شعیب اختر کا پاکستان سپر لیگ متاثر ہونے پر مایوسی کا اظہار
شیئر کریں
سابق مایہ ناز فاسٹ باؤلر شعیب اختر نے عالمی سطح پر تیزی سے پھیلتے کورونا وائرس کے سبب پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) متاثر ہونے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے چین کے عوام کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے سبب پاکستان سپر لیگ کے شیڈول کو تبدیل کرتے ہوئے اس مین چار دن کی کمی کردی گئی اور اب تک 14 نامور غیر ملکی کھلاڑی لیگ ادھوری چھوڑ کر وطن واپس لوٹ چکے ہیں۔اپنے یوٹیوب چینل پر اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شعیب اختر نے چینی عوام کی کھانے پینے کی عادات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آتی جب اللہ نے حلال جانور بنائے ہیں تو آپ لوگ حرام کیوں کھاتے ہیں؟۔انہوں نے اپنی گفتگو کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ جب خدا نے اتنے سارے حلال جانور بنائے ہیں تو آپ وہ کیوں نہیں کھاتے، آپ لوگ چمگادڑ، بلی، کتے کیوں کھاتے ہیں، ان کا پیشاب پینا ہے، خون پینا ہے اور پوری دنیا میں وائرس پھیلا دینا ہے، مجھے یہ بات سمجھ نہیں آرہی کیونکہ چینیوں نے پوری دنیا کو داؤ پر لگا دیا۔شعیب اختر نے کہا کہ مجھے سب سے زیادہ غصہ اس بات پر ہے کہ پاکستان میں پہلی مرتبہ پی ایس ایل آئی تھی تاہم اب کورونا کی وجہ سے غی ملکی کھلاڑی واپس جا رہے ہیں، لیگ اب تماشائیوں کے بغیر منعقد ہو گی۔اس موقع پر انہوں نے بھارت اور بنگلہ دیش کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اللہ نہ کرے کہ بھارت اور بنگلہ دیش میں یہ وبا پھوٹ پڑے کیونکہ صرف ممبئی میں روزانہ 90 لاکھ افراد ٹرین میں سفر کرتے ہیں اور اگر خدا نخواستہ وہاں لوگ بیمار ہو گئے تو بھارت اور بنگلہ دیش کے ہسپتالوں میں جگہ ہی نہیں ہے۔شعیب اختر نے انڈین پریمیئر لیگ کے 15 اپریل تک التوا کو بھی افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے صرف اسٹار اسپورٹس نہیں بلکہ اس سے منسلک صنعتوں جیسے براڈ کاسٹ، ہوٹلز اور دیگر کو بھی نقصان پہنچے گا۔انہوں نے کہا کہ تیسری دنیا کے ممالک پاکستان، ہندوستان، بنگلہ دیش، سری لنکا میں زیادہ سہولیات میسر نہیں ہیں، اٹلی فرانس جیسے ممالک جہاں سہولیات میسر ہیں وہاں ہزاروں لوگ مر رہے ہیں۔دنیا کے تیز ترین باؤلر کا اعزاز رکھنے والے سابق اسٹار نے وائرس کے مذہبی رسومات اور عقائد پر مرتب ہونے والے اثرات پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ وائرس کے سبب جمعے کی نماز ادا نہیں ہو رہی، مکہ مکرمہ میں طواف بند ہے جو میں نے کبھی بند ہوتے نہیں دیکھا، مکہ مکرمہ بالکل خالی ہے، سرحدیں بند کردی گئی ہیں، لوگوں کو جمعے کی نماز پڑھتے ہوئے ڈر لگ رہا ہے، اتنا دہشت گردی سے ڈر نہیں لگا جتنا کورونا وائرس سے ڈر لگ رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ اس وائرس کے سبب پوری دنیا کی معیشت ٹھپ ہو چکی ہے، 50 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہو چکا ہے، کاروبار بند ہو گئے ہیں، تیل نیچے آ گیا اور لوگوں کی نوکریاں ختم ہو رہی ہیں۔