وزیرخزانہ کی ڈالر 200 روپے سے نیچے لانے کی حکمت عملی غیر موثر
شیئر کریں
ملکی معیشت اس وقت کس صورتحال سے دو چار ہے؟ اس کا اندازہ لگانے کے یوں تو بہت سی علامتیں ہیں مگر ایک نمایاں علامت ڈالر کی قیمت ہے جس کے اتار چڑھا ئونے کاروبار کا بھٹہ بٹھایا ہوا ہے۔وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی ڈالر کو 200 روپے سے نیچے لانے کی حکمت عملی بھی غیر موثر ہوگئی ہے اور اس وقت ملک میں ڈالر ناپید ہونے سے دالوں سمیت دیگر ضروری اشیا کے ہزاروں کنٹینرز بندرگاہوں پر پھنس گئے ہیں۔اسحاق ڈار کے ٹریک ریکارڈ پر نظر رکھنے والے تاجر رہنما زبیر موتی والا کا کہنا ہے کہ ان کے پاس ڈالر کو کنٹرول کرنے کا صرف ایک ہی طریقہ ہے اور وہ ہے ڈالر کی ڈیمانڈ پوری کرنا تاہم ماہر معیشت ڈاکر قیصربنگالی کا خیال ہے کہ تجارتی خسارہ ختم کیے بغیر ڈالر کی قیمت میں لائی گئی کمی مصنوعی ہوگی۔کراچی چیمبر آف کامرس کے سابق صدر زبیر موتی وال نے کہاکہ ڈالر کو نیچے لانے کے کچھ حربے بھی ہوتے ہیں جنہیں اسحاق ڈار اچھی طرح آزماتے ہیں۔ڈالر کی قدر سے متعلق اسحاق ڈار کہہ چکے ہیں کہ اس وقت ڈالر حقیقی سطح پر نہیں ہے لیکن وہ ڈالر کو نیچے لانے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ اسمگلنگ کو قرار دیتے ہیں۔دوسری جانب ڈالر کی شدید قلت نے درآمدکنندگان کے بھی ہوش اڑا رکھے ہیں۔ ادویات، دالیں، گھی اور تیل جیسی بنیادی ضرورت کی اشیا بھی بندرگاہوں سے کلیئر نہیں ہورہی ہیں۔چیئرمین کراچی ہول سیل ایسوسی ایشن عبدالرئوف ابراہیم نے کہا کہ کرنسی مارکیٹوں سے ڈالر غائب ہے جبکہ بلیک مارکیٹ میں اس کا ریٹ آسمان کو چھو رہا ہے۔ درآمدات رک جانے سے صنعتوں کا پہیہ رکتا نظر آرہا ہے۔