شہلا رضا کا آمرانہ رویہ، ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ
شیئر کریں
کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی میں پیر کو اپوزیشن ارکان نے ڈپٹی اسپیکر سیدہ شہلا رضا کے آمرانہ رویہ کے خلاف زبردست احتجاج کیا، جس کی وجہ سے ایوان میں شور شرابہ اور ہنگامہ ہوا اور ایک مرحلے پر ایوان مچھلی بازار کا منظر پیش کرنے لگا۔ شور شرابے میں وقفہ سوالات اور توجہ دلاؤ نوٹس کا وقفہ 5 منٹ میں نمٹا دیا گیا۔ سندھ اسمبلی کا اجلاس پیر کو سوا گھنٹہ تاخیر سے صبح سوا 11 بجے ڈپٹی اسپیکر سیدہ شہلا رضا کی صدارت میں شروع ہوا۔ وقفہ سوالات کے آغاز پر پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی نے کھڑے ہوکر کہا کہ وقفہ سوالات کے دوران اکثر کورم پورا نہیں ہوتا۔ خدارا وقفہ سوالات میں کورم کو نہ چھپایا جائے۔3،، 4 سال پرانے سوالوں کے جوابات ایوان میں پیش کیے جا رہے ہیں۔ اتنی تاخیر کی وجہ سے سوال پوچھنے کا مقصد ہی ختم ہو جاتا ہے۔ میں اس معاملے کی بارہا نشاندہی کر چکی ہوں۔ مگر سوالوں کے جوابات تاخیر سے ہی دیے جاتے ہیں۔ میں اس پر احتجاجاً واک آؤٹ کرتی ہوں۔ یہ کہہ کر وہ ایوان سے باہر چلی گئیں۔ سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ نصرت سحر سوالوں کے جوابات سن کر واک آؤٹ کریں تو بہتر ہے۔ ڈپٹی اسپیکر سیدہ شہلا رضا نے کہاکہ ان کو واک آؤٹ کرنا ہے۔کسی اور رکن کو شکایت نہیں ہے۔صرف نصرت سحر عباسی کو ہی شکایت ہے۔اپوزیشن کے دیگر ارکان نے نصرت سحر عباسی کی تائید میں بولنے اور ضمنی سوالات کرنے کی کوشش کی تو ڈپٹی اسپیکر نے انہیں نہیں بولنے دیا۔ ایم کیو ایم کے صابر حسین قائم خانی او رڈپٹی اسپیکر میں تکرار ہوئی۔ ڈپٹی اسپیکر نے صابر قائم خانی سے کہا کہ وہ اپنی سیٹ پر بیٹھ جائیں یا میں انہیں بٹھاؤں۔ اس دوران ایم کیو ایم کے دیگر ارکان بھی کھڑے ہو گئے اور ایوان میں زبردست شور شرابہ ہوا۔ ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا نے کہا کہ اپوزیشن ارکان خاموش ہو کر بیٹھ جائیں، ورنہ میں اپنے اختیارات کا استعمال کروں گی۔ اپوزیشن ارکان نے ڈپٹی اسپیکر سے شکوہ کیا کہ ان کا رویہ تلخ ہے۔ شور شرابے میں ڈپٹی اسپیکر نے وقفہ سوالات ختم کر دیا۔ بعد ازاں توجہ دلاؤ نوٹس کا وقفہ شروع ہوا تو تحریک انصاف کی ڈاکٹر سیما ضیاء اپنے توجہ دلاؤ نوٹس پر بات کرنے لگیں۔ ان کی بات طویل ہوئی تو ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا نے ان سے کہا کہ وہ فالتو باتیں نہ کریں، صرف اپنے توجہ دلاؤ نوٹس پر بات کریں۔اس پر بھی اپوزیشن ارکان نے احتجاج کیا۔ ڈپٹی اسپیکر نے اپوزیشن ارکان کے مائک بند کر دیے۔ اپوزیشن ارکان نے اپنی نشستوں سے آگے آ کر اسپیکر کے ڈائس کے سامنے احتجاج شروع کر دیا۔ ڈپٹی اسپیکر نے توجہ دلاؤ نوٹس کا وقفہ بھی ختم کر دیا۔ بعد ازاں تحریک انصاف کے رکن خرم شیر زمان کی تحریک التواء کی باری آئی, لیکن وہ ایوان میں موجود نہیں تھے۔اس طرح تحریک التواء پر بھی بات نہ ہو سکی۔ اپوزیشن کے ارکان کے احتجاج کی وجہ سے ایوان مچھلی بازار کا منظر پیش کرنے لگا۔ ڈپٹی اسپیکر چیخ چیخ کر اپوزیشن ارکان سے کہتی رہیں کہ وہ خاموشی سے بیٹھ جائیں، ورنہ وہ اپنے اختیارات استعمال کریں گی۔نصرت سحرعباسی نے سوالوں کے جواب نہ ملنے پر اجلاس کا علامتی واک آوٹ کر دیا اور ایجنڈے کی کاپیاں بھی پھاڑ ڈالیں،ڈپٹی اسپیکرشہلارضاکی سیما ضیاu اورمتحدہ رکن صابرقائم خانی کے ساتھ بھی جھڑپ ہوئی جس پر اپوزیشن ارکان نے اجلاس کا علامتی واک آوٹ کرتے ہوئے اسپیکر ڈائس کے سامنے احتجاج کیا۔ جس پر رد عمل دیتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا نے کہا کہ آپ بیٹھ رہے ہیں یا آپ کوبٹھاؤں، تاہم اپوزیشن ارکان نے اپنا احتجاج جاری رکھا۔ذرائع کے مطابق ارکان اسمبلی سپلیمنٹری سوالات پوچھناچاہتے تھے، لیکن شہلارضا نے کہا کہ کسی کوغیرضروری سوال نہیں کرنے دوں گی، ڈپٹی اسپیکر نے سخت لہجہ اپناتے ہوئے کہا کہ جب کہہ دیاسوال نہیں ہوگاتونہیں ہوگا، شہلا رضا کے سخت رویے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے اپوزیشن ارکان نے اسپیکر ڈائس کے سامنے احتجاج کیا اورحکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔علاوہ ازیں سندھ اسمبلی کی تین اپوزیشن جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل)، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف نے ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی سیدہ شہلا رضا کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) پاکستان کو بھی اس کے لیے آمادہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پیر کو سندھ اسمبلی میں پیش آنے والے واقعات کے پیش نظر سندھ اسمبلی کے اجلاس کے بعد اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں کا مشاورتی اجلاس منعقد ہوا، جس میں ڈپٹی اسپیکر کے رویہ پر غور کیا گیا۔ اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی نے اس بات کی تصدیق کی کہ اپوزیشن کی تین سیاسی جماعتوں نے ڈپٹی اسپیکر کے خلاف ہر حال میں تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ چاہے یہ فیصلہ رد ہی کیوں نہ ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم اس معاملے میں ہمارا ساتھ نہیں دے رہی ہے۔ ایم کیو ایم کے پیپلز پارٹی کے ساتھ کیا معاملات ہیں، وہ بہتر جانتے ہیں، لیکن ہمیں ایم کیو ایم کے رویہ پر افسوس ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کا رویہ شروع سے ہی جانبدارانہ ہے۔انہوں نے پیر کو بھی جانبدارنہ اور متعصبانہ رویہ اختیار کیا اور اپوزیشن کا ایجنڈا نہیں لانے دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپوزیشن جماعتوں کا منگل کو اجلاس طلب کیا ہے، جس میں یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ تحریک عدم اعتماد کب لائیں۔ مسلم لیگ (فنکشنل) کے رکن سعید خان نظامانی نے کہا کہ ایم کیو ایم کے دوستوں سے مشاورت ہو رہی ہے۔ ہم انہیں بھی راضی کریں گے کہ وہ ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی حمایت کریں۔ ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا ایک جیالی کی طرح ایوان کو چلاتی ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن سید امیر حیدر شاہ نے کہا کہ ہمیں ڈپٹی اسپیکر کے رویہ سے شکایات ہیں۔ وہ اپوزیشن کو بات نہیں کرنے دیتی ہیں۔ ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ان سے کسی نے ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے حوالے سے رابطہ نہیں کیا ہے۔