میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
اسحاق ڈار کو گرفتار کرنے کا فیصلہ،انٹرپول کے ذریعے وطن واپس لائینگے،چیئرمین نیب

اسحاق ڈار کو گرفتار کرنے کا فیصلہ،انٹرپول کے ذریعے وطن واپس لائینگے،چیئرمین نیب

منتظم
جمعه, ۱۵ دسمبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

اسلام آباد (بیورورپورٹ/ نیوز ایجنسیاں)نیب نے اسحاق ڈار کے ریڈ نوٹس جاری کرنے اور انہیں انٹرپول کے ذریعے وطن واپس لانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسحاق ڈار کو ایسی کوئی بیماری نہیں جس کا علاج پاکستان میں نہ ہوسکے۔جمعرات کو قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹیو بورڈ کا اجلاس قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈ کوارٹرزمیںمنعقد ہوا جس میں8انکوائریوںاور2 انویسٹی گیشنزکی باقاعدہ طور پر منظوری دی گئی۔ایگزیکٹیو بورڈ نے پہلی انکوائری کی منظوری سول ایوی ایشن اتھارٹی کے افسروں/ اہلکاروںکے خلاف نیواسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تعمیر میں مبینہ طور پر بدعنوانی، اختیارات کے ناجائز استعمال اور سپیشل بیگج ہینڈلنگ سسٹم پسنجر ٹرمینل بلڈنگ کے ٹھیکہ کے اجراء میں اربوں روپے کی مبینہ کرپشن پر دی۔دوسری انکوائری کی ایگزیکٹیو بورڈ نے تمام شواہد کا مکمل جائزہ لینے کے بعد منظوری دی جس میں پنجاب میں مبینہ طور پر 56غیر قانونی پبلک لمیٹڈ کمپنیوں کے قیام اور ان میں اربوں روپے کی بدعنوانی اور پیپرا رولز کی خلاف ورزی کا الزام ہے۔ ایگزیکٹیو بورڈ نے اسحاق ڈار کے ریڈنوٹس جاری کرنے او ر ان کو انٹر پول کے زریعے وطن واپس لانے کا فیصلہ کیا، کیونکہ انکو کوئی ایسی بیماری نہیں جس کا علاج پاکستان میں نہ ہو سکے۔اجلاس میں بتایا گیا کہ احتساب عدالت نے پہلے ہی اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دیا ہے۔علاوہ ازیں اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ نے سابق وزیر خزانہ کے 3 بینک اکاؤنٹس کی تفصیل احتساب عدالت میں پیش کردی جبکہ ملزم کے ضامن کی غیر حاضری پر عدالت نے ان کی منقولہ جائیداد کی قرقی کا حکم دیدیا۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کی۔احتساب عدالت نے گواہ فیصل شہزاد اور محمد عظیم کو طلبی کیسمن جاری کر رکھے تھے، جن کا تعلق لاہور کے نجی بینکوں سے ہے۔سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ محمد عظیم عدالت میں پیش ہوئے اور اپنا بیان ریکارڈ کروایا، جبکہ دوسریگواہ فیصل شہزاد اپنی بہن کی شادی کی وجہ سے پیش نہ ہوسکے۔گواہ عظیم خان نے اسحق ڈار اور فیملی کے 3 بینک اکاؤنٹس کی کمپیوٹر سے نکالی گئی تفصیل پیش کی اور بتایا کہ اسحاق ڈار کا پہلا اکاؤنٹ اکتوبر 2001 تا اکتوبر 2012 فعال رہا، دوسرا اکاؤنٹ اگست 2012 تا دسمبر 2016 فعال رہا جبکہ تیسرا اکاؤنٹ جنوری 2017 سے اگست 2017 کے درمیان فعال رہا۔گواہ نے اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کے نام پر لاکر کے ریکارڈ سمیت ہجویری ہولڈنگ کمپنی کے اکاؤنٹ کی تفصیلات بھی عدالت میں پیش کیں۔دوسری جانب عدالت نے گواہ مسعود الغنی اور عبد الرحمان گوندل کو بھی ریکارڈ سمیت آج دوبارہ پیشی کا حکم دیا تھا، جن کا بیان پہلے ہی ریکارڈ کیا جاچکا ہے۔گواہ عبد الرحمان نے اسحاق ڈار کی 2005 سے 2017 تک کی آمدن کا ریکارڈ فراہم کردیاجس کے بعد عدالت نے گواہ عبدالرحمان گوندل اور مسعود غنی کو جانیکی اجازت دے دی۔نیب پراسیکیوشن نے آئندہ سماعت پر 9 گواہوں کو پیش کرنے کی استدعا کی تاہم احتساب عدالت نے 5 گواہوں کی طلبی کے سمن جاری کر دئیے۔جن گواہوں کو اگلی سماعت پر طلب کیا گیا ہے، ان میں ڈپٹی سیکریٹری کابینہ ڈویژن واصف حسین ٗڈپٹی ڈائریکٹر کامرس قمر زمان ٗبرطرف ڈائریکٹر نادرا قابوس عزیز ٗڈائریکٹر بجٹ قومی اسمبلی شیر دل خان اور نجی بینک کے فیصل شہزاد شامل ہیں۔عدالت نے احمد علی قدوسی کے پیش نہ ہونے پر ان کی منقولہ جائیداد کی قرقی کا حکم دے دیا۔اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کو 50 لاکھ روپے کے زرِ ضمانت جمع کرانے تھے جو جمع نہ کرانے پر عدالت نے جائیداد ضبط اور قرقی کا حکم دیا۔عدالت نے نیب کو ضامن کی جائیداد کی تفصیلات معلوم کرکے رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 18 دسمبر تک ملتوی کردی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں