شیخ حسینہ واجد کیخلاف عدالت میں قتل کا مقدمہ کھل گیا
شیئر کریں
بنگلادیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف ڈھاکا کی عدالت میں قتل کا مقدمہ کھل گیا۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق شیخ حسینہ اور ان کی انتظامیہ میں شامل 6 اہم حکام کے خلاف قتل کے مقدمے میں کارروائی شروع کی گئی ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ یہ قتل کا مقدمہ حالیہ سول نافرمانی کی تحریک کے دوران طلبہ کے قتل کا ہے۔ علم میں رہے کہ کوٹہ سسٹم کے خلاف طلبہ تحریک کو طاقت سے کچلنے کی کوشش کرنے والی بنگلادیشی وزیراعظم شیخ حسینہ نے آرمی چیف کی ڈیڈ لائن کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔شیخ حسینہ استعفیٰ دینے کے بعد نئی دہلی فرار ہوگئی تھیں، جبکہ آرمی چیف وقار الزماں نے صدر نے مشاورت کے بعد نئی عبوری حکومت کے قیام کا اعلان کیا تھا۔تاہم اب نئی عبوری حکومت میں بنگلادیشی عدالت نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف طلبہ تحریک کے دوران جاں بحق ہونے والے طلبہ کے قتل کا مقدمہ شروع کردیا۔ مامون میاں نامی وکیل نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ شیخ حسینہ اور چھ مزید افراد کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ڈھاکا میٹروپولیٹن کورٹ نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ ملزمان کے خلاف کیس رجسٹر کیا جائے جو بنگلادیشی قانون میں کسی بھی جرم کی تفتیش کی جانب پہلا قدم ہوتا ہے۔ مامون میاں نے ایک شہری کی جانب سے درخواست عدالت میں جمع کروائی جس میں شیخ حسینہ واجد کے علاوہ سابق وزیر داخلہ اسدالزمان خان اور عوامی لیگ کے جنرل سیکریٹری عبیدالقادر بھی نامز ہیں۔ دیگر ملزمان میں سابق آئی جی پولیس چوہدری عبداللّٰہ مامون، سیکیورٹی برانچ کے سابق سربراہ ہارون الرشید اور ڈھاکا میٹروپولیٹن پولیس افسران حبیب الرحمان اور بپلاب کمار سرکار شامل ہیں۔