گوادر ، کوئٹہ کے دورے میںلاپتہ افراد کے کیسز نے ہلا کر رکھ دیا،چیف جسٹس
شیئر کریں
چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ ٹائٹینک ہے آپ اس کو تبدیل نہیں کر سکتے۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے سپریم کورٹ پریس ایسوسی ایشن کے ممبران نے ملاقات کی۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے اس موقع پر کہا کہ سپریم کورٹ کا ہرجج آزاد ہے۔ ہرجج کیس کو اپنے انداز سے بھیجتا ہے۔ ججز کو بریکٹ نہیں کیا جانا چاہیے۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ سپریم کورٹ ایک ٹائٹینک ہے آپ اس کو تبدیل نہیں کرسکتے۔ ججز پر تنقید ہونی چاہیے لیکن تعمیری تنقید ہو۔ سپریم کورٹ میں ریفارمز کے حوالے سے بہت سے اقدامات اٹھائے جا چکے ہیں۔ ہائی کورٹ کی اتھارٹی کا بہت احترام ہے۔ ڈسٹرکٹ جیوڈیشری ہائی کورٹ کے ماتحت ہے۔ براہ راست ہائی کورٹ کی اتھارٹی یا ماتحت عدالت میں مداخلت نہیں ہوگی۔ سپریم کورٹ کی سمت کو تبدیل کرکے انصاف کی فراہمی بہتر کی جا سکتی ہے۔ چیف جسٹس کا فیصلہ سرعت کے ساتھ ہوا میں نے کچھ سوچا ہوا نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ میرا وژن یہ ہے کہ سپریم کورٹ میں کیس فائل ہو تو سائل کا ای میل ایڈریس اور واٹس ایپ نمبر لیا جائے۔ سائل کا واٹس ایپ اور ای میل لینے سے اس کو کیس کی فائلنگ سے لے کر فیصلہ تک تمام آرڈرز ملتے رہیں گے۔ ارجنٹ درخواستوں کی سماعت کا میکنزم بھی بنا رہے ہیں۔ ہمارے ججز نے 8ہزار کیسز مختصر وقت میں نمٹائے ہیں۔ کیس مینجمنٹ بہتر کرنے سے انصاف کی فراہمی میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا مزید کہنا تھا کہ انتخابی عذرداریوں کو سننے کے لیے اسپیشل بینچز بنائے جا چکے ہیں۔ فوجداری اور ٹیکس کے مقدمات لیے بھی اسپیشل بینچز کام کریں گے۔ گوادر اور کوئٹہ کے دورے پر لاپتہ افراد کے کیسز نے ہلا کر رکھ دیا۔ لاپتہ افراد کے کیسز کو ٹیک اپ کیا جائے گا۔ بلوچی اور سندھی کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔سندھی اور بلوچی ججز کی اکنالیجنمٹ ہونی چاہیے۔ مستحق سائلین کو ڈسٹرکٹ جوڈیشری میں مفت وکیل کی سہولت دیں گے۔ جیلوں کے دوروں میں قیدیوں نے سالہا سال کیسز کے فیصلے نا ہونے کی شکایت کی۔ قیدیوں کی شکایت پر بہت شرمندہ ہوا۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ سپریم کورٹ میں روزانہ پرانے دو تین کیسز کو اسپیشل بینچز میں سنا جائے گا۔ سپریم جوڈیشل کونسل کو متحرک کر دیا ہے۔ سپریم جوڈیشل کونسل میں ججز کے خلاف شکایات پر کارروائی چل رہی ہے۔ اے ڈی آر پر جسٹس منصود علی شاہ نے بہت کام کیا ہے۔ جسٹس منصود علی شاہ کو اے ڈی آر پرکام پرسلام پیش کرتا ہوں۔ اے ڈی آر کے نظام کے لیے فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں ریٹائرڈ ججز کو ٹرین کیا جائے گا۔اے ڈی آر نظام کا آغاز اسلام آباد سے کیا جائے گا۔