پراسیکیوٹر زکی کمی‘فراہمی انصاف کی راہ میں حائل رکاوٹیں کب تک ؟
شیئر کریں
د نیا بھرمیں عد ا لتو ں میں ز یر سما عت مقد ما ت میںبنیا د ی کر د ا ر پر ا سیکو شن کا ہو تا ہے لیکن ہمارے یہاں عد ا لتو ں کے قیا م میں ا ضا فہ تو ہو گیا لیکن پر ا سیکیو ٹر کی کمی پو ر ی نہ ہو سکی ۔ ا یک پر ا سیکیو ٹر بیک و قت کئی عد ا لتو ں میں پیش ہو کر مقد ما ت میں ا نصا ف نہیں کر پا ر ہا ۔ عدالتوں میں استغاثہ کی پیروی کرنےوالے 200 نئے پراسیکیوٹرز کی بھر تی کی منظو ر ی کے با و جو د ا نکی تقرر ی گزشتہ ایک سال سے التواءکا شکار ہے ا ب موجودہ سندھ حکو مت نے د و سو پر ا سیکو ٹر کی جگہ بیس سے پچیس پراسیکیوٹرکنٹریکٹ پر چند ما ہ کےلئے بھر تی کرنے کا پر و گر ا م بنایا ہے لیکن د و سو پر ا سیکو شن ا فسر ا ن کی بھر تی نہ ہو نے سے دہشت گردی سمیت دیگر سنگین مقدمات کو نمٹانے میں شدید مشکلات پیدا ہوگئیں ہیں۔ جبکہ دوسری جانب پبلک سر و س کمیشن کے تحت بھر تی ہو نے و ا لے ڈسٹر کٹ پبلک پر ا سیکو ٹر کئی سا لو ں سے ترقی سے محروم ہےں ۔ادھر حکومت سندھ ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹرز کی تعیناتی کے عمل میں من پسند افراد کو نوازنا چاہتی ہے ۔ گزشتہ سال 2015 میں کراچی میں ہونےوالے اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں 200 نئے پراسیکیوٹرز کو بھرتی کرنے کا فیصلہ اور منظوری دی گئی تھی کہ کراچی میں قائم عدالتوں جن میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتیں بھی شا مل تھیں، ا ن عدالتوںکےلیے بھی پراسیکیوٹرز اور ڈپٹی پراسیکیوٹرز کی 60 اسامیاں خالی ہیں ، کراچی میں اس وقت اے ٹی سی میں صرف19 پراسیکیوٹرز کام کررہے ہیں جبکہ پراسیکیوٹرز کی 28 اسامیاں خالی پڑی ہیں ،ایڈیشنل ڈپٹی پراسیکیوٹر کی 9 اسامیاں ، ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل کی 6 اسامیاں خالی ہیں، اسسٹنٹ پراسیکیوٹرز کی 19 اسامیوں پر صرف 11 پراسیکیوٹرز تعینات ہیں۔ڈپٹی ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر کی 15 اسامیاں خالی ہیں ،ضلعی اعتبار سے کراچی ضلع جنوبی میں ڈپٹی ڈسٹرکٹ اٹارنی کی 11 ،ضلع وسطی میں 3 اسامیاں خالی ہیں ،ضلع غربی میں 5 ، شرقی میں 4 اور ملیر میں ایک ڈپٹی ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر کی اسامی خالی ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ مذکورہ خالی شدہ اسامیوں پر صوبے میں برسراقتدار جماعت اپنے من پسند افراد کو نوازنا چاہتی ہے۔ ذرائع کے مطابق اس سے قبل بھی سیاسی بنیادوں پر محکمہ پراسیکیوشن میں مسلم لیگ( ن ) ، پیپلز پا ر ٹی ا و ر ا یم کیو ا یم سے و ا بستہ ا فراد کی قانونی ما ہر ین کی بھرتیاں کی گئیں ہیں ا و ر اس بات کی دلیل پراسیکیوٹر جنرل سند ھ کا عہدہ ہے جس پر حکو متی سطح کی متا ثر کن شخصیت کو تعینا ت کیا جا تا ہے۔ذرائع کے مطابق سیاسی بنیادوں پر بھرتیوں کے نتیجے میں ادارے کی کارکردگی شدید متاثر ہورہی ہے اور اگر اب مزید اس عمل کو دہرایا گیا تو کراچی میں جاری قیام امن کے لیے آپریشن کے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کیے جاسکےںگے کیو نکہ دہشت گردوں کےخلاف درج ہونےوالے مقدمات میں پیروی کرنے والے سرکاری وکلا حکو متی یا ذ ا تی تعلق کی بنیا د پر کیس میں جر م ثا بت کر نے کے بجا ئے مجر م کو بے گنا ہ ثا بت کر نے پر لگے رہتے ہیںجسکی درجنوں مثا لیں ماضی و حال میں موجود ہیں۔اور بعض اوقات پا ر ٹی کے نا م پر گر فتا ر ملز ما ن کی ر ہا ئی کے لیے بھی ا ندرون خا نہ قا نو نی سہو لت فر ا ہم کر تے ہےں ، یہی ملزمان ریلیف کے نا م پر ر ہا ئی یا ضما نت کے بعدپہلے سے بھی زیادہ متحرک ہوکر امن کی کوششوں کو ناکام بناتے ہیں ۔
د وسر ی طر ف گر یڈ 19کی ا سا میو ں پر پبلک سر و س کمیشن کے تحت بھر تی ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیو ٹر کئی سا لو ں سے تر قی سے محر و م ہےں۔ با ت قانو ن کی حکمرانی کی ہے ، جب تک تما م ا دا ر ے بیک و قت اصو ل وانصا ف کے فا ر مو لے پر نہیں آ ئےں گے عد ل و ا نصا ف کی فر ا ہمی نا ممکن ہے ۔