میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
تیسری عالمی جنگ اور ہنری کسنجر کی خوش فہمی

تیسری عالمی جنگ اور ہنری کسنجر کی خوش فہمی

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۵ نومبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

سابق امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر نے کہا ہے کہ دْنیا تیسری عالمی جنگ کی طرف بڑھ رہی ہے،جس کے نتیجے میں مسلمان راکھ میں تبدیل ہو جائیں گے۔اْن کا کہنا تھا تیسری عالمی جنگ کا آغاز ایران سے ہو گا اور اسرائیل زیادہ سے زیادہ عرب مسلمانوں کو قتل کر کے آدھے مشرقِ وسطیٰ پر قبضہ کر لے گا،اسٹرٹیجک اہمیت، تیل اور دوسرے اقتصادی وسائل کی وجہ سے اسرائیل سات عرب ممالک پر قبضہ کرے گا، طویل خاموشی کے بعد اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اپنی حماقتوں کی وجہ سے چین اور روس کسی قابل نہیں رہیں گے اور امریکا اور اسرائیل یہ جنگ جیتیں گے۔ اسرائیل کو اپنی پوری طاقت اور ہتھیاروں کے ساتھ یہ جنگ لڑنا ہو گی،انہوں نے کہا مشرقِ وسطیٰ میں تیسری عالمی جنگ کا نقارہ بج چکا ہے اور جو اسے سْن نہیں رہے وہ بہرے ہیں،اْن کا کہنا تھا امریکا اور یورپ کے نوجوانوں کو گزشتہ دس سال سے پوری طرح تربیت دی جا رہی ہے اور جب ان کو حکم دیا جائے گا وہ پاگلوں کی طرح لڑیں گے اور حکم کی تعمیل کرتے ہوئے مسلمانوں کو تباہ کر دیں گے۔امریکا اور اسرائیل نے روس اور ایران کے لیے تابوت تیار کر لیے ہیں اور ایران اس کے لیے آخری کیل ثابت ہو گا، تیسری عالمی جنگ کے بعد دْنیا میں صرف ایک سپر طاقت کی حکومت ہو گی اور وہ ہے امریکا۔
ہنری کسنجر چونکہ خود بھی یہودی ہیں اِس لیے مسلمانوں کے خلاف تو انہوں نے اپنا خْبثِ باطن بھی ظاہر کر دیا ہے اور باطنی ارادے بھی سامنے لے آئے ہیں، اسرائیل کی توسیع پسندی کی پالیسیاں تو نہ پہلے کسی سے ڈھکی چھپی تھیں اور نہ آج ہیں۔ مشرقِ وسطیٰ کے قلب میں اسرائیل کا خنجر اِسی مقصد کے لیے پیوست کیا گیا تھا،اسرائیل کا رقبہ ہمسایہ عرب ممالک کے علاقوں پر قبضے کے بعد وسیع ہوا اور کئی عرب مْلک سکڑ کر رہ گئے۔البتہ مصر اس لحاظ سے واحد خوش قسمت مْلک تھا ،جس نے امریکا کی معاونت سے اپنے وہ علاقے واپس لے لیے ہیں، جن پر اْس نے ’’جنگِ رمضان‘‘ میں قبضہ کر لیا تھا،اِس جنگ میں مصر کا پلڑا شروع میں اسرائیل پر بھاری تھا،لیکن جب امریکا نے دیکھا کہ اسرائیل پوری طرح دباؤ میں ہے تو وہ سارے حجاب بالائے طاق رکھ کر اسرائیل کی حمایت میں خم ٹھونک کر میدان میں آ گیا اور یوں جنگ کا پانسہ اسرائیل کے حق میں پلٹ گیا، یہاں تک کہ اْس وقت کے مصری صدر انور السادات کو کہنا پڑا کہ وہ اسرائیل سے تو لڑ سکتے ہیں،لیکن امریکا کا مقابلہ کرنا اْن کے مْلک کے بس میں نہیں۔چنانچہ مصر کو اپنے علاقے واپس لینے کے لیے اسرائیل کے ساتھ اس کی شرائط پر تعلقات قائم کرنے پڑے اور بعد میں وہ اِس راستے پر ایسا چلا کہ فلسطین کی ناکہ بندی کے دوران مصر کے ساتھ ملنے والا وہ راستہ بھی بند کر دیا، جس کے ذریعے فلسطینیوں کو ہنگامی امداد پہنچائی جا سکتی تھی۔
ہنری کسنجر نے تیسری عالمی جنگ سے مسلمانوں کو خوفزدہ کر کے دراصل اسرائیلی توسیع پسندی سے ہی پردہ اْٹھایا ہے،چونکہ کئی عشروں سے اسرائیل پر کسی عرب مْلک نے براہِ راست حملہ نہیں کیا اور فلسطینی اپنی لڑائی تنِ تنہا اپنے ہی انداز میں غلیلوں اور پتھروں سے لڑنے پر مجبور ہیں، اِس لیے طویل عرصے سے اسرائیل کی سرحدوں کی وسعت پذیری کا عمل رْکا ہوا ہے اِسی لیے ہنری کسنجر نے اسرائیل کو بالواسطہ طور پر یہی مشورہ دے دیا ہے کہ وہ اتنے طویل عرصے سے اپنی سرحدوں کے اندر سمٹ کر کیوں بیٹھ گیا ہے آگے بڑھے اور جنگ مسلط کر کے سات عرب مسلمان ممالک کے وسائل پر قبضہ کر لے اور اس طرح عملاً تیسری عالمی جنگ شروع کرنے کا باعث بن جائے۔
ایران واحد مْلک ہے،جو اسرائیل کے لیے ڈراؤنا خواب بنا ہوا ہے۔اگرچہ وہ اسرائیل کا ہمسایہ نہیں اور اس کی سرحدیں بھی اسرائیل سے نہیں ملتیں،لیکن ایران کے میزائل پروگرام نے یہودی رہنماؤں اور اْن کے سرپرستوں کو خوفزدہ کر رکھا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکا کے سابق صدر اوباما کے دور میں جب طویل سفارتی کاوشوں کے بعد امریکا اور پانچ دوسرے یورپی ممالک کا ایران کے ساتھ معاہدہ ہو رہا تھا تو اسرائیل کی حکومت اور امریکا کے اندر اسرائیلی لابی نے اس معاہدے کو رکوانے کی پوری کوشش کی تھی، یہاں تک کہ کانگرس کے57 ارکان نے ایرانی صدر حسن روحانی کو ایک خط لکھ دیا تھا، جس میں اْن سے کہا تھا کہ وہ خود ہی اِس معاہدے سے پیچھے ہٹ جائیں ورنہ اگلا امریکی صدر برسر اقتدار آ کر یہ معاہدہ منسوخ کر دے گا، صدر اوباما نے تو کانگرس سے کسی نہ کسی طرح ایران کے ساتھ ہونے والا معاہدہ منظور کرا لیا تھا،لیکن جب سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے سیاہ و سفید کے مالک بنے ہیں وہ وقت بے وقت اپنی اسرائیل نوازی کا مظاہرہ کرنے سے نہیں چوکتے اور معاہدہ منسوخ کرنے کی دھمکیاں بھی دیتے رہتے ہیں،انہوں نے فلسطین کی آزاد و خود مختار ریاست کا آپشن بھی اسرائیلی رہنماؤں کے دباؤ میں آ کر ختم کر دیا ہے اور دوسرے ’’مصالحانہ طریقوں‘‘ سے مسئلہ فلسطین حل کرنے پر زور دے رہے ہیں۔
اسے تاریخ کی ستم ظریفی ہی کہا جائے گا کہ ایک زمانے میں جب فلسطینیوں اور ان کے حامی عرب ممالک سے کہا جاتا تھا کہ وہ اسرائیل اور فلسطین دو آزاد خود مختار ریاستوں کا تصور قبول کر لیں تو فلسطینی اور عرب ممالک نے یہ پیشکش مسترد کر دی تھی آج اگر فلسطینی یہ حل مانتے ہیں تو اسرائیل طاقت کے زعم میں اسے مسترد کر دیتا ہے، کیونکہ امریکا نے اسے فوجی لحاظ سے اتنا طاقتور بنا دیا ہے کہ کوئی عرب مْلک اسرائیل پر حملہ کر کے اْسے ختم کرنے کا تصور نہیں کر سکتا۔یہ خواب بھی سب سے پہلے غیر عرب مْلک ایران نے دیکھا، جس کے سابق صدر احمدی نژاد یہ تک کہہ گزرتے تھے کہ اسرائیل کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائے گا۔ غالباً یہی وجہ ہے کہ اسرائیل،ایران سے لرزہ براندام رہتا ہے اور یہودی دانشور ہنری کسنجر کو بھی ایران ہی خواب میں ڈراتا ہے اِسی لیے ان کا خیال ہے کہ اسرائیل ایران کو تباہ کر دے گا، ممکن ہے یہ ہنری کسنجر کی خواہش ہو جسے انہوں نے اپنی دانشوری میں لپیٹ کر دْنیا کے سامنے پیش کیا ہے،کیونکہ دْنیا کے بہت سے مسلمان روشن خیال حکمران اْن کی سیاسی بصیرت سے متاثر ہیں اور روشن خیال اعتدال پسندی کا تصور بھی اْنہی کی دانش کا مرہونِ منت ہے۔تیسری عالمی جنگ کب ہونی ہے یہ تو عالمی حالات اور عالمی رہنماؤں کی بصیرت پر منحصر ہے،لیکن ہنری کسنجر نے مسلمانوں کو خبردار کر دیا ہے کہ اسرائیل اْنہیں تباہ کر دے گا، اِس لیے اب مسلمان حکمران بھی آنکھیں کھولیں اور آپس کی لڑائیوں اور تنازعات کو فراموش کر کے اور خیر باد کہہ کر آئندہ کے حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہو جائیں، ورنہ اسرائیل کے جو عزائم ہیں اْن سے تو ہنری کسنجر نے پردہ اْٹھا ہی دیا ہے۔
(تجزیہ)


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں