محکمہ زراعت سندھ کا شعبہ ایگریکلچر ایکسٹینشن ونگ کرپشن کا گڑھ بن گیا
شیئر کریں
(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) محکمہ زراعت سندھ کا شعبہ ایگریکلچر ایکسٹینشن ونگ کرپشن کا گڑھ بن گیا، 12 سال سے عہدے پر براجمان ڈائریکٹر جنرل نے ادارے کو مفلوج بنا دیا، حیدرآباد، میرپورخاص ،روہڑی اور لاڑکانہ کی لیبارٹریز غیر فعال، زرعی ادویات کی جعلی رپورٹس بنانے کا انکشاف، پیسٹسائیڈ اینڈ فرٹلائیزر انالائسزز لیبارٹری حیدرآباد کی مشینری بھی غیر فعال، تفصیلات کے مطابق محکمہ زراعت سندھ کی ایگریکلچر ایکسٹینشن ونگ کرپشن کا گڑھ بن گئی ہے، 12 سال سے ڈائریکٹر جنرل کے عھدے پر براجمان ہدایت اللہ چھجڑو نے ادارے کو مفلوج کردیا ہے جس کے باعث سندھ کی زراعت اور کاشتکاروں کو کوئی فائدہ نہ پہنچ سکا ہے، روزنامہ جرات کو ملنے والے شواہد کے مطابق ایگریکلچر ایکسٹینشن ونگ کی حیدرآباد، میرپورخاص، لاڑکانہ اور روہڑی میں قائم پیسٹسائیڈ اینڈ فرٹیلائزر انالائسزز لیبارٹریز مکمل طور پر غیر فعال ہیں جبکہ حیدرآباد کی پٹھان کالونی میں موجود مین لیبارٹری میں موجود ایچ بی ایل سی مشین کو چلانے کیلئے کوئی تجربہ کار افسر یا ملازم ہی موجود نہیں ہے نہ ہی کسے کے پاس اسے چلانے کا تجربہ ہے جس کے باعث وہ مشین مکمل طور پر ناکارہ بن چکی ہے، ذرائع کے مطابق مین لیبارٹری میں زرعی ادویات کی فٹینس سمیت حاصل کئے گئے نمونوں کی جعلی رپورٹس بنا کر بھاری رشوت کے عیوض اسٹینڈرڈ قرار دیا جاتا ہے، سندھ میں جعلی اور غیر معیاری ادویات کے گھناونے کاروبار میں مرکزی کردار لیبارٹریز کا ہے جو ان کی معیاری ہونے کی رپورٹس جاری کرتی ہیں، واضع رہے کہ ایگریکلچر ایکسٹینشن ونگ کے ڈائریکٹر جنرل کے عھدے پر گذشتہ 12 سال سے ہدایت اللہ چھجڑو براجمان ہیں اور وہ کئے پراجیکٹس کے پراجیکٹ ڈائریکٹر بھی ہیں، ورلڈ بئنک سمیت مختلف اداروں کی فنڈنگ سے سندھ میں زراعت کو توسیع دینے، بھتر بنانے اور کاشتکاروں کو ریلیف سمیت تربیت دینے کیلئے اربوں روپے کے پراجیکٹس میں سنگین بے قاعدگیاں کی گئی ہیں جن کی تفصیلات آئندہ اشاعت میں شائع کی جائیں گی