میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
جے یو آئی کا اسلام آباد دھرنا ختم، ملک بھر میں احتجاج کااعلان

جے یو آئی کا اسلام آباد دھرنا ختم، ملک بھر میں احتجاج کااعلان

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۴ نومبر ۲۰۱۹

شیئر کریں

جمعیت علماء اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اسلام آباد سے دھرنا ختم کر تے ہوئے نئے محاذ پر جانے کا اعلان کرتے ہوئے کارکنوں کو ہدایت کی کہ وہ آج یہاں سے روانہ ہو کر صوبوں میں سڑکیں بلاک کرنے والوں سے جا ملیں۔ جو آپ کے تعاون کے منتظر ہیں ہم آج ہی یہاں سے روانہ ہوکر ان کی صفوں میں جاکھڑے ہوں گے تاکہ آزادی مارچ کا نیا مرحلہ کامیابی کے ساتھ آگے بڑھے یہاں ہماری موجودگی نے حکومت کی جڑیں کاٹ دی ہیں اگلے مرحلے میں ہم اس تنے کو گرادیں گے ۔ اب دیوار ہل چکی ہے اب گرتی ہوئی دیواروں کو ایک دھکا اور دو ۔اسلام آباد میں آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جسطرح ہم نے 15 ملین مارچ کیے اور پرامن رہے اور آزادی مارچ کا یہ مرحلہ بڑے نظم و ضبط اور پرامن گزرا ہے اب امن اور نظم آپ کا شعار بن چکا ہے اب یہ شعار ختم نہیں ہونا چاہیے اب دوسرے محاذ پر بھی آ پ جائیں گے تو وہاں پر بھی آپ نے پرامن رہنا ہے جس طرح مجھے اپنے کارکن کا خون اور زندگی عزیز ہے اسی طرح مجھے بحیثیت پاکستانی کے پاکستان کی پولیس، ایف سی، رینجرز اور پاکستان کے فوجی کا خون بھی عزیز ہے ہم پوری قوم کو بین الاقوامی دبائو سے نکالنا چاہتے ہیں۔ ہم اس ملک میں ناجائز طرز حکمرانی سے نجات حاصل کرنا چاہتے ہیں اور ادارے بھی اس مارچ کی حمایت کی تائید کریں اس کی قدر کریں اس کا احترام کریں ، ہم سب کی جنگ لڑ رہے ہیں کسی ایک ذات یا جماعت کی جنگ نہیں لڑ رہے جب آپ اضلاع میں جائیں گے ہم نے کوشش کی ہے کہ ہم شہروں کے اندر نہ بیٹھیں تاکہ عام شہری کی زندگی متاثر نہ ہو لہذا شہروں سے باہر جاکر ہم شاہراہ پر بیٹھنا چاہتے ہیں ہم دبائو بڑھانا چاہتے ہیں، ناجائز حکمرانی قبول نہیں ہے جہاں جہاں مظاہرہ ہورہا ہے وہاں وہاں ایک ذمہ دار کا تعین کیا گیا ہے ۔ وہاں کا ذمہ دار وہاں کے مقامی دوستوں اور آپ کے ساتھ ان مظاہروں میں شامل جماعتوں کے قائدین و رہنمائوں سے مشورے کے ساتھ وہاں کی مقامی حکمت عملی طے کرے گا، کسی ایمبولینس کا راستہ بند نہیں ہونا چاہیے کسی مریض اور میت کا راستہ بند نہیں ہونا چاہیے اور مقامی طورپر آپ کسی بھی ایمرجنسی کو ڈکلیئر کرسکتے ہیں کہ وہاں آپ اس کو کیا رعایت دینا چاہتے ہیں آپ روڈ کو کتنا عرصہ بند کرنا چاہتے ہیں اور پھر کتنا عرصہ آپ اس کو سہولت دینا چاہتے ہیں یہ مقامی طورپر آپ حضرات نے خود طے کرنا ہوتا ہے لیکن نظم وضبط نہ ٹوٹے ہم نے ملک کا نقصان نہیں کرنا ہم سمجھتے ہیں یہ ناجائز حکومت جب تک ہے ایک ایک دن ہمارا تنزلی کی طرف جارہا ہے ہم قوم سے قربانی چاہتے ہیں میں پوری قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ جب آپ دور سے یہاں نہیں آسکے ہیں وہاں گھر میں آپ سڑک پر آنے سے گریز نہ کریں سب لوگ سڑکوں پر آجائیں اور اپنے احتجاج نوٹ کروائیں اور آپ لوگ بھی جب جائیں تو مقامی سطح پر پبلک کو آپ اپنے ساتھ شامل کریں کہ یہ عوام کی جنگ ہے یہ عوام کے حقوق کی جنگ ہے اس کے ووٹ کے حقوق کی جنگ ہے جب ہم عام آدمی کی جنگ لڑ رہے ہیں تو عام آدمی کو جس حد تک ہم ریلیف دے سکیں یہ ہماری کامیابی رہے گی ۔ انہوں نے کہاکہ کیا بات ہے ہندوستان کی معیشت اوپر جارہی ہے ، چین ، بنگلہ دیش ، افغانستان ، ایران ، سری لنکا، بھوٹان، نیپال کی معیشت اوپر جارہی ہے اور پاکستان کی معیشت نیچے گررہی ہے معلوم ہوتا ہے کہ یہاں نمائندہ حکومت نہیں ہے نہ کوئی سرمایہ کاری کررہا ہے نہ کوئی امداد کررہا ہے لہذا ایسے حکمرانوں سے ملک کو نجات دلانا اس وقت اس تحریک کا بنیادی نقطہ ہے اور اس سے ہم ایک انچ پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ۔ یہ تحریک چلے گی اور حکومت پر دبائو بڑھانا ہوگا اور استعفیٰ پر مجبور کرنا ہوگا اور ملک میں عام انتخابات کی طرف جایا جائے اس سے کم کچھ قبول نہیں کیا جاسکتا ۔ انہوں نے کشمیر کو بیچا ہے اور آج ہندوستان اتنا جرأت مند ہوگیا ہے کہ بابری مسجد کو انہوں نے ہندوئوں کے حوالے کردیا ہے ۔ ہم بابری مسجد پر ہندوستان کی سپریم کورٹ کے فیصلے کو ہندوانہ تعصب سے تعبیر کرتے ہیں انہوں نے ایک ظالمانہ اور جابرانہ فیصلہ کیا ہے اور ہم اس فیصلے کی مذمت کرتے ہیں۔ ہم کشمیریوں کو اعتماد دلاتے ہیں کہ انشاء اللہ قدم قدم پر پاکستانی قوم آپ کے شانہ بشانہ رہے گی ۔ ہم کس کس بات پر روئیں ہماری قوم کی بیٹی عافیہ کتنے سالوں سے امریکی جیلوں میں ہے وہاں کے ظلم سہ رہی ہے پوری قوم شرمندہ ہے لیکن حکمرانوں کی کمزوری کی وجہ سے ہم آج تک اپنی بیٹی گھر نہیں لاسکے یہ سارے ہمارے مسائل ہیں ۔ آپ نے یہاں جو دن گزارے ہیں میں آپ کی استقامت کو سلام پیش کرتے ہیں جن لوگوں نے ہمارے ساتھ تعاون کیا ہے سیاسی جماعتوں نے ہماری حمایت کرکے ہمارے ساتھ شریک ہونے کا فیصلہ کیا۔ جن شہریوں نے سہولتیں مہیا کیں ہم تہہ دل سے ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں ہماری دعا ہے کہ اللہ ان کو دنیا اور آخرت میں اس کا اجر عظیم عطا فرمائے اب آپ یہاں سے منظم طریقے سے جائیں قافلوں کی شکل میں افراتفری کی صورت میں نہ جائیں وہاں پہنچ کر وہاں کی مقامی پالیسی کے تحت اپنی حاضری کو یقینی رکھیں۔ کوئی ریاستی قوت ہمارے جوانوں کا راستہ نہ روکے اور تصادم کی طرف نہ جائے جب ہم تصادم کی طرف نہیں جارہے تو کوئی ادارہ کیوں تصادم کی طرف جائے گا احتجاج ہمارا حق ہے ایک جگہ سے روکو گے ہم دوسری جگہ سے نکلیں گے اب کوئی مائی کا لال ہمارے اس سفر کا راستہ نہیں روک سکے گا۔ یہاں آئے ہیں اس طرح اس محاذ پر جائیں گے حکومتی حلقوں کو یہ خیال تھا کہ جب اجتماع یہاں سے اٹھے گا تو پھر ہمارے لئے کچھ آسانی پیدا ہو جائے گی جو اطلاعات حکومتی حلقوں سے اور انتظامیہ کی طرف سے ہم تک پہنچ رہی ہیں اب صوبے صوبے اور ضلع ضلع میں ان کی چولیں ہل چکی ہیں اور حیران پریشان ہیں ہر اطراف سے ایسے ایسے جملے کہے جارہے ہیں جو ہماری حوصلہ شکنی کا سبب بنیں لیکن آپ ان کو بتا دیں کہ نہ ہم تمہارا نام لے کر یہاں آئے یں نہ ہم تمہارا سہارا لے کر یہاں آئے ہیں ہم نے جس اللہ پر اعتماد کیا ہے ہم اسی پر اعتماد کرتے ہوئے اپنی قیادت کے فصلوں کے تحت جس طرح خیال تھا کہ یہاں سے اٹھیں گے آسانی ہو جائے گی اب تو گھر گھر ہمارے لئے مشکل دروازے پر آکر دستک دے رہی ہے حکومت نے پرلے درجے کی بداخلاقی کا مظاہرہ کیا ۔ میاں نواز شریف ضمانت پر رہا ہے ملک میں وہ سہولتیں مہیا نہیں ہیں ملک سے باہر جانا ان کیلئے ناگزیر ہے اور حکومت انتہائی بد اخلاقی کے ساتھ ان کے باہر جانے کے سفر کو روک رہی ہے اس لئے ہماری مکمل ہمدردی میاں نوازشریف کے خاندان اور جماعت کے ساتھ ہے حکومت کے ناروا ظالمانہ اور بد اخلاق پر مبنی اس رویے کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں