کراچی پولیس میں انوسٹی گیشن سسٹم بھی منظرعام پر آگیا
شیئر کریں
(رپورٹ:حافظ محمد قیصر) کراچی پولیس میں "انوسٹی گیشن سسٹم” بھی منظرعام پر آگیا تفصیل کے مطابق کراچی پولیس میں انوسٹی گیشن سسٹم بھی منظرعام پر آگیا ہے انوسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ کے ایس آئی اوز اپنے من پسند تھانوں میں تعیناتی حاصل کرنے کے لیے ایس ایس پی انوسٹی گیشن آفسز میں موجود کرپٹ عملداروں کے ذریعے من پسند تھانوں میں تعیناتی کے لیے لاکھوں روپے کی بولیاں لگاتے ہیں روزنامہ”جرأت” کو دستیات معلومات کے مطابق تھانہ شاہ لطیف ٹاون میں بطور ایس آئی او تعیناتی حاصل کرنے کے خواہشمند سابق ایس آئی اوز تھانہ شاہ لطیف ٹاون نے اپنی اپنی بولیاں لگا دی ہیں پہلی بولی سابق ایس آئی او شاہ لطیف ٹاون نظر منگریو کی ہے جس نے باقاعدہ طور پر ایس ایس پی انوسٹی گیشن ملیر آفس کے کرپٹ عملداروں کو 10 لاکھ روپے کی بطور رشوت آفر کردی ہے جبکہ دوسری بولی سابق ایس آئی او شاہ لطیف ٹاون لونگ خان برہمانی کی طرف سے 8 لاکھ روپے میں لگائی گئی جبکہ تیسری بولی لگانے والوں میں سابق ایس آئی او شاہ لطیف ٹاون انسپکٹر ذاکراللہ شامل ہے جس نے ایس آئی او شاہ لطیف ٹاون کا عہدہ لینے کے لیے 5 لاکھ روپے کی آفر کر دی ہے انوسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ میں بری شہرت کے حامل نظر منگریو کو ملزمان سے چار لاکھ روپے مبینہ رشوت لینے پر معطل کیا گیا تھا دوسری جانب انسپکٹر لونگ خان برہمانی نے اپنے سفارشی گھوڑے نئی تعینات ہونے والی ایس ایس پی انوسٹی گیشن ملیر لبنی ٹوانہ کے لیے میدان میں اتاردئیے ہیں”جرات” کو دستیات معلومات کے مطابق یہ تو صرف ایک تھانے کا احوال ہے جبکہ شہرقائد کے تمام تھانوں میں ایس آئی او کا عہدہ برائے فروخت ہوتا ہے جو بھی دام زیادہ لگائے گا ایس آئی او کا عہدہ اسی کے حوالے کیا جاتا ہے ۔