محکمہ ماحولیات سندھ کی لیبارٹریوں کو تالے لگا دیے گئے
شیئر کریں
محکمہ ماحولیات سندھ کی لیبارٹری کو تالے، کیمسٹ کو 2 اضلاع اور بی ٹی ایس ٹاورزکا چارج دے دیاگیا، کمیشن پاس امیدواروں سے ٹیکنیکل افسران کی جانب سے انٹرویو لینا سوالیہ نشان ہوگیا۔ جرأت کو موصول دستاویز کے مطابق محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) کی لیبارٹری کئی سال سے غیرفعال ہے اور لیبارٹری کو تالے لگے ہوئے ہیں، سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کے تحت قائم کردہ واٹر کمیشن نے اپنی رپورٹ میں تحریر کیا کہ نان کیڈر ڈی جی نعیم احمد مغل اسٹیٹ آف دی آرٹ لیبارٹری کو کبھی فعال کیا ہی نہیں، کیمیکل لیب، اینالائیٹکل لیب اور مائیکرو بائیولوجیکل لیب میں گذشتہ کئی برس سے کوئی تحقیقی کام نہیں کیا گیا، لیبارٹریز میں موجود مہنگے ترین آلات کو کبھی استعمال نہیں کیا گیا۔ ڈی جی نعیم احمد مغل نے اپنے چہیتے افسر کیمسٹ محمد کامران خان کو لیبارٹری میں تعینات کرنے کے بجائے کراچی کے 2 بڑے اضلاع سینٹرل اور کیماڑی کا انچارج بنا دیا ہے، اس کے ساتھ ساتھ بی ٹی ایس ٹاورز کی اضافی چارج سے نوازا ہے، جبکہ گریڈ کیمسٹ محمد کامران خان کو چھٹی کے بغیر بیرون ملک جانے پر بھگوڑا بھی قرار دیا اور انہوں نے کینیڈا کی شہریت بھی حاصل کرلی ہے۔ سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے محکمہ ماحولیات و موسمیاتی تبدیلی میں 85 کیمسٹ بھرتی کئے جائیں گے ، تحریری امتحان کے بعد پاس امیدواروں کا امتحانی زبان رواں ماہ کی آخر میں ہوگا لیکن محکمہ ماحولیات میں کیمسٹ کے طور پر بھرتی کیا گیا افسر لیبارٹری میں کئی سال سے تعینات نہیں کیا گیا ۔ محکمہ ماحولیات کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کینیڈا کے شہری کیمسٹ محمد کامران خان کافی وقت سے سینٹرل اور کیماڑی اضلاع میں انچارج ہونے کے باعث ماحولیاتی آلودگی پھیلانے والی فیکٹریز کے خلاف اہم کارروایوں کے ساتھ محکمے اور ڈی جی نعیم احمد مغل کی اسپیشل اسائنمٹ پر کام کرتے رہے ہیں ،لیبارٹری میں کئی سال سے کام نہ کرنے کے باعث افسران پاس امیدواروں سے فنی سوال کیسے کریں گے؟