میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سی ایس ایس کا امتحان اردو میں لینے کا حکم

سی ایس ایس کا امتحان اردو میں لینے کا حکم

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۶ فروری ۲۰۱۷

شیئر کریں

لاہورہائی کورٹ نے 2018 کے سی ایس ایس کا امتحان اردو میں لینے کا حکم جاری کرتے ہوئے تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ سی ایس ایس کا امتحان سپریم کورٹ کے اردو کو سرکاری زبان کا درجہ دیئے جانے کے فیصلے کی رو کے مطابق لیاجائے۔اس سے قبل سپریم کورٹ کے احکامات پرعملدرآمد کرتے ہوئے سیشن جج لاہورنے بھی ماتحت عدالتوں کو اردو میں فیصلے تحریر کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
سی ایس ایس کا امتحان اردو میں لینے سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے اس حکم کو سپریم کورٹ کے احکامات کو یقینی بنانے کی جانب ایک بڑا اور خو ش ا?ئند قدم قرار دیاجاسکتاہےاور دیر سے ہی سہی یہ ایک اچھا فیصلہ ہے اور ملک میں ہر سطح پر خاص طورپر قومی زبان سے محبت کرنے والوں کی جانب سے اس کی پذیرائی کی جانی چاہئے۔اس قوم کااس سے بڑا المیہ اورکیاہوگا کہ اس ملک کو قائم ہوئے 70سال ہوچکے ہیں لیکن اس ملک میں نہ صرف یہ کہ قومی زبان کو اب تک دفتری زبان کی حیثیت نہیں دی جاسکی ہے بلکہ ہمارے ارباب اختیار قومی زبان کو نظر انداز کرکے غیر ملکی زبان میں بات کرنے کو اپنے لئے باعث فخر سمجھتے ہیں، ہمارے سیاسی قائدین اور رہنماﺅں کے اس طرز عمل نے اس پوری قوم کو دو حصوں میں تقسیم کردیا ہے ایک وہ جو پیداہوتے ہی غیرملکی زبان سیکھتی ہے اور قومی زبان کو حقارت سے دیکھتی ہے اور اپنی انگریزی دانی کی بدولت اعلیٰ مناصب کے امتحانات میں کامیابی حاصل کرکے اعلیٰ عہدوں پر فائز ہوجاتی ہے، اور دوسرا وہ جو اپنے بچوں کو غیر ملکی زبان میں تعلیم دینے کی سکت اور وسائل نہیں رکھتا ان کے بچے سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہوتے ہیں اور اس طرح ڈگری حاصل کرنے کے بعد غیر ملکی زبان میں تعلیم حاصل کرکے محض اپنی انگریزی دانی کی وجہ سے اعلیٰ مناصب پر فائز ہونے والے مراعات یافتہ طبقے کے لوگوں کی غلامی کرنے کیلئے محض کلرکی کرنے پر مجبور ہوتے ہیں جبکہ مختلف اوقات میں کئے جانے والے سروے کی رپورٹوں سے ظاہر ہوتاہے کہ انگریزی اسکولوں اور تعلیمی اداروں سے تعلیم حاصل کرنے والے عام طور قومی زبان میں تعلیم حاصل کرنے والے نوجوانوں سے نہ تو زیادہ ذہین ہوتے ہیں اور نہ ہی ان کی کارکردگی اتنی زیادہ بہتر ہوتی ہے اس کے برعکس قومی زبان میں تعلیم حاصل کرنے والے نوجوان غیر ملکی تعلیمی اداروں میں غیر ملکیوں کی زبان سیکھنے والے اعلیٰ سرکاری افسران اور وڈیروں کے بچوں کے مقابلے میںنہ صرف اس ملک کے عوام کو درپیش مسائل سے اچھی طرح واقف ہوتے ہیں بلکہ ان کے ذہن میں ان مسائل کے حل کے حوالے سے قابل عمل تجاویز بھی ہوتی ہیں۔اس طرح اگر اس سرزمین پر پیدا ہوکر زمین کے ساتھ رشتہ جوڑے رکھنے اورقومی زبان میں تعلیم حاصل کرنے والے نوجوانوں کومحض غیر ملکی زبان میںعدم مہارت کی بنیاد پر آگے بڑھنے اوراہم ذمہ داریاں سنبھالنے سے روکنے کی موجودہ روش ترک کردی جائے تو ملک کے موجودہ وسائل میں رہتے ہوئے عوام کے بہت سے دیرینہ مسائل حل ہوسکتے ہیں۔
موجودہ دور میں عالمی برادری کے ساتھ جڑے رہنے کیلئے انگریزی کی اہمیت سے انکار نہیں کیاجاسکتا لیکن انگریزی کو نوجوانوں کی قابلیت کا پیمانہ بنا لینا کسی طرح بھی درست نہیں اور یہ طریقہ کار قومی وقار کے بھی منافی ہے ، اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ارباب اختیار لاہور ہائیکورٹ کے اس فیصلے کو نوشتہ دیوار تصور کرتے ہوئے اس پر بلاچون وچرا عملدرآمد کرنے کا آغاز کریں اور سی ایس ایس کا امتحان اردو میں لینے کے اس حکم کے مطابق سی ایس ایس کے پرچے اردو میں مرتب کئے جائیں اور ان کو جانچنے کیلئے اردو زبان کے مستند اساتذہ کی خدمات حاصل کی جائیں تاکہ اردو میں پرچہ حل کرنے والے نوجوان پرچہ جانچنے والے مخصوص ذہن کے حامل افسران کے تعصب کی بھینٹ چڑھنے سے محفوظ رہیں۔
سپریم کورٹ کی جانب سے اردو کو دفتری زبان کے طور پر استعمال کرنے کا حکمجاری کئے طویل عرصہ گزرچکاہے لیکن ابھی تک اس فیصلے پر عملدرآمدکا آغاز کہیں نظر نہیں آتا یہاں تک کہ سرکاری دفاتر سے جاری ہونے والے چھوٹے چھوٹے اعلانات بھی انگریزی ہی میں جاری کئے جارہے ہیں۔سپریم کورٹ کے معزز چیف جسٹس صاحب کو اس کا نوٹس لینا چاہئے اور اپنے احکامات پر عملدرآمد میں رکاوٹ بننے والے افسران واہلکاروں اوران کے پشت پناہ سیاسی قائدین کو عدالت میں کھڑا کریں اور قومی زبان کو حقیر سمجھنے والے ان افسران اور قائدین کو عدالتی احکام کی خلاف ورزی پر قرار واقعی سزا دیں تاکہ آئندہ کسی کو عدالتی احکامات کو ہوا میں اڑانے کی جرات نہ ہوسکے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں