میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پی ایس کیو سی اے میں بے پناہ بے ضابطگیوں کا انکشاف

پی ایس کیو سی اے میں بے پناہ بے ضابطگیوں کا انکشاف

ویب ڈیسک
منگل, ۱۴ نومبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

( رپورٹ :سجاد کھوکھر)پاکستان کا فیڈرل ادارہ پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی میں بے پناہ بے ضابطگیوں کا مزید انکشاف ہوا ہے ۔پنجاب کوٹہ پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر الیکٹریکل کی سیٹ پر بھرتی ہونے والا اشرف پالاری ڈسٹرکٹ ساؤتھ یعنی کہ صوبہ سندھ اور بلوچستان کا ڈائریکٹر سی اے کیسے تعینات ہو سکتا ہے اس غیر آئینی تعیناتی کے خلاف پی ایس کیو سی اے کے سینئر افیسر شیر علی نے تعیناتی کو کورٹ میں چیلنج کر کے کیس بھی داخل کروا رکھا ہے جس میں دعوی ٰکیا گیا ہے کہ اشرف پالاری سے میں سنیارٹی رکھتا ہوں بنا کسی تجربہ کے ڈائریکٹر سی اے لگانا غیر قانونی ہی نہیں ہے بلکہ غیر مناسب بھی ہے معلوم ہوا ہے موصوف چند برس قبل حیدرآباد میں واپڈا میں پانچویں گریڈ کی نشست پر ڈیوٹی سرانجام دیتا رہا ہے دوسری جانب تقریباً چھ سال ڈیوٹی سے غیر حاضر رہنے والی خاتون آفیسر ڈپٹی ڈائریکٹر سی اے وقار النسا سومرو تنخواہ کے ساتھ تمام مراعات بھی حاصل کرتی رہی بتایا گیا ہے 2007 میں مبینہ طور پر سی ایل او کی سیٹ پر غیر قانونی بھرتی ہونے والی موصوف بنا کسی اشتہار کے آج سی اے کی اہم سیٹ 18 گریڈ پر تعینات ہے ڈائریکٹر سی اے کی جانب سے نئے لائسنس جاری کرنے تو روک دیئے گئے ہیں لیکن لائسنس کے عمل کو روک کر فیکٹریز مالکان کو بلیک میل کرنے اور فائلیں چیک کرنے کی زمہ داری ڈائریکٹر نے خاتون کی لگا دی گئی ہے زرائع نے بتایا ہے کہ نئے لائسنس جاری کرنے کے نام پر خاتون آفیسر خوب بلیک میلنگ میں صف اول نظر آتی ہیں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ سی ایل او نامی سیٹ کا وجود ماضی میں پی ایس کیو سی اے نہیں تھا پی ایس کیو سی اے جوائن کرنے سے قبل موصوف سندھ گورنمنٹ میں لیڈی ہیلتھ ورکر کے طور پر کام کرنے کا انکشاف بھی ہوا ہے ان تمام بدعنوانیوں اور بے ضابطگیوں کو منسٹر آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ڈائریکٹر جنرل پی ایس کیو سی اے کیسے مینج کریں گے کیا مبینہ طور پر غیر قانونی منصب حاصل کرنا فیڈرل ادارے کی پہچان بن چکی ہے مزید انکشاف جاری ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں