میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بادی النظر میں شواہد موجود ہوں تو ضمانت قبل از گرفتاری نہیں ہو سکتی،سپریم کورٹ

بادی النظر میں شواہد موجود ہوں تو ضمانت قبل از گرفتاری نہیں ہو سکتی،سپریم کورٹ

ویب ڈیسک
هفته, ۱۴ مارچ ۲۰۲۰

شیئر کریں

سپریم کورٹ پاکستان نے ضانت قبل از گرفتاری کی تشریح کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ بادی النظر میں شواہد موجود ہوں تو ضمانت قبل از گرفتاری نہیں ہو سکتی،ضمانت قبل ازگرفتاری کی قانون میں کوئی گنجائش نہیں، یہ خصوصی رعایت ہے جو ہر ملزم کو نہیں مل سکتی۔سپریم کورٹ نے فیصلہ سیکرٹری یونین کونسل جمشید ٹائون کراچی غلام فاروق چنا کی درخواست ضمانت پر جاری کیا۔سپریم کورٹ نے ضمانت قبل ازگرفتاری کی تشریح پر مبنی بڑا فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ بے گناہوں کو گرفتاری سے بچانے کیلئے عدالتی فیصلے میں خصوصی گنجائش پیدا کی گئی جس کا مقصد بے گناہوں انسانوں کی تذلیل روکنا تھا۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزم کو گرفتاری سے بچانے کے نتائج دور رس ہو سکتے ہیں اور ملزمان کی عدم گرفتاری سے شواہد ضائع بھی ہو سکتے ہیں۔عدالت نے لکھا کہ بادی النظر میں شواہد موجود ہوں تو ضمانت قبل ازگرفتاری نہیں ہو سکتی۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ غلام فاروق چنا پر خاتون کے جعلی ڈیتھ سرٹیفکیٹ بنانے کا الزام تھا اور جعلی ڈیتھ سرٹیفکیٹ کے ذریعے خاتون کی قیمتی اراضی ہتھیائی گئی تھی۔فیصلے کے مطابق غلام فاروق چنا ضمانت قبل ازگرفتاری کی رعایت کے مستحق نہیں اور ان کے خلاف اینٹی کرپشن کا محکمہ تحقیقات کر رہا ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں