انسداد تجاوزات پولیس کو بھی پٹہ سسٹم کے حوالے کرنے کا منصوبہ
شیئر کریں
اینٹی انکروچمنٹ پولیس کو بھی پٹہ سسٹم کے حوالے کرنے کی منصوبہ کرلی گئی، اینٹی انکروچمنٹ پولیس کے 7 اضلاع میں سسٹم کے منظور نظر تھانیدار تعینات کردیے گئے۔ 2022 میں مفرور کئے گئے 66 لینڈ گریبروں کو گرفتار کرنے کے بجائے انہیں تحفظ فراہم کیا جارہا ہے، سسٹم کے لگائے گئے تھانیداروں نے علاقوں میں لینڈ گریبروں کو ہی اپنا میئر بنالیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق انتہائی باخبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ اینٹی انکروچمنٹ پولیس کو بھی پٹہ سسٹم کے حوالے کرنے کی منصوبہ بندی کرلی گئی ہے اس حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے بدنام لینڈ مافیا سرغنہ کے اعلیٰ سرکاری شخصیات سے معاملات طے ہونے کے بعد کراچی کے 7 اضلاع میں اینٹی انکروچمنٹ پولیس کے 7 تھانیدار تعینات کردیے گئے ہیں، اہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ضلع شرقی میں احمد، ضلع ملیر میں رائو مقیم، ضلع غربی میں جہانگزیب، ضلع وسطی میں اسد عارف، ضلع جنوبی میں ذوالفقار، ضلع کیماڑی میں کریم اور ضلع کورنگی میں علی سعد خان بلوچ کو تعینات کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تھانیداروں کو شہر بھر کی لینڈ مافیا سے معاملات طے کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے جس کے بعد صبح سویرے اینٹی انکروچمنٹ پولیس کے تھانیدار پولیس موبائلوں کے ہمراہ اپنے علاقوں میں نکل کر لینڈ مافیا کے ساتھ معاملات طے کرتے ہیں جس کے بعد انہیں اینٹی انکروچمنٹ پولیس کے تھانے میں بلاکر ڈیل کو فائنل کیا جاتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت اینٹی انکروچمنٹ پولیس کے ایس ایس پی مرتضیٰ نسیم ہیں جبکہ ڈی ایس پی طارق اسلام ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 2022 میں اینٹی انکروچمنٹ پولیس نے 26 مقدمات درج کرکے 66 لینڈ گریبروں کو مفرور کیا تھا، جوکہ تاحال اینٹی انکروچمنٹ پولیس سے معاملات طے کرکے آزاد گھوم رہے ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ اینٹی انکروچمنٹ پولیس کے پاس پورے کراچی میں درج ہونے والے مقدمات کی تفتیش کیلئے صرف ایک انسپکٹر سہیل اختر ہے جس کے پاس علاقوں میں جاکر مقدمات کا سامنا کرنے کے علاوہ مفرور ملزمان کو گرفتار کرنے کا بھی ٹاسک ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ اورنگی ٹائون، ملیر، بلدیہ، ٹائون، گڈاپ، کورنگی، کیماڑی میں لینڈ مافیا کو اینٹی انکروچمنٹ پولیس نے معاملات طے کرنے کے بعد خصوصی چھوٹ دے رکھی ہے۔ نمائندہ جرأت کو اینٹی انکروچمنٹ پولیس کے ایک تھانیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ اب وہ سسٹم کا حصہ ہیں اور سسٹم نے تھانیداروں کو لینڈ مافیا سے ریکوری کا ٹاسک دے رکھا ہے، تھانیدار کا کہنا تھا کہ وہ لینڈ مافیا کی جانب سے قبضہ کی گئی زمینوں سے ان کے کارندے اٹھاکر لاتے ہیں جس کے بعد لینڈ مافیا کا سرغنہ رابطہ کرتا ہے اور اس سے معاملات طے کرکے اس کے ملازم کو چھوڑ دیتے ہیں۔ تھانیدار نے بتایا کہ اینٹی انکروچمنٹ کے ایس ایس پی مرتضیٰ نسیم صرف ڈمی بن کر رہ گئے ہیں اینٹی انکروچمنٹ پولیس کو اب سسٹم مافیا چلارہا ہے، اس حوالے سے نمائندہ جرأت نے جب ایس ایس پی مرتضیٰ نسیم سے رابطہ کرنا چاہا تو انہوں نے فون اٹینڈ نہیں کیا۔