بھارتی دہشت گردی اور دنیا حمیداللہ بھٹی
شیئر کریں
یہ ایک عیاں حقیقت ہے کہ بھارت نے داعش سمیت دہشت گردتنظیموں کی حکومتی سطح پرسرپرستی شروع کررکھی ہے جس کی وجہ سے خطے کا امن متاثر ہورہا ہے ۔حیرانی کی بات یہ ہے کئی حکومتی عہدیداروں کی طرف سے دہشت گردی کی سرپرستی اور ہمسایہ ممالک میں مداخلت کے اعتراف کے باوجود بھی دنیابھارت کو امن پسند سمجھتی ہے ،یہ خالصتاََ جانبداری ہے اوریہ دُہرا معیار ہی امن کی راہ میں رکاوٹ ہے مگر اب بھارت کی جھوٹی امن پسندی سے نقاب سرکنے لگا ہے اور دنیا کے ذرائع ابلاغ نے بھارت کا حقیقی مکروہ کردار بے نقاب کرنا شروع کر دیا ہے، مگر بھارتی شدت پسندی ہنوز پردہ راز میں ہے۔ اقوام متحدہ نے کیرالہ اور کرناٹک میں دہشت گرد گروپوں کی موجودگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دہشت گرد حکومتی اعانت سے متعدد تخریبی کارروائیوں میں نہ صرف ملوث ہیں اور بھارتی حکومت انھیں تربیت کے ساتھ مالی معاونت کرتی ہے جس کے بعد دنیاکو کارروائی کرنے کے لیے مزید کِس قسم کے شواہد درکار ہیں یا کچھ طاقتور ممالک کی ناراضگی کے پیشِ نظر برائی کی محور ریاست سے چشم پوشی کی جا رہی ہے؟ کیونکہ شواہد کی کمی نہیں اگر سلامتی کونسل چاہے تو جنوبی ایشیا میں حکومتی تائید سے ہونے والی دہشت گردی کا تدارک کرنے کے لیے اِس مسلہ کو زیرِبحث لا سکتی ہے مگر کچھ طاقتورممالک کی ناراضگی کے خدشے پر ایسا کرنے سے اجتناب کیا جارہاہے جو انصاف کے اصولوں کے منافی ہے۔ اسلحہ بیچ کر معیشت سنوارنے سے بہرحال انسانی جان کی زیادہ قدروقیمت ہے، دہشت گردی کا الزام لگا کر ایک سے زائد اسلامی ممالک کو کھنڈر بنانے والوں نے بھارت کی شدت پسندی کو نظرانداز کرنے کا سلسلہ جاری رکھا تو جلد یہ ناسوربن کر عالمی امن کے لیے خطرہ بن جائے گا۔
امریکی جریدے فارن پالیسی نے اپنی تازہ اشاعت میں لکھا ہے کہ عالمی سطح پر دہشت گردی میں ملوث ممالک میں بھارت سرفہرست ملک ہے، دنیا میں بڑے پیمانے پر تخریب کاری کے لیے داعش کو بھارت استعمال کر رہا ہے۔ آر ایس ایس جیسی جنونی تنظیم کا نریندرمودی تاحیات رکن ہے جو بطور وزیرِ اعلیٰ گجرات دوہزار سے زائد مسلمانوں کو موت کے گھاٹ اُتارنے میں براہ راست ملوث ہے۔ ایک جنونی شخص کا بھارت کا وزیر اعظم بننا دنیا کے امن کی موت ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ بھارت ایک جوہری طاقت ہے اور جوہری ہتھیار ایک جنونی کی دسترس میں ہونا کسی انہونی کا موجب ہو سکتا ہے جس سے مزید آنکھیں بند کرناحماقت ہوگی ۔
تقسیمِ ہند کے ساتھ ہی بھارت خطے میں امن لانے کی سازشوں میں مصروف ہے ۔ پاکستان سے الحاق کرنے والی ریاستوں جونا گڑھ، حیدرآباد اور دکن پر نہ صرف قبضہ کیا بلکہ پاکستان کوغیر مستحکم کرنے اور توڑنے کی کوشش میں ہے۔ بنگلہ دیش کی علیحدگی بھارتی مداخلت پر ہوئی مکتی باہنی کی آڑ میں بھارتی حاشیہ برداردستوں نے ہزاروں خواتین کی آبروریزی کی پاکستان کی حمایت کرنے والوں کا قتلِ عام کیا گیا اور ستم ظریفی یہ کہ ناپاک حرکتوں کا الزام بھی پاک فوج پر لگا دیا۔ نریندرمودی نے بنگلہ دیشی دورے کے دوران سقوطِ ڈھاکاکا فخریہ ذکر کیا
لیکن افسوس امن کے دعویداروں نے ایک دہشت گرد کے اعتراف کا نوٹس نہیں لیا ۔
دنیا کی بے حسی سے بھارت کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کی نہ صرف شہ ملی بلکہ کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی انسانی جیل بنانے کی جسارت ہوئی۔ 1990سے لیکر آج تک ایک محتاط اندازے کے مطابق بھارت کی قابض فوج ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں کی جانیں لے چکی ہے جس کی وجہ سے پچیس ہزار کے قریب خواتین بیوہ جبکہ سوالاکھ بچے یتم ہوئے ہیں۔علاوہ ازیں گیارہ ہزار سے زائد خواتین کو بے آبرو کیا گیا مگردنیا کے امن کے ٹھیکداروں کی آنکھیں نہیں کُھلیں، جس کا بھارت نے یہ اثر لیا ہے کہ انسانی حقوق کی بات کرنے والی تنظیموں کوملک میں کام کرنے سے روک دیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارت کی مکروہ اور وحشیانہ حرکتوں سے تنگ آکر دفاتر بند کرتے ہوئے کام بند کردیاہے پھربھی تھپکی دینے والے ممالک خاموش ہیں۔ اب تو یہ بھی ثابت ہوگیا ہے کہ علاقائی مفادات کے لیے دہشت گرد گروپوں کی بھارت سرپرستی کرتا ہے۔ امریکی جریدے نے بھارت کی چیرہ دستیوں کوچاک کرتے ہوئے کسی قسم کا ابہام نہیں رہنے دیا۔ جریدے نے لکھا ہے 2016میں اتاترک ائیرپورٹ کو نشانا بنانے میں بھارتی کردار روزِ روشن کی طرح عیاں ہے۔2017 میں نئے سال کے آغاز پرترکی کے ایک کلب پر حملہ ،نیویارک اور اسٹاک ہوم میں ہونے والے کئی حملے بھارت کی ایما پر ہوئے۔ جلال آبادکی جیل کوبھی بھارت کی خواہش پر نشانا بنایا گیا۔کابل میں سکھوں کی عبادت گاہ بھی داعش نے بھارتی خواہش پر تباہ کی۔ سری لنکا میں 2019کے دوران ایسٹر کے موقع پر بم دھماکے بھی بھارت نے اپنے حمایتی شدت پسندوں سے کرائے لیکن الزام مسلمانوں پر لگا کرانھیں نفرت کا نشانا بنایا، گزشتہ ہفتے ہی بنگلہ دیش میں ایک چینی انجینئر کے قتل میں بھارتی کارندوں کا کردار واضح ہواہے ۔ اب دنیا کا اولین فرض ہے کہ بھارت کے گھنائونے کردار پر دوٹوک فیصلہ سنائے وگرنہ دنیا کے امن کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے کا ا حتمال ہے۔ پشاور میں بچوں کے ا سکول پر حملے میں بھارتی کردار کو جھٹلایا نہیں جا سکتاکیونکہ شواہد بھارت کی چیخ چیخ کر نشاندہی کرتے ہیں۔
بھارت ایک ایسا سانپ ہے جو ہندوئوں کے سواسب کو ڈسنے کے لیے بیتاب ہے۔ یہ دلتوں پر بھی بے رحم حملے کرتا ہے جسے بروقت قابو نہ کیا گیا تو نریندرمودی گجرات کے قصاب کے بعد دنیا کا قصاب بن جائے گا اور اِس قصاب سے دنیا کے سکھ ، مسلمان، عیسائی کوئی بھی محفوظ نہیں رہے گا۔ دنیا کو امن اور مالی مفاد میں سے ایک کا انتخاب کرنا پڑے گا، وگرنہ جوہری بھارت دنیا کا امن سبوتاژ کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔ پاکستان سمیت چین ،افغانستان ،بنگلہ دیش ،سری لنکا،نیپال ،بھوٹان اورمالدیپ میں بدامنی کو فروغ دینے میں بھارت براہ راست ملوث ہے۔ اسی لیے کسی ہمسایہ ملک سے مراسم ٹھیک نہیں ،مقبوضہ ریاست سکم میں بھی ستم کے پہاڑ توڑ رہا ہے لیکن عالمی اِدارے خاموش ہیں کیا وہ کسی بڑے سانحے کے انتظار میں ہیں؟داعش اور بھارت کا گٹھ جوڑ امریکی جریدے نے طشت ازبام کیا ہے جسے سنجیدہ لینے میں ہی عافیت ہے ۔
خطے میں بھارت کی ریشہ دوانیاں کسی سے پوشیدہ نہیں لیکن اب تو بھارت جیسے انتہا پسند ملک کی عالمی سطح پر دہشت گردی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے میں کوئی ابہام نہیں۔ افغانستان اور شام میں داعش کی دہشت گردانہ کاروائیوں میں بھارتی معاونت ڈھکی چھپی نہیں رہی فارن پالیسی نے داعش اور بھارت کے گٹھ جوڑ کے حملوں کی تفصیلات سے دنیا کو آگاہ کر دیا ہے جس کا تدارک ہونا چاہیے کیونکہ دہشت
گردی کا نقصان مسلم امہ نے اُٹھایا ہے امریکی جریدے کی طرف سے ناقابلِ تردید حقائق کی نشاندہی کا تقاضا ہے کہ دنیا کا امن برقرار رکھنے کے لیے عالمی دہشت گرد بھارت کی راہ روکی جائے اِس سے قبل کہ وہ اپنے مذموم اِرادوں میں کامیاب ہو کر دنیا کو جہنم بنادے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔