کراچی کی ماسٹر پلان اتھارٹی غیر قانونی قرار، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں انکشاف
شیئر کریں
سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں میگا سٹی کراچی کے ماسٹر پلان اتھارٹی کا ادارہ ایکٹ اور بورڈ آف گورنرز کے بغیر چلائے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔ ڈی جی آڈٹ سندھ نے ماسٹر پلان اتھارٹی کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ پی اے سی چیئرمین نثار کھوڑو نے ماسٹر پلان اتھارٹی کو فعال کرنے کے لئے اتھارٹی کا ایکٹ تیار کرنے اور بورڈ آف گورنرز تشکیل دینے کی ہددایت کردی۔ سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نثار احمد کھوڑو کی صدارت میں اسمبلی کے کمیٹی روم میں ہوا۔ اجلاس میں کراچی کے ماسٹر پلان اتھارٹی کی سال 2019 اور 2020 کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں کمیٹی کے رکن قاسم سراج سومرو سمیت ایڈیشنل چیف سیکریٹری بلدیات خالد حیدر شاہ، ڈائریکٹر ماسٹر پلان اتھارٹی، ڈی جی آڈٹ سندھ سمیت دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں یہ انکشاف سامنے آیا کہ کراچی کے میگا سٹی کے متعلق ماسٹر پلان بنانے کے لئے ماسٹر پلان اتھارٹی کا ادارہ 2019 میں قائم ہوا ہے تاہم 5 سال گزرنے کے باوجود ماسٹر پلان اتھارٹی کا کوئی بھی ایکٹ نہیں بن سکا نہ ہی ماسٹر پلان اٹھارٹی کے لئے بورڈ آف گورنرز تشکیل دیا گیا ہے ۔ ڈی جی آڈٹ سندھ نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا ہے کے بغیر کسی ایکٹ اور بغیر کسی بورڈ آف گورنرز کے ماسٹر پلان اتھارٹی غیر قانونی اور خودمختار ادارہ نہیں ہے ۔ محکمہ بلدیات کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری خالد حیدر شاہ نے پی اے سی کو بتایا کہ جب تک ماسٹر پلان اتھارٹی کا ایکٹ بنے تب تک یہ ادارہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ماتحت کام کر رہا ہے ۔ چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے ماسٹر پلان اتھارٹی کے ڈائریکٹر سے استفسار کیا کہ ماسٹر پلان اتھارٹی کے کتنے ملازمین ہیں اور ماسٹر پلان اتھارٹی کا ادارہ کیا کام کر رہا ہے ۔ جس پر ماسٹر پلان اتھارٹی کے ڈاریکٹر نے بتایا کے ماسٹر پلان اتھارٹی میں گریڈ 19 سے لے کر نچلی سطح تک 50ملازمین کام کر رہے ہیں اور اتھارٹی کراچی کے انفراسٹرکچر کو مد نظر رکھ کر ماسٹر پلان کے تحت آئوٹ لائن جاری کرتا ہے ، عمارتوں کی این او سی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور واٹر بورڈ جاری کرتا ہے جن کی این او سیز کے بنیاد پر ماسٹر پلان اتھارٹی اپنی حتمی این او سی جاری کرتا ہے ۔ پی اے ڈی کے رکن قاسم سومرو نے کہا کے کراچی میں بنا کسی پلاننگ کے بلڈرز کو این او سیز جاری کی جا رہی ہیں اور سندھ حکومت کراچی کی سڑکوں کے لئے اربوں روپے خرچ کر رہی ہے مگر ٹینکر مافیا سڑکوں کو تباہ کر رہی ہے ۔ چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے کہا کے پلاننگ کے بغیر بلڈرز کو عمارتوں کے لئے این او سی جاری نہیں ہونی چاہئے اور یہ کون چیک کرے گا کے بلڈرز کو عمارتوں کی تعمیر کے لئے این او سی درست طریقے سے جاری ہوئی یا نہیں؟ ایڈیشنل چیف سیکریٹری بلدیات خالد حیدر شاہ نے پی اے سی کو بتایا کے 2007میں جب کراچی سٹی ڈسٹرکٹ بنا تو اس وقت آخری کراچی کا ماسٹر پلان بنایا گیا تھا اس کے بعد باضابطہ کراچی کا ماسٹر پلان نہیں ہے ۔ اجلاس میں پی اے سی چیئرمین نے ہدایت کی کی ماسٹر پلان اتھارٹی کا ایکٹ بنانے اور ماسٹر پلان اتھارٹی کا بورڈ آف گورنرز تشکیل دینے کا کام شروع کیا جائے اور کراچی کا ماسٹر پلان بنایا جائے ۔