سیپا نے اپنے ہی بنائے قوائد و ضوابط کی دھجیاں اُڑادیں، 9سال میں کوئی اجلاس نہ ہوسکا
شیئر کریں
(رپورٹ: علی کیریو)محکمہ ماحولیات کے ماتحت ادارے سیپا نے اپنے ہی بنائے ہوئے قوائد و ضوابط کی دھجیاں اڑادیں، سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن کونسل کا 7 سال میں صرف ایک ہی اجلاس منعقد ہونے کا انکشاف ، نان کیڈر ڈی جی سیپا نعیم مغل کے 9سالہ دور میں ایک بھی اجلاس نہ ہوسکا۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق محکمہ ماحولیات کے ماتحت سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن اتھارٹی (سیپا) ایکٹ 2014 میں منظور کیا گیا جس کے تحت سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن کونسل کا ادارہ قائم ہوگا، (سیپک) کا چیئرمین وزیراعلیٰ سندھ ہونگے، وائس چیئرمین وزیر ماحولیات ہونگے، 10محکموں کے سیکریٹریز اور دیگر ممبر ہونگے، ڈی جی سیپا کونسل کے سیکریٹری یا ممبر ہونگے، ایک سال میں کونسل کے 2 اجلاس منعقد کرنے ہیں ۔ کونسل کو سندھ بھر میں ماحولیات کے قوانین کی نگرانی کرنی ہے ، کونسل کو پائیدار ماحولیاتی پالیسیاں بنانی ہیں اور سندھ انوائرمنٹل کوالٹی اسٹینڈرز منظور کرنے ہیں، کونسل کو حیاتیاتی مخلوقات، جانوروں کے رہنے کے مقامات اور بائیو ڈائیورسٹی کے تحفظ کیلئے گائیڈلائنز فراہم کرنا ہے۔ محکمہ ماحولیات کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ محکمہ ماحولیات کے ماتحت ادارے سیپا کے سابق ڈائریکٹر جنرل بقاء اللہ انڑ کے وقت میں سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن کونسل (سیپک) کا اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں سابق وزیر ماحولیات محمد علی ملکانی نے وزیراعلیٰ کی نمائندگی کی، محکمہ ماحولیات اس کے بعد سیپک کا کوئی بھی اجلاس منعقد نہیں کرسکا اور صوبے میں ماحولیاتی قوانین، حیاتیاتی مخلوق اور جانوروں کی رہائش کی جگہ سمیت دیگر اہم معاملات پر غور ہی نہیں ہوا، موجودہ نان کیڈر ڈی جی سیپا نعیم مغل 12 اپریل 2013 میں تیسری بار ڈی جی تعینات ہوئے اور ان کو سال 2014 میں سیپا ایکٹ کی منظوری کے بعد کونسل کا اجلاس سیکریٹری کی حیثییت میں منعقد کروانے کی کوشش کرنی تھی، لیکن ڈی جی سیپا نعیم مغل 5 سال کے دوران (سیپک) کا ایک بھی اجلاس منعقد کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں، جس کی وجہ سے نان کیڈر ڈی جی سیپا نعیم مغل کے 9 سالہ طویل مدت کی تعیناتی کے دوران سندھ کے ماحولیات کے خلاف لئے گئے اقدامات پر غور نہیں ہوا۔افسر نے کہا کہ نان کیڈر ڈی جی سیپا نعیم مغل کاکونسل کے سیکریٹری کے طورپر کونسل کا اجلاس منعقد کرنے کا کوئی بھی ارادہ نہیں اور بدترین ماحولیاتی آلودگی اور دیگر اہم مسائل پر غور نہیں ہوگا۔