طالبان نے غزنی شہرکاگھیرائو کرلیا
شیئر کریں
افغانستان کے مختلف اضلاع میں طالبان اورافغان فورسز میں شدید لڑائی جاری ہے۔طالبان نے غزنی کا گھیرا ئوکرلیا اور صوبہ غورکے دو اضلاع پر قبضے کا بھی دعوی کرلیا ہے۔ طالبان نے بامیان اور ہلمند کے دو اضلاع پر بھی قبضہ کرنے کا دعوی کیا ہے۔طالبان نے دعوی کیا ہے کہ ملک کے 421اضلاع میں سے ایک تہائی پر ان کا کنٹرول ہے۔ دوسری جانب نیٹو تنظیم کے اہم ملک فن لینڈ نے افغانستان سے اپنے فوجیوں کے انخلا کو روک دیا۔افغان خبر رساں ادارے طلوع کے مطابق گذشتہ 10 دنوں میں طالبان نے غزنی شہر اور قندھار شہر پر حملے تیز کردئیے ہیں۔دونوں صوبائی دارالحکومتوں پر حملوں میں تیزی کے بعد ممبران پارلیمنٹ اور رہائشیوں میں تشویش بڑھ گئی ہے، جنہوں نے متنبہ کیا ہے کہ اگر حکومت نے طالبان کو پیچھے دھکیلنے کے لیے بروقت اقدامات نہ کیے تو صوبائی مراکز طالبان کے قبضے میں جائیں گے۔طلوع نیوز نے متعدد ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ بامیان کے کاہمرد اور ہلمند کے گرمرسیر اضلاع پر پچھلے 24گھنٹوں کے دوران طالبان نے قبضہ کرلیا ہے۔تاہم افغان وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اسی مدت کے دوران افغان فورسز کی کارروائیوں میں 271 طالبان جنگجو مارے گئے۔ طالبان نے ان اعداد و شمار اور دعوئوں کو مسترد کردیا ہے۔دوسری جانب افغان اسپیشل فورسز نے ضلع ڈنڈ میں ایک کارروائی کا آغاز کیا اور ان علاقوں کو واپس لینے کے عزم کا اظہار کیا ہے جو طالبان کے قبضے میں ہیں۔افغان اسپیشل فورسز کے ممبر مجاہد محمد نے کہا کہ یہاں کوئی خاص مسئلہ نہیں ہے۔ دشمن یہاں سے بہت دور ہے۔افغان حکام اور دیگر ذرائع کے مطابق قندھار صوبے میں 5، 6، 7، 13اور 15اضلاع میں جھڑپیں جاری ہیں۔قندھار کے رہائشی صدیق اللہ نے بتایا کہ قندھار کا میروائظ اسپتال میں جاں بحق ہونے والے افراد اور زخمیوں سے بھرا ہوا ہے۔قندھار کے رہائشی سمیع اللہ نے بتایا کہ صورتحال بہت خراب ہے، لوگ گھروں سے بے گھر ہوگئے ہیں۔قندھار کے ایک قانون ساز نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ صوبے کی صورتحال پر توجہ نہیں دے رہی ہے۔قندھار سے ممبران پارلیمنٹ خلیل احمد مجاہد نے بتایا کہ قندھار میں اہم پوسٹوں پر من پسند تقرریوں کے سبب مختلف اضلاع ہاتھ سے نکل گئے اور اب یہ لڑائی شہر تک پہنچ گئی ہے۔مقامی ذرائع کے مطابق غزنی شہر میں 2 ، 3 اور 5 اضلاع میں سرکاری فوج اور طالبان کے مابین جھڑپیں جاری ہیں۔غزنی کی صوبائی کونسل کے سربراہ ناصر احمد فقیری نے کہا جھڑپیں غزنی شہر تک پہنچ گئی ہیں اور ہم شہر کا تقریبا 50 فیصد حصہ گنوا بیٹھے ہیں۔دوسری جانب صدارتی مشیر ابراہیم الکوزئی نے طالبان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ مزید 20 سال تک یہ جنگ جاری رکھیں گے۔ اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو کوئی دوسری غیر ملکی قوت ملک میں آجائے گی اور قبضہ کرے گی۔