جسے کتا کاٹ لے پانی تک نہیں پی سکتا،آپ ہاتھ پرہاتھ دھرے بیٹھے ہیں،سندھ ہائیکورٹ
شیئر کریں
آوارہ کتوں کی بہتات اور ویکسین کی عدم دستیابی پر سندھ ہائیکورٹ نے ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی اور کراچی کے اضلاع انتظامیہ سمیت تمام کنٹونمنٹ بورڈ انتظامیہ کو طلب کر لیاہے۔منگل کوسندھ ہائیکورٹ میں کتے کاٹنے کے کیس اور ویکسین کے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے سندھ میں بڑھتے ہوئے کتے کاٹنے کے کیسز پر اظہار تشویش کیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اتنے کیسز بڑھ گئے ہیں صورتحال غیر تسلی بخش ہے۔سیکرٹری بلدیات کی جانب سے پیش رفت رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جس کے مطابق ٹینڈر جاری کر دیا گیا ہے جس پر پیش رفت ہو رہی ہے۔درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ 2019 میں 92 ہزار واقعات رونما ہوئے اور 2020 میں 2 لاکھ 60 ہزار 715 واقعات رونما ہوئے جبکہ اس سال 5 ہزار کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ پتہ نہیں یہ کہاں سے اعداد وشمار بنا رہے ہیں۔دوران سماعت جسٹس امجد سہتو نے ریمارکس دیئے کہ کسی بچے کو کتے نے کاٹا اور پوری زندگی اپاہج ہو گیا۔ کسی کی کتے نے آنکھ نکال دی، کوئی مر گیا۔ آپ لوگ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں۔ جسے کتا کاٹ لے، پانی تک نہیں پی سکتا۔ ساری دنیا کو پتہ ہے، آپ کو پتہ نہیں۔ بزرگوں نے پارکوں میں چہل قدمی کرنا بند کردی، پارکوں میں 20، 20 کتے گھوم رہے ہیں، میڈیا رپورٹ آرہی ہیں سب کو معلوم ہے۔ روزانہ 5 سے 20 واقعات رونما ہو رہے ہیں آپ کیا کر رہے ہیں ۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ بتائیں کیا کرنا چاہیے یا پھر آرڈر کریں اور ہم بھی سب کو بلائیں۔انہوں نے کہا کہ اگر معاملہ بڑھا گیا تو خوف و ہراس پیدا ہوگا۔ عدالت نے وکلا سے استفسار کیا کہ کیا کرنا چاہئے؟ وکلا نے کہا کہ فوری حل تو کتوں کی کلنگ سے ہے۔ لیکن اس کلنگ سے سپریم کورٹ نے منع کر رکھا ہے۔عدالت نے کہا کہ کنٹونمنٹ میں کون سا سیکشن کتوں کے حوالے سے ڈیل کرتا ہے۔ وکلا نے جواب دیا کہ کنٹونمنٹ میں ایسا کوئی سیکشن نہیں ہے۔عدالت نے ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی سمیت کراچی کے اضلاع انتظامیہ سمیت تمام کنٹونمنٹ بورڈز انتظامیہ کو طلب کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ سمیت کتوں کے کاٹنے کنٹرول کرنے کے متعلق تجاویز پیش کرنے کی ہدایت کردی۔کیس کی مزید سماعت 6 مئی تک ملتوی کردی گئی۔