سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ٹربیونل ڈی جی سیپا نعیم مغل پر شدید برہم
شیئر کریں
سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ٹربیونل کا ڈی جی سیپا نعیم احمد مغل پر شدید برہمی کا اظہار، کیماڑی مواچ گوٹھ میں اموات پر ایکشن نہ لینے پر سیپا افسران کی سرزنش، خطرناک ٹھوس صنعتی فضلہ اٹھانے کے لائسنس منسوخ کرنے پر سیپا سے 2 مئی کو جواب طلب کرلیا گیا۔ جراٗت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) کی جانب سے خطرناک ٹھوس صنعتی فضلہ فیکٹریوں سے اٹھانے اور اسے محفوظ طریقوں سے تلف کرنے کی خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں کے لائسنس 4 اپریل 2023کو منسوخ کردیئے، لائسنس کی منسوخی پر ایک کمپنی نے ٹربیونل میں درخواست دائر کی ہے، درخواست کی سماعت ٹربیونل کے چیئرمین جسٹس (ر) نثار محمد شیخ، محمد عارف خان اور عبدالرئوف میمن کی رکنی بینچ نے کی، سماعت کے دوران سیپا افسران پیش ہوئے، ٹربیونل چیئرمین نے سوال کیا کہ سیپا نے جس وقت لائسنس جاری کئے کون سے شرائط کے تحت جاری کئے، لائسنس جاری کرنے والے کا نام نہیں لکھا گیا، ہم نے اتنا بڑا فیصلہ دیا ہے کہ ڈی جی سیپا کے دستخط کے علاوہ لائسنس جاری نہیں ہوگا، سیپا نے معاملے کو مذاق بنادیا ہے، سیپا افسران نے اپنے بڑوں کو دکھانے کے لئے لائسنس منسوخ کئے ہیں ، لائسنس منسوخ کرنے سے تمام کام بند ہوجائے گا اور کراچی کی تباہی ہوجائے گی، شہر کو تباہی سے بچانے کے لئے انوائرمنٹل مینجمنٹ پلان دیا ہے۔ ٹربیونل کے میمبر نے کہا کہ سیپا لائسنس جاری کرنے وقت آنکھیں بند کیوں کرتا ہے، لائسنس کس نے جاری کئے اور اختیار کس کو تھا ؟ ڈی جی سیپا کے دستخط کے علاوہ لائسنس جاری نہیں کیا جاسکتا۔ٹربیونل چیئرمین نے کہا کہ ڈائریکٹر جنرل سیپا کو ہماری بنیادی بات سمجھ نہیں آتی، فار ڈی جی لکھ کر دستخط کرنا تو جاہلانہ اقدام ہے ، ہم یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ ڈی جی سیپا نے ٹربیونل کے فیصلے کو پڑھا بھی نہیں، سیکشن 5 اور سیکشن 6 کو پڑھا جائے ، کیا یہ اختیار دیا گیا ہے کہ فار ڈی لکھ کر دستخط کر لئے جائیں،ڈائریکٹر جنرل سیپا کسی کی بھی نہیں سنتے اور اپنی چلا رہے ہیں، سی آر پی سی کو دیکھ کر توہین عدالت میں گئے تو سیپا کے لئے مسئلہ ہوجائے گا، ہر ایک سماعت پرسیپا افسران کو آنا ہوگا اور نتائج سخت ہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کراچی میں صنعتی ٹھوس فضلے کے معاملے پر لائسنس لینے والی کمپنیوں کا کام جاری رہے اور بہتری بھی جاری رہے، ٹربیونل نے سیپا افسران کو 2 مئی کو جواب جمع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔