میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سپریم کورٹ ججوں کی مدت ملازمت میں اضافے کی تجویز، آج آئینی ترمیم لائے جانے کا امکان

سپریم کورٹ ججوں کی مدت ملازمت میں اضافے کی تجویز، آج آئینی ترمیم لائے جانے کا امکان

ویب ڈیسک
هفته, ۱۴ ستمبر ۲۰۲۴

شیئر کریں

 

حکومت نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا اجلاس آج طلب کرلیا ہے اور سیاسی تجزیہ کاروں نے امکان ظاہر کیا ہے کہ کل کوئی اہم قانون سازی ہوسکتی ہے۔پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں قومی اسمبلی کا اجلاس 3 بجے اور سینیٹ کا اجلاس شام 4 بجے ہوگا۔آئینی ترمیم میں سپریم کورٹ کے ججز کی مدت ملازمت 65 سال سے بڑھا کر 68 سال کرنے اور ہائیکورٹس کے ججز کی مدت ملازمت 62 سے بڑھا کر 65 سال کرنے کی تجویز شامل ہوگی۔ ۔تفصیلات کے مطابق حکومت اہم قانون سازی کے موڈ میں نظر آرہی ہے، یہی وجہ ہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے رواں اجلاس میں بہت سے بل پیش کیے جارہے ہیں، جن میں سب سے اہم اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی تعداد بڑھانے کا بل ہے۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور وفاقی اداروں میں ہفتے کو چھٹی ہوتی ہے لیکن اس دفعہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس ہفتے کو بھی طلب کر لیے گئے ہیں۔سیاسی ماہرین کا کہناہے کہ ہفتے کو اجلاس بلانے کا مقصد کچھ اہم قوانین منظور کرواناہے جبکہ وزیرقانون کا کہناہے کہ حکومت کل کوئی آئینی ترمیم نہیں لا رہی ہے۔دونوں ایوانوں میں اہم قانون سازی کے پیش نظرسینیٹ سیکریٹریٹ سے اجلاس کے لیے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے، جس کے مطابق سینیٹ کے دفاتر کل دن 11 بجے ہی کھولنے کی ہدایت کی گئی ہے۔اپوزیشن کے اہم رہنما مولانافضل الرحمان اہم قانون سازی کے عمل کے حوالے سے واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ وہ کسی بھی قسم کی ایکسٹینشن کے خلاف ہیں۔دوسری جانب حکومتی اتحاد کے پاس اہم آئینی ترمیم کے لیے درکار دو تہائی اکثریت سے محروم ہے تاہم اگر حکومت کوئی قانون سازی کرنا چاہتی ہے تو دیکھنا پڑے گا کہ وہ اپنا نمبرگیم کس طرح پورا کرتی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں