سندھ بھر کی بلدیات میں کرپشن زدہ افسران و اہلکاروں کا راج
شیئر کریں
( رپورٹ جوہر مجید شاہ) نگراں وزیر بلدیات کا نیب اور مختلف کیسیز میں ملوث افسران و اہلکاروں کو عہدوں سے فارغ کرنے کا دعویٰ ردی کی ٹوکری میں سندھ بھر کی بلدیات میں کرپشن زدہ افسران و اہلکاروں کا راج و سکہ جاری بلدیہ عظمیٰ کراچی ‘ ضلعی بلدیات ‘ ادارہ فراہمی و نکاسی آب کارپوریشن ‘ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ‘ ادارہ ترقیات کراچی میں حکومتی دعوؤں کے برعکس کرپشن مافیا راج و امور جاری ادارہ ترقیات کراچی میں درجنوں کرپشن زدہ افسران کی منڈی سجی ہوئی ہئے جبکہ حیران کن طور پر ایک نیب زدہ افسر کو تو "کے ایم سی” سے "کے ڈی اے” میں ڈائریکٹر لینڈ مینجمنٹ میں تعیناتی کا پروانہ جاری کردیا گیا ادھر ادراہ ترقیات کراچی میں نیب سے ضمانت پر رہائی پانے والے اور جاری تحقیقات میں شامل درجنوں بھر افسران کی موج مستیاں ، کرپشن اور من مانیاں جاری ہیں۔ ان افسران میں بالترتیب نجم الزماں موجودہ "ڈی ایل ایم ‘ دوسرے نمبر پر جمیل بلوچ تیسرا عبید چھوتھا خالد ظفر ہاشمی یاد رہے کوئی بھی فائل انکی ٹیبل سے بنا رشوت ادائیگی پاس نہیں ہوسکتی فضیل بخآری (ریٹائرڈ) چھٹا نمبر سلیم احمد زاہد ساتویں پہ افتخار الحسن آٹھواں کمال احمد صدیقی نواں محسن صدیقی ایکسیئن دسویں پہ فرزند علی شامل ہیں جبکہ ان میں سے افتخار اور کمال احمد گواہ ہیں مگر ضمانت پر باہر ہیں، جبکہ دیگر افسران ملزمان ہیں اور مقدمات میں ضمانت پر ہیں۔ ان میں 11. ناصر عباس (سابق ڈی جی) بھی ملزم ہیں اور ضمانت پر ہیں۔ دوسری طرف کرپشن غیر قانونی پلاٹوں کی نیلامی اور دیگر جرائم میں ملوث افسران "کے ڈی اے” کے 7 افسران ایک انکوائری میں ملوث ہیں ان افسران میں سابق ڈائریکٹر اسٹیٹ اینڈ انفورسمنٹ وریل اندر، سابق ڈائریکٹر پارک شمس الحق صدیقی ، سابق ڈائریکٹر لینڈ مینجمنٹ ارشد عباس ، سابق ایکسیئن گلستان جوہر غلام محمد، سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر سرجانی ٹاؤن ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد کامران ، اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر اسکیم 36 سعید خان شامل ہیں، جن کی انکوائری نیب نے سرد خانے کی نذر کر رکھی ہے۔ جس طرح مزکورہ افسران ضمانت پر رہا ہو کر عہدوں پر براجمان ہیں اور ان میں سے بعض مکمل پروٹوکول کے ساتھ اعلیٰ عہدوں پر نہ صرف موجود ہیں بلکہ کھل کر کرپشن بھی کر رہے ہیں۔ اور بعض تمام تر واجبات وصول کر کے ریٹائرڈ بھی ہو کے ہیں۔ ایسی صورتحال میں وزیر بلدیات نے جو اعلان کیا ہے کیا اس پر عمل درآمد کا ان میں حوصلہ بھی ہے یا طاقتور افسران اسی طرح نیب و اینٹی کرپشن کے الزامات کے باوجود عہدوں کے مزے لوٹتے رہیں گے۔ یہ چیلنج ہے نگراں حکومت کے لیے کہ وہ ان کراچی سسٹم کے افسران کے خلاف کوئی ایکشن لے پائیں گے کہ جس کا عندیہ سپہ سالار اعظم نے حال ہی میں دورا کراچی میں کیا تھا۔ یہ اداروں کی ذمہ داری بھی ہے کہ کرپشن کے خاتمے کہ لیے پہلے کرپشن میں ملوث ، ضمانت پر باہر آنے والے سول افسران کے خلاف کاروائی کریں اور انہیں تمام عہدوں سے نہ صرف برطرف بلکہ سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی بھی عمل میں لائی جائے تاکہ دیگر افسران کے لیے عبرت ہو اور آئندہ مزید لوٹ مار کی کسی میں جرات نہ ہو مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے