میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ترین،علیم گروپ پنجاب میں وزارت اعلیٰ کی دوڑ سے باہر

ترین،علیم گروپ پنجاب میں وزارت اعلیٰ کی دوڑ سے باہر

ویب ڈیسک
پیر, ۱۴ مارچ ۲۰۲۲

شیئر کریں

تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے اپوزیشن کی جانب سے جوڑ توڑ کے حوالے سے سامنے آنے والے تازہ حقائق میں ترین گروپ اور علیم گروپ وزارتِ اعلیٰ کی دوڑ سے باہر ہوگئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ترین اور علیم خان گروپ میں شامل ارکان اسمبلی کی اکثریت نئے حالات میں اپنی اصل جماعت یعنی پی ٹی آئی کے خیمے میں رہنے میں ہی عافیت محسوس کرتی ہے، جبکہ اس اہم ترین موقع پر منظر سے غائب جہانگیر ترین کی مکمل گرفت بھی دکھائی نہیں دے رہی۔ دوسری طرف اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے ق لیگ کے ساتھ جاری مذاکرات پر بھی مکمل دھند چھائی ہوئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ق لیگ کا جوڑ توڑ کے لیے اختیار کیا گیا رویہ اپوزیشن اور حکومت دونوں ہی حلقوں میں اب ناپسندیدہ ہوتا جارہا ہے۔ باخبر حلقوں کے مطابق ق لیگ نے حکومت کی اتحادی جماعت ہونے کے باوجود اس نازک موقع پر اپنی ہی حکومت کے خلا ف خطرناک محاذ بنالیا۔ اس حوالے سے ق لیگ کے چودھری برادران نے حکومت کو یہ تاثر دیا کہ اپوزیشن نے اُنہیں پنجاب میں وزارتِ اعلیٰ کی پیشکش کی ہے تو حکومت اُنہیں کیوں یہ پیشکش نہیں کررہی۔ دوسری طرف اپوزیشن کی جانب سے وزارتِ اعلیٰ کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات میں مختلف موڑ آتے رہے۔ ذرائع ابلاغ میں جاری مخصوص زاویوں سے خبروں کے برعکس درحقیقت تاحال اپوزیشن جماعتوں میں ق لیگ کو وزارتِ اعلیٰ دینے پر کوئی مکمل اتفاق موجود نہیں۔ باخبر حلقوں کے مطابق پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور جے یوآئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ق لیگ کو وزارتِ اعلیٰ کی پیشکش ضرور کی تھی، مگر یہ بیل تاحال منڈھے نہیں چڑھی کیونکہ پارلیمانی سیاست میں اپوزیشن پر عددی برتری رکھنے والی سب سے اہم جماعت کے نون لیگ کے سربراہ نوازشریف اس پر راضی نہیں کیے جاسکے۔ اگر چہ ابھی تک یہ تاثر مسلسل دیا جارہا ہے کہ اپوزیشن نے چودھری پرویز الہٰی کو وزیراعلیٰ کے طور پر قبول کرلیا ہے۔ مگر تاحال یہ ایک کھیل ہی ہے۔ دوسری طرف ذرائع یہ تصدیق بھی کررہے ہیں کہ حکومت کی جانب سے چودھری پرویز الہٰی کو وزیراعلیٰ بنانے کے حوالے سے کوئی یقین دہانی نہیں کرائی گئی۔ ق لیگ کی جانب سے گزشتہ روز سے مشاورتی عمل کے نام پر درحقیقت حکومت اور اپوزیشن جماعتوں سے سودے بازی کا سلسلہ تیز کیا گیا، مگر وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ق لیگ کو واضح پیغام پہنچایا گیا کہ اگر چودھری پرویز الہٰی وزیرا علیٰ بننے کے امیدوار ہیں تو وہ ق لیگ کو ختم کرکے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کر لیں تو اُنہیںپی ٹی آئی کا وزیراعلیٰ بنایا جاسکتا ہے، بصورتِ دیگر یہ ممکن نہیں۔ حکومت کی جانب سے اس بالواسطہ انکار کے باع اب ق لیگ مشاورتی عمل کے نام پر اپوزیشن کی جانب جانے کا اشارہ تو دے رہی ہے، مگر وزیراعلیٰ بنانے کا وعدہ ادھار ہے جبکہ حکومت چھوڑنے کا معاملہ نقد ہے۔ جس پر ق لیگ اور چودھری برادران اُدھیڑ بُن کے شکار ہیں۔ آثار یہی ہے کہ چودھری برادران کی جانب سے حکومت چھوڑنے کے پھیلائے گئے تاثر نے کوئی کھیل بدل صورتِ حال پیدا نہیں کی۔ چودھری برادران نے اگرچہ اپنے مشاورتی عمل کو آج پر ٹال دیا ہے، تاہم نون لیگ کی اکثریت سے بننے والے پی ڈی ایم اتحاد کی جانب سے بطور وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی کے نام پر کوئی واضح اتفاق نہیں ہوسکا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں