میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
تھر میں گندم کا بحران شدت اختیا رکر گیا

تھر میں گندم کا بحران شدت اختیا رکر گیا

ویب ڈیسک
هفته, ۱۵ اپریل ۲۰۲۳

شیئر کریں

تھرپارکر میں آٹے کا بحران، ضلع میں گندم کی تقسیم میں مبینہ طور پر چار کروڑ روپے رشوت طلب، متعدد بوگس آٹا چکیوں کے نام پر کروڑوں روپے کی گندم ہڑپنے کا انکشاف، گندم پر مٹھی اور اسلام کوٹ کے تاجروں کے درمیان جاری جنگ نے ریکارڈ کرپشن کے راز فاش کر دیے۔ ضلع تھر کے عوام کا ڈی ایف سی سمیت فوڈ انسپکٹرز اور آٹا چکی مالکان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق ضلع تھرپارکر میں ایک بار پھر گندم کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے، جس کے باعث آٹا ساڑھے پانچ ہزار روپے میں فروخت ہونے لگا ہے، گندم کی غیر منصفانہ تقسیم پر مٹھی فلور ملز ایسوسی ایشن کے صدر کشور کمار اور اسلام کوٹ تاجر ایسوسی ایشن کے صدر کلدیپ پروانی کے درمیان سرد جنگ چھڑ گئی ہے، جس میں دونوں تاجروں نے کرپشن کے ایک دوسرے پر الزام عائد کیے ہیں اور کرپشن میں محکمہ خوراک کے ڈی ایف سی عبدالستار میمن سمیت فوڈ انسپکٹرز کو ملوث ہونے کا بھی انکشاف کیا ہے۔ اس حوالے سے اسلام کوٹ تاجر ایسوسی ایشن کے صدر کلدیپ پروانی نے بتایا کہ ضلع تھرپارکر میں گندم کی پیداوار نہ ہونے کے باعث گندم کے چار تاجر جو کہ ضلع تھر کو گندم کی سپلائی کرتے ہیں، لیکن حال ہی میں کشور نامی شخص جو خود کو وزارت کا آدمی کہتا ہے جو کہ پرمٹ حاصل کرنے والے تاجروں سے فی گاڑی ساڑھے تین لاکھ روپے رشوت طلب کر رہا ہے۔ جبکہ ڈی ایف سی سے حاصل کردہ پرمٹس پر گندم نہیں دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانگھڑ سے گندم مل مالکان کو ایک سو دو کلو دس ہزار اور ایک سو میں ملتی ہے جو کہ کشور فوڈ ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ مل کر گاڑیاں روک کر اب ساڑھے گیارہ ہزار روپے فی بوری پر لیے جا رہے ہیں، گاڑی میں ڈیڑھ سو بوری آتی ہیں، اس طرح پانچ گاڑیوں کے لیے ساڑھے تین لاکھ فی گاڑی رشوت طلب کرلی جاتی ہے، اس طرح ماہانہ ساڑھے چار کروڑ روپے تاجروں سے بھتہ لیا جاتا ہے، اور اس بھتہ خوری میں بالا افسران ملوث ہیں۔ دوسری جانب مٹھی فلور مل ایسوسی ایشن کے صدر کشور کمار نے کہا کہ کلدیپ پروانی انہیں بلیک میل کر رہا ہے، ان کا کوئی ذاتی کاروبار نہیں ہے اور نہ ہی ان کے پاس کوئی آٹے کی چکی ہے۔ کلدیپ شہر اسلام کوٹ کے آٹا چکی مالکان کو یرغمال بنا کے بیٹھا ہے۔ جاری کیے گئے پرمٹس کے ذریعے ہم ان سب کو کوٹے کے تحت گندم فراہم کر رہے ہیں۔ لیکن کلدیپ ہمیں بلیک میل کر رہا ہے۔ دوسری طرف پورے معاملے کی صورتحال جاننے کے لیے ڈی ایف سی ستار میمن نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ کلدیپ بلیک میل کر رہا ہے، اس لیے وہ اس معاملے پر کوئی بات یا موقف نہیں دیں گے۔ ڈی ایف سے نے تھر میں بوگس آٹا چکیوں کے معاملے پر بھی کوئی موقف اختیار نہیں کیا۔ ایک سروے کے مطابق فوڈ ریکارڈ میں تھر میں 147 آٹا چکیاں اور فلور ملز ہیں، جب کہ محکمہ خوراک نے بھارت گئے تاجروں کے نام پر ان ملوں کا کوٹہ چوری کرکے کرپشن کے ریکارڈ قائم کردیے ہیں۔ محکمہ خوراک نے کھیتو آٹا چکی نامی بوگس آٹا چکی کا پرمٹ جاری کیا ہے جبکہ اس مل کا کوئی نام و نشان تک نہیں ہے۔اس طرح تھر میں بھی بڑی تعداد میں بوگس ملز کے ذریعے گندم ہڑپ کی جارہی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں