روس پھر دوسرے ملکوں میں سیاسی مداخلت کرنے لگا
شیئر کریں
روس نے دوہزارہ چودہ سے اب تک دوسرے ملکوں کی سیاسی جماعتوں اور انتخابی امیدواروں کو کم از کم 300 ملین ڈالر کی خفیہ امداد بھجوائی ہیں۔ یہ بھاری رقوم بھجوانے کا مقصد ان ممالک کے اندر اپنے اثرو رسوخ کو بڑھانا اور اپنے لیے سیاسی حمایت پیدا کرنا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ انکشاف امریکی انٹیلی جنس کی بنیاد پر حاصل کردہ معلومت اور اندازوں پر مبنی ہیں۔ ان ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ روسی کی جانب سے دوسرے ممالک کی سیاست میں مداخلت کے راستے کھولنے کے لیے یہ کم از کم رقم ہے جس کا فی الحال پتہ چلایا جا سکا ہے۔ روس کی طرف سے بھجوائی اصل خفیہ رقم اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔تاہم امریکی انٹیلجنس اداروں نے ان ممالک کے نام ظاہر نہیں کیے ہیں۔ لیکن ان میں سے ایک اہم ملک ایشیائی ہے۔ جس کے صدارتی امیدوار کو روس نے کئی ملین ڈالر کی رقم دی تھی۔ امریکہ کی جوبائیڈن انتظامیہ نے اس سلسلے میں 24 فروری سے یوکرین میں روسی فوجی مداخلت کے بعد روس کو دنیا میں تنہا کرنے کے سلسلے میں حالیہ عرصے میں کوششیں کی ہیں۔ اس پس منظر میں امریکی سفارت کار کا کہنا تھا کہ یہ امریکی اطلاعات 100 سے زائد ممالک کے ساتھ شئیر کی جارہی ہیں۔ سفارتکار نے بتایا صدر جوبائیڈن کی یہ کوشش امریکہ میں ہونے والی جمہوری ممالک کی سربراہی کانفرنس کے سلسلے میں بھی ہے جو انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی شکست کے بعد شروع کی ہے۔ مزید کہا کہ امریکی انتظامیہ کی یہ نئی کوشش امریکی انتخابات کے تناظر میں نہیں ہے، البتہ 2016 میں ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کرتے ہوئے روس نے امریکی صدارتی انتخاب میں مداخلت کی تھی۔ اس موقع پر سوشل میڈیا کے راستے بطور خاص کوشش کی گئی تھی۔ ان ذرائع کے مطابق ولادی میر پوٹن ٹرمپ کی بطور خاص تعریف کرتے رہے ہیں۔ اس سلسلے میں اب امریکی کوشش ہے کہ ان کمزور جگہوں کو چیک کرے جن کے راستے روس مداخلت کر سکتا ہے، نیز دوسرے ممالک کی بھی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے کہ وہ بھ اپنے ہاں انہی بنیادوں پر کام کرکے روسی مداخلت کو روک سکیں۔