میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پی ٹی آئی ارکان کے استعفوں کی تصدیق کے لیے اسپیکرکو خط

پی ٹی آئی ارکان کے استعفوں کی تصدیق کے لیے اسپیکرکو خط

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۴ دسمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اراکین قومی اسمبلی کے استعفوں کی تصدیق کیلئے سپیکر کو خط لکھ دیا ہے ، سپیکر تصدیق کے لئے چاہے اراکین کو اجتماعی طور یا انفرادی طور پر طلب کر لیں ،حکومت مذاکرات میں ہرگز سنجیدہ نہیں ہے ، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے نیک نیتی سے کوشش کی ہے لیکن میرے خیال میں انہیں بھی مایوسی ہوئی ہے ،الیکشن کمیشن کا جو آئینی کردار ہے وہ اسے ادا نہیں کر رہے، اگر انتخابات میں من پسند نتائج یا گڑ بڑ کرنے کی کوشش کی گئی تو یہ ملک سے بہت بڑی نا انصافی اور جمہوری نظام سے ظلم ہوگا ،اس سے ملک میں افرا تفری اور انتشار پھیلے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارٹی کے مرکزی رہنما فواد چوہدری اور ترجمان وزیر اعلیٰ و پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ کے ہمراہ زمان پارک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان نے فیصلہ کیا ہے 17دسمبر کو اسمبلیوں کی تحلیل کا اعلان کریں گے۔ جب سے ملک پر امپورٹڈ حکومت مسلط کی گئی تحریک انصاف نے اس نظام اور پارلیمان نے لا تعلق ہونے کا اعلان کیا ۔ میں نے بطور ڈپٹی پارلیمانی لیڈر قومی اسمبلی میںیہ اعلان کیا کہ ہم سب اراکین قومی اسمبلی سے مستعفی ہو رہے ہیں، اس کے بعد ہم نے من جملہ اپنے استعفے اس وقت کے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کو پیش کر دئیے اور انہوں نے اپنے دفتر کو احکامات دئیے کہ انہیں منظور کر کے الیکشن کمیشن کوبھجوائیں ۔ موجودہ سپیکر راجہ پرویز اشرف نے حکومت کی ایماء پر جو کہ ہماری نظر میں غیر قانونی اور آئین سے ہٹ کر ایک فیصلہ ہے اور ہمارے استعفوں پر عملدرآمد اور منظوری میں ایک خاص چنائو کا عمل کیا گیا ۔ہم نے 123 استعفے پیش کئے لیکن ان میں سے چن کر 11حلقوں کا انتخاب کیا گیا جبکہ اصولی موقف تھا اور ہم سب نے استعفیٰ دیا تھا۔ اس کے بعد عمران خان ضمنی انتخابات میں گئے اور لوگوں کو معلوم ہے کہ وہ ایوان میں نہیں جائیں گے اس کے باوجود عمران خان کومینڈیٹ دیا اور ضمنی انتخابات میں75فیصد نشستیں تحریک انصاف کو حاصل ہوئیں ، ایک مرتبہ پھر ہم اپنے فیصلے کو عملی جامہ پہنانے کو تیار ہیں ۔انہوںنے میڈیا کو خط دکھاتے ہوئے کہا کہ بطور ڈپٹی پارلیمانی لیڈر سپیکر کو بھجوا رہا ہوں وہ وقت دیں اورہمیں بلائیں تاکہ ہم اجتماعی طور پر ان کے سامنے پیش ہوسکیں اور استعفوں کی تجدید کر سکیں، ہمیں تاریخ دیدیں اوربلا لیں گے ہم اجتماعی طور پر چلیں جائیں گے اوراگر انفرادی بات کرنا چاہتے ہیں اس پر بھی کوئی اعتراض نہیں ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت انتخابات کی تاریخ کے لئے مذاکرات میں سنجیدہ نہیں ہے ، ان کا الیکشن کرانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے ،ن کا ایک مقصد ہے کہ کسی طرح اپنے کیسز سے چھٹکارا پا لیں، بہت سے کیسز ختم ہو گئے ہیں اور جوابھی پائپ لائن میں ہیں ان کا مرحلہ مکمل ہونے تک یہ انتخابات کی طرف نہیںبڑھیں گے، انہیںعوام پر بھی اعتماد نہیں ہے، مذاکرات صرف کہنے کی باتیں ہیں ،ڈاکٹر عارف علوی نے نیک نیتی سے کوشش کی اور انہوں نے بھی جورویہ دیکھا میرے خیال میں انہیں بھی مایوسی ہوئی ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں