میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ٹرمپ کی صدارت: امریکا چین تعلقات میں کشیدگی بڑھنے کا خطرہ

ٹرمپ کی صدارت: امریکا چین تعلقات میں کشیدگی بڑھنے کا خطرہ

منتظم
منگل, ۱۳ دسمبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

نومنتخب صدر نے 1979 سے جاری ون چائنا پالیسی سے انحراف شروع کردیا، چین کا اعتراض
نجم انوار
امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر اپنی تشویش ظاہر کی ہے کہ امریکا کو "ون چائنا” کی پالیسی پر نظر ثانی کرنا چاہئے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2 دسمبر کو تائیوان کی خاتون صدر سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا تھا جس پر چین نے باقاعدہ سفارتی احتجاج کیا تھا۔ امریکی صدر جمی کارٹر کے زمانے میں 1979 میں امریکی حکومت نے "ون چائنا” کی پالیسی پر عمل شروع کیا تھا۔ جسے ٹرمپ نے 2 دسمبر کو تائیوان کی صدر سے رابطہ کرکے توڑ دیا تھا۔ چین کی حکومت اِسے خود سے ٹوٹا ہوا ایک صوبہ قراردیتی ہے۔ اور اس علاقے کی خودمختار اور آزاد تشخص کی حامل کسی بھی پالیسی کو چینی سالمیت کے خلاف اور ون چائنا سے انحراف سمجھتی ہے۔ اب ڈونلڈ ٹرمپ نے ون چائنا کے خلاف اپنا ذہن واضح کرتے ہوئے فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ "مجھے یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ ہم ون چائنا پالیسی کے کیوں پابند رہیں اگر چین تجارتی اور دیگر معاملات پر امریکا کو کوئی رعایت دینے کے لیے تیار نہیں ۔” ڈونلڈ ٹرمپ کے اس طرزِ اظہار کے بعد ایک طرف چینی حکومت نے اس پر اپنی تشویش ظاہر کی ہے تو دوسری طرف ایک چینی اخبار نے ٹرمپ کو ” بچے کی مانند بے خبر” قرار دیا ہے۔
نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ چین کے خلاف ایک خاص فضا میں جاتے دکھائی دیتے ہیں۔ جو چین کے خلاف محاذ آرائی کا باعث بن سکتی ہے۔ یہ پالیسی خطے میں ایک نئی سرد جنگ پہلے سے ہی برپا کرچکی ہے۔ جس کے اثرات علاقائی ممالک پر بھی پڑ سکتے ہیں۔ امریکا کی اوباما دور میں چین کے خلاف خاموش پیش رفت ہی وہ واحد پالیسی دکھائی دیتی ہے جو ٹرمپ انتظامیہ بھی ممکنہ طور پر جاری رکھنے والی ہے۔ خطرہ ہے کہ یہ پالیسی علاقائی سطح پر پاکستان اور بھارت میں ایک نئی محاذ آرائی پیدا کرسکتی ہے۔ چین ون چائنا پالیسی کے خلاف امریکی کردار کو کسی بھی طور گوارا کرنے کو تیار نہیں۔ اور ٹرمپ کے لیے چین کی طرف سے مختلف تجارتی رعایتیں نہ ملنے پر یہی ایک راستا بچتا ہے کہ وہ چین کے علاقائی مفادات کو زیادہ سے زیادہ خطرے میں ڈالیں۔ امریکا ویسے بھی تائیوان سے باقاعدہ سفارتی تعلقات 1989 سے نہ رکھنے کے باوجود تائیوان کو اسلحہ فراہم کرنے والا اہم ملک ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں