غیرقانونی مویشی منڈیوں کو کمشنر ی سسٹم کی سرپرستی، میئر کراچی خاموش
شیئر کریں
( رپورٹ جوہر مجید شاہ) مئیر و کمشنر کراچی کی 22 منڈیوں کی لسٹ و رٹ محض کاغذات تک محدود سسٹم مافیا چھا گئی شہر کراچی مویشی منڈی میں تبدیل ‘ کے ایم سی ‘ کے ڈی اے ‘ ایل و ایم ڈی اے ‘ ٹی ایم سیز’ ‘ ڈپٹی و اسسٹنٹ کمشنرز ‘ مقامی تھانے سمیت انسداد تجاوزات مافیا کے سرپرستوں و سسٹم مافیا کا راج افسران و انتظامیہ کی اس مد میں کروڑوں کی غیرقانونی آمدنی و جیبیں بھاری شہریوں کی جیبوں پر ڈاکہ زنی و ڈبل بوجھ کوئی پرسان حال نہیں ڈسٹرکٹ ایسٹ سفورا ٹاؤن محکمہ موسمیات پر ‘ مظفر بھٹو ‘ کا غیرقانونی مندی پر راج چیرمین صفورا ‘ ڈی سی ایسٹ ‘ اسسٹنٹ کمشنر فیصل ‘ سمیت تھانہ جوہر و شاہراہِ فیصل کے تھانے داروں کی چاندنی ادھر محکمہ جاتی اندرونی و بیرونی ذرائع کے مطابق متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر فیصل مختلف بیوپاریوں کو ہمراہ پولیس تھانے لاکر پولیس کے حوالے کر کے رفو چکر ہو جاتا ہے بعد ازاں تھانیدار توڑ جوڑ کرتے ہوئے کہتا ہے کہ کیوںکہ اسسٹنٹ کمشنر لے کر آیا ہے اسلئے وہ مجبور ہے بعد ازاں بھاری توڑ جوڑ 2 تا تین لاکھ لیکر بیوپاری کو کلین چٹ مل جاتی ہے اسسٹنٹ کمشنر سے جب نمائندے نے پکڑ کر لائے جانے والوں پر ایف آئی آر کے اندراج سے متعلق جب سوال کیا تو اسسٹنٹ کمشنر نے تھانے دار پر سارا ملبہ ڈالتے ہوئے کہا کہ ہم ایف آئی آر نہیں درج کروا سکتے جبکہ اصل حقیقت یہ ہے کہ تھانہ توڑ جوڑ کرکے حصہ راشی اسسٹنٹ کمشنر کو پہنچا دیتا ہے غیرقانونی منڈیوں کی رشوت شہر کے تمام ریونیو افسران و عملے کو باقاعدہ پہنچ رہا ہے گلستاں جوہر تھانے کا ایس ایچ او رانا تنویر اس گورکھ دھندے میں ملوث ہے جبکہ حال ہی ٹرانسفر ہونے والا شاہراہِ فیصل ایس ایچ او خالد عباسی بھی اس ٹرائی کا حصہ تھا مذکورہ مویشی منڈی کے حوالے سے نمایندہ جرآت نے سئنیر ڈائریکٹر ویٹرنری راجا رستم سے این او سی و دیگر قانونی دستاویزات سے متعلق سوال کیا تو انھوں نے اس مویشی منڈی کو غیرقانونی قرار دے دیا جبکہ سفورا چیرمین نے بھی ہاتھ کھڑے کردیے نمائندے نے ڈی سی ایسٹ کو متعدد فون کئے نا اٹھانے پر ڈی ایسٹ کے دفتر پہنچا تو ڈی سی نے 2 گھنٹے بٹھایا مگر موقف پھر بھی نہیں دیا مزکورہ منڈی ڈی سی ایسٹ کی ایماء پر بھاری نزرانے کے عوض قائم کی گئی ہے ریونیو و تجاوزات افسران سمیت محکمہ پولیس نے غیرقانونی مویشی منڈیوں کے گورکھ دھندے میں کروڑوں ٹھکانے لگا دئے جبکہ کے ایم سی کے کچھ کرتا دھرتاؤں نے بھی اس کوئلے کی دلالی کے کاروبار میں لاکھوں ٹھکانے لگا دئے اس غیرقانونی رشوت و چور بازاری کا اصل نشانہ و نقصان شہریوں صارفین خریداروں کو اٹھانا پڑا کیونکہ بیوپاریوں نے رشوت کی رقم شہریوں کی جیبوں پر ڈاکہ زنی و اضافی بوجھ ڈال کر پوری کی اس غیرقانونی وصولیوں کے بادشاہ و بازیگر وں کا راج تاحال جاری ہے مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ مئیر و ڈپٹی مئیر کمشنر کراچی سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔