میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
وزیراعظم کا جزوی لاک ڈاؤن میں 2 ہفتے کی توسیع کا اعلان

وزیراعظم کا جزوی لاک ڈاؤن میں 2 ہفتے کی توسیع کا اعلان

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۵ اپریل ۲۰۲۰

شیئر کریں

وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس کے بعد ملک بھر میں نافذ جزوی لاک ڈاؤن میں مزید 2 ہفتے کی توسیع کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ دوسرے ممالک کی مناسبت سے ہمارے ہاں کورونا سے کم افراد متاثر ہوئے ،ہمیں اللہ کا شکر ادا کر نا چاہیے تاہم کورونا کسی وقت بھی پھیل سکتا ہے ، احتیاط کرنا نہیں چھوڑنا چاہیے ، کورونا کا پھیلاؤ روکنے کے اقدامات کررہے ہیں ، ابتک ہم ٹھیک چل رہے ہیں،خدانخواستہ بے قاعدگی ہوئی تو ہم اس کا مقابلہ نہیں کرسکیں گے ، اسکول کالجز ، عوامی مقامات پر اگلے دو ہفتے لاک ڈاؤن برقرار رہے گا،تعمیراتی انڈسٹری کیلئے (آج) بدھ کو ایک آرڈیننس لارہے ہیں، تعمیراتی صنعت کو بہت بڑا ریلیف پیکیج دیں گے ،رمضان المبارک میں اجتماعی عبادات کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ جید علما سے ملاقات کے بعد کیا جائے گا،ملک سے گندم کی اسمگلنگ کا خطرہ ہے ، اسمگلنگ کرنے والے کے منیجرکو نہیں مالک کوپکڑیں گے ،رمضان کے مقدس ماہ میں اسمگلنگ اور ذخیرہ کرنے والوں کیخلاف سخت آرڈیننس لا رہے ہیں جس کے بعد ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ منگل کو وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ اگلے دو ہفتے بھی لاک ڈاؤن برقرار رہے گا۔قبل ازیں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ملکی معاشی صورتحال پر غور کیا گیا اور کئی اہم فیصلے کیے گئے ۔اجلاس میں کورونا وائرس کے باعث ملکی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور کابینہ نے لاک ڈاؤن میں 30 اپریل تک توسیع کی منظوری دی۔لاک ڈاؤن میں 30 اپریل تک توسیع کی حتمی منظوری اب قومی رابطہ کمیٹی (این سی سی) نے بھی دے دی ۔قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کو لاک ڈائون کی وجہ سے ہونے والی مشکلات کا احساس ہے ۔وزیراعظم نے کہاکہ ساری دنیا میں لاک ڈائون ہوچکے ہیں، ہم نے بھی لوگوں کو محفوظ رکھنے کے لیے لاک ڈائون کیا۔عمران خان نے کہا کہ مجھے سب سے زیادہ فکر دیہاڑی دارطبقے کی تھی۔وزیراعظم نے کہا کہ اسکول، کالج، سینما، اسپورٹس اور عوامی مقامات بند رہیں گے ، ہمیں کورونا سے بچاؤ کی احتیاط چھوڑنا نہیں اور زیادہ کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کورونا اسی رفتار سے بڑھا تو صورتحال قابو میں رہے گی، اگر زیادہ تیزی سے بڑھا تو ہمارا موجود نظامِ صحت مقابلہ نہیں کرسکے گا۔ انہوںنے کہاکہ جس لحاظ سے یہ وائرس پھیل رہا ہے ، اگر اسی طرح پھیلا تو ہمارا صحت کا نظام اس کا بوجھ برداشت کر لے گا جہاں ہم نے اس کی مدد کیلئے وینٹی لیٹرز، ادویہ، حفاظتی کٹس وغیرہ منوائی ہیں تاہم اگر ہم سے بداحتیاطی ہوئی اور یہ وائرس پھیلا تو پھر ہمارا نظام صحت اس بوجھ کو برداشت نہیں کر سکے گا۔وزیر اعظم نے قوم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے عوام نے تعاون کرتے ہوئے وائرز کو زیادہ تیزی سے پھیلنے سے روکنے کیلئے بھرپور تعاون کیا جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں ۔انہوںنے کہاکہ ہم نے جو کم از کم تخمینہ لگایا تھا اس لحاظ سے اب تک 190 اموات ہونی چاہئے تھیں لیکن ہمارے موثر اقدامات اور لاک ڈاؤن کی بدولت آج اموات کی تعداد اس کی نسبت انتہائی کم ہے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے اقدامات کی بدولت کیسز ہم ننے جو اندازہ لگایا تھا اس کے مقابلے میں صرف 30فیصد رپورٹ ہوئے ہیں جو ایک اچھی خبر ہے اور امریکا، اٹلی اور اسپین سمیت باقی دنیا کے مقابلے میں ہمارے ملک میں اموات بھی بہت کم ہوئیں،ہمیں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے ۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کہ کورونا کسی وقت بھی پھیل سکتا ہے ، احتیاط کرنا نہیں چھوڑنا چاہیے ۔ عمران خان نے کہاکہ نوجوانوں کو کورونا اتنا متاثر نہیں کرتا تاہم وہی نوجوان اپنے گھر میں بزرگوں کی زندگی مشکل میں ڈال سکتے ہیں۔وزیر اعظم نے کہاکہ کورونا کا پھیلاؤ روکنے کے اقدامات کررہے ہیں ، ابتک ہم ٹھیک چل رہے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ خدانخواستہ بے قاعدگی ہوئی تو ہم اس کا مقابلہ نہیں کرسکیں گے ، اس لیے ہم لاک ڈاؤن کو آگے لے کر جارہے ہیں ۔وزیراعظم نے کہاکہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کیلئے ہم نے کرکٹ میچ، گراؤنڈ، دکانیں، شاپنگ مال، شادی ہال سمیت جہاں بھی لوگ جمع ہوسکتے تھے ان سب کو بند کردیا کیونکہ اگر ایسا نہ کرتے تو وائرس تیزی سے پھیل سکتا تھا۔وزیر اعظم نے کہاکہ اس وائرس کی ایک عجیب چیز ہے کہ جہاں بھی لوگ جمع ہوتے ہیں وہاں یہ تیزی سے پھیلتا ہے اور اسی لیے دنیا بھر میں لاک ڈاؤن کردیے گئے ہیں تاکہ لوگوں کو محفوظ رکھا جا سکے ۔وزیراعظم کہا کہ مجھے لاک ڈائون سے دیہاڑی دار اور روز کمانے والوں کی پریشانیوں کا اندازہ ہے ، لوگ بڑی تعداد میں بیروزگار ہو رہے ہیں اس لیے کنسٹرکشن سمیت کچھ صنعتوں کو کھولنے کا فیصلہ کیا ہے ۔وزیر اعظم نے کہاکہ تعمیراتی صنعت میں رسک فیکٹر بہت کم ہے ، تعمیراتی انڈسٹری کیلئے (آج) بدھ کو ایک آرڈیننس لارہے ہیں، تعمیراتی صنعت کو بہت بڑا ریلیف پیکیج دیں گے اور تعمیراتی صنعت کھول رہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم دو محاذوں پر لڑ رہے ہیں جس میں سے ایک کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنا ہے اور دوسرا مسئلہ بیروزگاری ہے جو سب جگہ پھیل چکی ہے اور ہمیں لاک ڈاؤن برقرار رکھتے ہوئے انہیں ریلیف فراہم کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ غریبوں کی مدد کے لیے ہم نے احساس پوگرام شروع کیا جو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا پروگرام ہے اور کبھی بھی اتنی جلدی ہمارے ملک میں ایمرجنسی پروگرام متعارف نہیں کرایا گیا۔ وزیر اعظم نے اپنے پرانے موقف کو ایک مرتبہ پھر دہراتے ہوئے کہا کہ اس پروگرام میں کسی بھی قسم کی سیاسی مداخلت نہیں ہے اور مجھے فخر ہے کہ یہ مکمل طورپر میرٹ پر ہے ۔وزیر اعظم نے کہاکہ جو لوگ اس پروگرام میں ابتدائی طور پر چھوٹ گئے ہیں ان کے لیے ایس ایم ایس سروس شروع کی جا رہی ہے جس کے ذریعے انہیں بھی 12ہزار روپے کی رقم مل سکے گی۔عمران خان نے بتایا کہ احساس پروگرام کے تحت اب تک 28لاکھ خاندانوں کو پیسہ مل چکا ہے اور ان میں 45ارب روپے تقسیم کیے گئے ہیں اور یہ پروگرام چلتا رہے گا۔وزیر اعظم نے کہاکہ انتظامات کیے گئے ہیں کہ گندم کی کٹائی میں رکاوٹ نہ ہو۔انہوںنے کہاکہ ملک سے گندم کی اسمگلنگ کا خطرہ ہے ، پاکستان سے ڈالر بھی اسمگل ہوجاتے ہیں، اسمگلنگ کرنے والے کے منیجرکو نہیں مالک کوپکڑیں گے ۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ تعمیرات کا شعبہ سب سے زیادہ روزگار فراہم کرتا ہے اسی لیے اسے کھولنے کو فیصلہ کیا جب کہ صوبے ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے کچھ صنعتوں کو کھول دیں گے ۔ وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ رمضان المبارک میں اجتماعی عبادات کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ مختلف فقوں سے تعلق رکھنے والے جید علما سے ملاقات کے بعد کیا جائے گا۔وزیراعظم عمران نے ذخیرہ اندوزوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ رمضان کے مقدس ماہ میں اسمگلنگ اور ذخیرہ کرنے والوں کیخلاف سخت آرڈیننس لا رہے ہیں جس کے بعد ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ 18 ویں ترمیم کے بعد صوبوں کا اختیارات حاصل ہیں کہ وہ وفاق کے بجائے اپنے فیصلے خود کرسکیں تاہم اجلاس میں شریک وزرائے اعلیٰ نے بھی ان اقدامات کی حمایت کی ہے ۔وزیراعظم نے کہا کہ بیرون ملک میں پاکستانیوں کولانے کے حوالے سے صوبوں کو کچھ تحفظات ہیں۔ کورونا وائرس پاکستان میں باہر سے آنے والے لوگوں کی وجہ سے پھیلا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں