سندھ میں جعلی ڈومیسائل پر ملازمتیں، وفاق نے نیب سے رپورٹ مانگ لی
شیئر کریں
وفاقی حکومت نے ایک بار پھر کراچی سمیت صوبے کے شہری ڈویژن حیدر آباد اور سکھر میں وفاقی حکومت کے طے شدہ فیصلے کے برعکس ہزاروں افراد کو دیہی علاقوں کے ڈومیسائل پر ملازمتیں فراہم کرنے اور اس طرح حق داروں کو ملازمتوں سے محروم رکھنے کا نوٹس لے کر قومی احتساب بیورو سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے ایک سال قبل 12 فروری کو وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے قومی احتساب اور داخلہ بیرسٹر مرزا شہزاد اکبر کی طرف سے چیئرمین نیب کو بھیجے گئے خط کے حوالے سے ایک سال کے دوران کی گئی کارروائی کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے مشیر نے اپنے لیٹر میں نیب حکام کو لکھا تھا کہ کراچی اور حیدرآباد میں جعلی ڈومیسائل و دیگر ذرائع کے حوالے سے مجموعی طور پر 36 ہزار سے زاید ایسے افراد کو سرکاری ملازمتیں فراہم کی گئیں جو شہری سندھ کے ڈومیسائل کی بنیاد پر اس کے اہل ہی نہیں تھے۔ وزیرِاعظم عمران خان کے مشیر نے دستیاب ریکارڈ کا حوالہ دیتے ہوئے بیان کیا تھا کہ کراچی میں 30 ہزار 561 اور حیدرآباد میں 5ہزا 550 ایسے افراد سرکاری ملازم ہیں جن کے پاس متعلقہ شہروں کا اصل ڈومیسائل نہیں ہے جبکہ ان کی پیدائش بھی ان شہروں کے بجائے سندھ کے دیہی علاقوں کی ہے۔ لیٹر میں وفاقی مشیر نے یہ بھی وضاحت کی تھی کہ سندھ میں خلاف ضابطہ بھرتیوں کا سلسلہ 2006 سے جاری ہے جبکہ سندھ حکومت کے اپنے 17 اگست 1974 کے نوٹیفکیشن میں یہ وضاحت کردی گئی تھی کہ سرکاری ملازمتوں کے لیے 40 فیصد کوٹہ صوبے کے شہری ڈویژن کراچی حیدر آباد اور سکھر کے لیے مختص ہوگا جبکہ باقی 60 فیصد صوبے کے دیہی علاقوں کے لیے مخصوص ہوگا۔ وفاقی حکومت نے نیب حکام کو اس حق تلفی اور خلاف ضابطہ تقرریوں کی چھان بین کرنے اور قانون کے مطابق ذمے داروں کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت کی تھی۔