں تینوں مسلح افواج کے ساتھ رینجرز،پولیس،دیگر سیکیورٹی ادارے اور پاکستانی شہریوں نے بھی حصہ لیاتھا۔پاکستان کے دشمن یہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ جب بھی پاکستان پر جارحیت کی حماقت کی تو پاکستان کا ہر شہری فوج کا سپاہی بن کر ان سے ٹکرایاہے جس کی واضح مثالیں بھارت کے ساتھ لڑی گئی جنگیں ہیں جس میں عام شہریوں نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیااور دشمن کو ناکوں چنے چبوائے ۔پاکستانی قوم کی سب سے بڑی طاقت یکجہتی ہے۔ اسی طاقت کی بنا پر یہ ملک آزاد ہوا تھا۔لاکھوں قربانیوں کے بعد حاصل ہونے والے آزادوطن کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ اس لیے کسی بھی اختلاف اور سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر قومی یکجہتی کو فروغ دینا ہوگا تاکہ دشمن کے ناپاک ارادے کبھی پورے نہ ہوسکیں۔
٭٭٭