میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مسلم بھائی چارے کے واقعے مواخات کی پینٹنگز عوامی توجہ کا مرکز بن گئی

مسلم بھائی چارے کے واقعے مواخات کی پینٹنگز عوامی توجہ کا مرکز بن گئی

جرات ڈیسک
جمعرات, ۱۵ ستمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

اسلامی تاریخ کے آغاز اور پیغبر اسلام ۖ کے دور میں ہجرت مدینہ کے موقع پر مسلمان مہاجرین اور انصار کے درمیان جو تاریخی اور فقید المثال بھائی چارہ دیکھا گیا اس کی تفصیل کتابوں میں ملتی ہے، مگرسعودی عرب کی ایک خاتون آرٹسٹ نے مہاجرین اور انصاف کے اس تاریخی بھائی چارے مواخات کو آرٹ ورک میں پیش کرکے منفرد کارنامہ انجام دیا ہے۔ انہوں نے کئی حصوں پر مشتمل پینٹنگز میں مواخات کو پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق زائرین شاہ عبدالعزیز سینٹر فار ورلڈ کلچر(اثر) میں امیگریشن نمائش کا وزٹ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ آج کل جس چیز میں ان کی سب سے زیادہ دلچسپی ہے وہ چمک دار فن پارے اور حسی اثرات کے حامل پروجیکٹس ہیں جنہیں مقامی اور بین الاقوامی فنکاروں نے پیش کیا ہے۔ اس تناظر میں آرٹسٹ زہرا الغامدی نے "بھائی چارہ” کے عنوان سے ایک فن پارہ پیش کیا ہے جس میں پیغمبراسلام ۖ کی ہجرت سے لے کر مہاجرین اور انصار کے درمیان بھائی چارے کے دور کا اظہار کیا گیا ہے۔ تاکہ "ایک سچی کہانی جس کا تصور کرنا مشکل ہو کو آرٹ کی زبان میں پیش کیا جا سکے۔ زہرہ الغامدی نے اپنے ڈیزائن کی مضبوطی کے لیے پرانی کتابیں پڑھنے کا سہارا لیا، جس میں 5 مہینے لگے، روزانہ 6 گھنٹے کام کرکے یہ پینٹنگ تیار کی۔ اپنے فنی کام کے ذریعے الغامدی جو جدہ یونیورسٹی میں ایک ماہر تعلیم ہیں بصری فنون اور ڈیزائن میں مہارت رکھتی ہیں۔ انہوں نے 2,700 میٹر کپڑوں اور مقداروں پر مشتمل ڈیزائن کی گرہ بندی اور بنائی کے ذریعے سماجی پیغام دینے کا بیڑا اٹھایا۔ ان آرٹ کے فن پاروں میں اس وقت کے موسمی حالات، پانی اور کیچڑ کے درمیان انصار اور مہاجرین کے درمیان بھائی چارے، محبت اور ہم آہنگی کو منفرد انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ آرٹسٹ نے کہا کہ "میرے تمام فن پارے جو 2014 میں منظر عام پر آئے فن تعمیر، آلودگی، زمین اور دیگر کہانیوں کے گرد گھومتے ہیں جو ہماری روزمرہ کی زندگی کی حقیقت سے قریب تر ہیں، اس لیے میں بھائی چارے کے ڈیزائن کو اپنے کیرئیر میں ایک چیلنج اور ایک موڑ سمجھتی ہوں۔ نمائش کے اندر نمایاں ترین تاریخی نمائشوں میں الشیخ عثمان طحہ اور خطاط اسامہ القحطانی کے فن پارے شامل ہیں۔ انہوں نے مدینہ دستاویز لکھنے کی کہانی بیان کرتے ہوئے کہا کہ "مجھے مدینہ دستاویز لکھنے کا اعزاز حاصل ہوا، یہ اسلام کی پہلی آئینی دستاویز ہے جس میں متعدد سیاسی، مالی اور سماجی مسائل اور اصولوں کو منظم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کام انہیں تفویض کیا گیا تھا اور سنت نبوی ۖ کے شعبے میں مہارت رکھنے والے ماہرین تعلیم کے ایک گروپ کے ساتھ اس کا سائنسی جائزہ لیا گیا تھا۔ القحطانی کے مطابق اس طرح کے کاموں کے لیے وقت اور محنت درکار ہوتی ہے اور اس نے ان پر 10 دن تک روزانہ 8 گھنٹے سے زیادہ کام کیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں